زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وی سی ڈاکٹر فتح مری کی مدت میں توسیع نہیں کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ڈاکٹر فتح محمد مری(فائل فوٹو)۔
زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح محمد مری کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی اور 10 روز بعد سب سے سینئر پروفیسر اور ڈین الطاف علی سیال کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کسی بھی وائس چانسلر کو دوسری چار سالہ مدت نہیں دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے انھوں نے ٹنڈو جام زرعی یونیورسٹی کے وی سی ڈاکٹر فتح محمد مری اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر صدیق کلہوڑو کی بھی دوسری مدت کےلیے سمری مسترد کر دی ہے اور ان کی جگہ سب سے سینئر پروفیسر کو تعینات کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت صوبے میں بیوروکریٹ وائس چانسلر لگانا چاہتی ہے اس مقصد کے لیے وائس چانسلر کے بھرتی کے اشتہارات روک رکھے ہیں۔
تاکہ اسمبلی سے جامعات کے ایکٹ میں ترمیم کرکے نان پی ایچ ڈی بیوروکریٹ کو وائس چانسلر لگایا جاسکے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر
پڑھیں:
بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود؛ ڈسکرمینشن موجود نہیں تو جنگ کیا ہے ؛ سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ
سٹی 42: سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کاہ ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔
سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاسپرنٹ موومنٹ کا صرف پاکستان کو سامنا نہیں ۔ایران افریقہ،انڈیا کئی اور ممالک میں ایسی تحریک ہے ۔بلوچستان میں چند افراد اس طرح کی تحریک چلا رہے ہے ۔ یہ لوگ 17 سو سمیت مختلف تاریخی کا حوالہ دیتے ہے ۔برٹش راج سے قبل ایسٹ انڈیا کمپنی نے کام شروع کیا ۔پھر برٹش راج آیا اور کئی ریاستوں کو قبضے میں لیا ۔ برٹشن نے جانے کا فیصلہ کیا تو دو تحریکوں سے جنم لیا ۔جو آج بلوچستان ہے یہ پہلے برٹشن بلوچستان تھا ۔اس میں کچھ ریاست کلات پر کچھ حصہ مشتمل تھا ۔ 17 مارچ 1948 کو ریاست کلات پاکستان کا حصہ بن گئے ،موجودہ حالات میں یہ چند لوگ مختلف بہانے بناتے ہے ۔وائلس کو بطور آلہ کار بنا کر تحریک شروع کر دی گی جہاں تشدد ہو وہاں کوئی بہنانہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔مزدوروں کو بسوں سے اتار کر مار دیا جاتا ہے ۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
آج بلوچستان میں کالج یونیورسٹی موجود ہے ،جب ڈسکیرمنشن کہیں موجود نہیں تو پھر یہ جنگ کیا ہے ۔ان لوگوں سے لڑنا مشکل نہیں اصل لوگوں کو سمجھانا ایشو ہے ۔یہ چند لوگ کھلم کھلا علیحدگی کی تحریک چلا رہے تشدد ان کے لئے معنی نہیں ۔