بلوچستان: کوئلہ کانیں محنت کشوں کے لیے قبریں کیوں ثابت ہو رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بلو چستان میں معدنیات کے خزانے موجود ہیں جن میں کوئلے کے بڑے ذخائر بھی شامل ہیں جو صوبے کے مشرقی اضلاع میں پائے جا تے ہیں۔ یوں تو کوئلہ نکالنے کے نت نئے طریقے آچکے ہیں لیکن بلوچستان میں آج بھی صدیوں پرانے طریقے سے کوئلے کی مائننگ کا سلسلہ جا ری ہے جس کے باعث کانوں میں آئے دن حادثات رونما ہوتے ہیں۔
حال ہی میں سنجدی کی کوئلہ کان میں 9 جنوری کی شام کو زہریلی گیس بھر نے کے باعث دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں کان بیٹھ گئی اور 12 کان کن ملبے تلے دب گئے جن میں سے11 کی لاشیں 4 دن بعد نکال لی گئیں جبکہ ایک کے لیے ریکسیو آپریشن کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
مر نے والوں میں 10 کان کن شانگلہ سے تعلق رکھتے تھے جبکہ ایک بلو چستان اور ایک سوات کا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلہ کان میں پھنسے کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری، 4 لاشیں نکال لی گئیں
ہفتے کے روز دکی کی مقامی کوئلہ کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے محمد رمضان ولد روزی خان نامی کان کن جاں بحق ہو گیا جس کا تعلق قلعہ سیف اللہ سے تھا۔ کان کی انتظامیہ نے لاش کو تحویل میں لینے کے بعد اسپتال منتقل کیا جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی گئی۔
اتوار کو بلو چستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے خوست کے سید آغا کول مائن ایریا کے پیٹی ٹھیکہ دار حمداللہ تارن کی کان میں کریک آنے کی وجہ سے 2 کان کن کول مائن کے اندر پھنس گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی لیویز فورس اور ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر 6 گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد دونوں کی لاشیں نکالیں۔
دوسر ی جانب نیشنل لیبر فیڈریشن کے رہنما عبدالحکیم مجاہد نے صوبے کی کوئلہ کانوں میں پیش آنے والے واقعات پرتشویش کا اظہار کر تے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائے اور شہدا کے لواحقین کو فوری طور پر ہرجانہ ادا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کے لیے ہیلتھ اینڈ سفٹی کے اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیے: بلوچستان: زیارت اور ہرنائی کے ڈپٹی کمشنرز کو کیوں برطرف کیا گیا؟
بلوچستان لیبر فیڈریشن کے صدر خان زمان، چیئرمین بشیر احمد رند اور دیگر رہنماؤں نے سنجدی مائن ہاسا میں 12 مزدوروں کی شہادت کے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسے بلوچستان حکومت اور محکمہ اس کے حکام کی شدید نا اہلی قرار دیا۔
کوئلہ کانیں کان کنوں کی جانیں کیوں نگل رہی ہیں؟وی نیوز سے بات کر تے ہوئے پاکستان لیبر فیڈریشن کے رہنما سلطان لالا نے کہا کہ بلو چستان میں ہر گزرتے سال کے ساتھ کوئلہ کان حادثات میں اضا فہ اور ان واقعات میں اموات کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس کوئلہ کانوں میں ہونے والے مختلف حادثات میں 300 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2025 کی ابتدا میں ہی 19 افراد کوئلہ کانوں میں ہونے والے حادثات کی نذر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی کوئلہ کانوں میں مناسب حفاظتی سہولیات، پھٹوں کو رکھنے کا طریقہ کار اور کینڈل ٹیسٹ نہ ہو نے کی وجہ سے حادثات رو نما ہو رہے ہیں اور ٹھکیدار چند پیسے بچا نے کے لیے مائنز میں سیفٹی آلات اور حفاظتی اقدامات نہیں کر تے جس کی وجہ سے یہ کوئلہ کانیں کان کنوں کے قبرستان بنتی جا ری ہیں۔
سلطان لالا نے کہا کہ سنہ 2025 آجانے کے باوجود ابھی تک بلوچستان میں سنہ 1923 کا کوئل مائن ایکٹ نافذ العمل ہے حکومت کی جانب مائنز ایکٹ میں کچھ ترامیم کی گئی تھیں جو لیبر فیڈ ریشن کو قابل قبول نہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کوئلہ کانوں کو محفوظ بنا کر انسانی کی قیمتی جانوں کا بچائے۔
مزید پڑھیں: ہرنائی کوئلہ کان ریسکیو آپریشن مکمل، 12 مزدوروں کی لاشیں برآمد
دوسر ی جانب چیف انسپکٹر مائن اینڈ منرلز عبدالغنی نے وی نیوز سے گفتگو کر تے ہوئے بتایا کہ صو بے کی بڑی کوئلہ کانوں میں تو حفاظتی اقدامات اصولوں کے مطابق ہیں لیکن چھوٹی کانوں میں ایسا سلسلہ نہیں تاہم ہمارے افسران اکثر ان کوئلہ کانوں کا معائنہ کر تے ہیں اور اگر کوئلہ کان میں حفاظتی اقدمات بہتر نہ ہوں تو ان کوئلہ کانوں کو سیل کر دیا جاتا ہے۔
عبدالغنی نے کہا کہ جب بھی کسی کوئلہ کان میں حادثہ ہوتا ہے تو مائنز ڈیپارٹمنٹ اس کی تفصیلی رپورٹ بنا کر کیس عدالت میں لگاتا ہے تاہم عدالت کی جانب سے بروقت فیصلے نہ ہو نے کی وجہ سے ان حادثات کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان کوئلہ کانیں کوئلہ کانوں میں حادثات کوئلہ کانیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان کوئلہ کانیں کوئلہ کانوں میں حادثات کوئلہ کانیں کوئلہ کانوں میں کوئلہ کان میں کوئلہ کانیں چستان میں بلو چستان کی وجہ سے نے کہا کہ انہوں نے کا سلسلہ تے ہوئے کان کن کے لیے
پڑھیں:
مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی اور فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا،نوجوان ملک کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں،یہ نوجوان ہمارے لیے بڑا چیلنج اور عظیم موقع ہیں،معیشت کو پیپر لیس بنانا اور اس میں انسانی عمل دخل کم کرنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی، وفاقی وزیر بحری امور جنید انوار، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد اور سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں دوسرے ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام خوش آئند ہے، مشرق بینک کے مالکان کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے اور وہ ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے خواہاں رہے ہیں،پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں الغریر خاندان کا اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی اور فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا،مشرق بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نوجوان ہیں، پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہ نوجوان ملک لئے ایک بڑا چیلنج اور عظیم موقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بینک باصلاحیت شخصیت ہیں، نئی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ برقرار رکھا گیا ہے، ملک میں کاروباری، زرعی و صنعتی سرگرمیوں اور بینکاری نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے اور ڈیجیٹلائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے،معیشت کو پیپر لیس بنانا اور اس میں انسانی عمل دخل کم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق بینک ایک بڑا بینک ہے اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان میں ڈیجیٹل بینک کے قیام سے مالیاتی شعبے میں عوام کو بہترین خدمات کی فراہمی کے حوالے سے بڑی تبدیلی آئے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ملک میں اقتصادی استحکام کے لیے کوشاں ہے، ترسیلات زر پاکستان کی لائف لائن ہیں ،بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی بہتر معاشی کارکردگی کی تصدیق کی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، یہ ایک آغاز ہے اور ہم نے مزید آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف کرا رہی ہے، توانائی، بینکاری نظام اور ایس او ایز کے حوالے سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، ہم پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنائیں گے،مشرق ڈیجیٹل بینک کی پاکستان کے مالیاتی شعبے میں شمولیت خوش آئند ہے،امید ہے مشرق ڈیجیٹل بینک پاکستان میں عوام کے لئے بہترین خدمات متعارف کرائے گا۔ مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے کہا کہ مشرق بینک پاکستان میں اپنا مالیاتی سفر شروع کر رہا ہے، پاکستان کی حکومت وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ملک میں اصلاحات ،معاشی ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کوشاں ہے، ہمیں اس عمل کا حصہ بننے پر فخر ہے،ڈیجیٹل ریگولیٹری فریم ورک کے تحت سٹیٹ بینک کے اقدامات لائق تحسین ہیں ، ہم نے پہلے مکمل ڈیجیٹل بینک کے قیام کے لیے پاکستان کا انتخاب کیا ہے، پاکستان جغرافیائی محل وقوع اور کاروباری و مالیاتی سرگرمیوں کے لئے بہتر ماحول کے باعث ڈیجیٹل اکنامک پاور ہائوس بننے کی صلاحیت رکھتا ہے،ہم پاکستان میں بہترین مالیاتی خدمات تک رسائی کو یقینی بنائیں گے، ہم صرف پاکستان میں ڈیجیٹل بینک ہی قائم نہیں کر رہے بلکہ اس کی ترقی کے سفر میں شریک ہو رہے ہیں۔ مشرق بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد ہمایوں سجاد نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے،نوجوان مالیاتی شعبے کا ڈیجیٹل مستقبل ہیں،ڈیجیٹل بینکاری کے فروغ اور سائبر سکیورٹی کے لیے سٹیٹ بینک کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک عبدالعزیز الغریر نے پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا باضابطہ افتتاح کیا۔