اٹک میں 28 لاکھ ٹن سونے کے ذخائر دریافت ہوئے، سابق نگراں وزیر معدنیات کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پنجاب کے سابق نگراں وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے دعویٰ کیا ہے کہ اٹک میں 28 لاکھ ٹن سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جس کی مالیت 8 سو ارب روپے ہے۔
ابراہیم حسن مراد نے کہا کہ یہ سونا اٹک میں 32 کلومیٹر کی پٹی پر دریافت ہوا ہے۔ یہ رقم ڈالروں میں 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
ابراہیم حسن مراد کے مطابق جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے اس انکشاف کی تصدیق کی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جیولوجیکل سروے نے 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کیے۔
خیال رہے کہ ابراہیم حسن مراد پنجاب کی سابق نگراں کابینہ میں صوبائی وزیر تھے۔
.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ابراہیم حسن مراد
پڑھیں:
چین کی اہم معدنی برآمدات پر پابندیوں سے بین الاقوامی آٹو انڈسٹری متاثر
چین کی جانب سے اہم معدنی برآمدات پر پابندیوں کے باعث پیدا ہونے والے خدشات دنیا بھر میں گہرے ہوتے جارہے ہیں، کچھ یورپی آٹو پارٹس پلانٹس نے پیداوار معطل کردی ہے جبکہ جرمن آٹو کمپنی مرسڈیز بینز معدنیات کی قلت سے بچاؤ کے طریقوں پر غور کررہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق چین نے اپریل میں نایاب معدنیات اور میگنیٹس کی ایک وسیع رینج کی برآمدات معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد گاڑیاں بنانے والی بین الااقوامی کمپنیوں، ایرو اسپیس مینوفیکچررز، سیمی کنڈکٹر ساز اداروں اور عسکری ٹھیکیداروں کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
یہ اقدام چین کی حساس معدنیات کی صنعت پر بالادستی کو اجاگر کرتا ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق چین اس فیصلے کو امریکا کے ساتھ جاری تجارتی جنگ میں بطور دباؤ استعمال کر رہا ہے، چین دنیا کی نایاب معدنیات کا تقریباً 90 فیصد پیدا کرتا ہے اور آٹو انڈسٹری کے نمائندوں نے ان پرزوں پر انحصار کی وجہ سے پیداوار کو لاحق خطرات سے خبردار کیا ہے۔
فورڈز کی فنانس چیف شیری ہاؤس نے بدھ کو ایک سرمایہ کار کانفرنس میں کہا کہ یہ ایک ایسے نظام پر دباؤ ڈالتا ہے جو انتہائی منظم ہے اور جس کے پرزے کئی ہفتے پہلے آرڈر کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین کے برآمدی کنٹرول میں بعض اوقات انتظامی پیچیدگیاں شامل ہوتی ہیں، جن کا انتظام ہم کررہے ہیں، یہ ایک مسلسل مسئلہ ہے اور ہم اس پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یورپی یونین کے تجارتی کمشنر ماروس سیفکووچ نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے اور ان کے چینی ہم منصب نے نایاب معدنیات کی صورتحال کو جلد واضح کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے صنعتی حکمت عملی اسٹیفن سیجورن نے کہا کہ ہمیں تمام ممالک، خاص طور پر چین جیسے ممالک پر اپنا انحصار کم کرنا چاہیے جن پر ہم مکمل انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات کی پابندیوں سے ہماری معدنی وسائل کی تنوع کی خواہش میں اضافہ ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ برسلز نے بلاک سے باہر 13 نئے منصوبوں کی نشاندہی کی ہے، جن کا مقصد دھاتوں اور معدنیات کی ضروری سپلائی کو بہتر بنانا ہے۔
یورپ کی آٹو سپلائر ایسوسی ایشن ’سی ایل ای پی اے‘ نے بتایا کہ سپلائی ختم ہونے کے بعد کئی پروڈکشن لائنز بند ہوچکی ہیں، جو کنٹرولز کی وجہ سے مینوفیکچرنگ کو لاحق خطرات کی علامت ہے۔
سی ایل ای پی اے نے مزید کہا کہ اپریل کے اوائل سے آٹو سپلائرز کی جانب سے برآمدی لائسنس کے لیے کی گئی سیکڑوں درخواستوں میں سے اب تک صرف ایک چوتھائی کو منظور کیا گیا ہے، جب کہ کچھ درخواستوں کو ’انتہائی طریقہ کار کی بنیاد‘ پر مسترد کر دیا گیا ہے۔
اگرچہ اپریل میں چین کا یہ اعلان واشنگٹن کی جانب سے عائد محصولات کے خلاف ایک وسیع جوابی اقدام کا حصہ تھا، لیکن ان اقدامات کا اطلاق عالمی سطح پر ہورہا ہے، جس نے دنیا بھر کے کاروباری رہنماؤں میں تشویش پیدا کردی ہے۔
بدھ کو ہی مرسڈیز بینز کے پروڈکشن چیف جورگ برزر نے کہا کہ وہ سپلائی کو لاحق ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے ’بفرز‘ یعنی ذخیرے کی تعمیر کے بارے میں بڑے سپلائرز سے بات چیت کر رہے ہیں، مرسڈیز فی الحال کسی کمی کا شکار نہیں ہوئی ہے۔
بی ایم ڈبلیو نے کہا کہ اس کے سپلائی نیٹ ورک کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے، تاہم اس کے اپنے پلانٹس معمول کے مطابق چل رہے ہیں۔
جرمن اور امریکی کار ساز اداروں نے شکایت کی ہے کہ چین کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث ان کی پیداوار کو خطرات لاحق ہیں، یہ شکایت گزشتہ ہفتے ایک بھارتی الیکٹرک وہیکل بنانے والی کمپنی کی جانب سے ایسی ہی شکایت کے بعد سامنے آئی ہے۔
جرمن آٹوموٹیو سپلائر زیڈ ایف فرائیڈرچشیفن میں الیکٹریفائیڈ پروپلشن کے بورڈ کے رکن میتھیاس میڈریچ نے کہا کہ کمپنی بڑی حد تک چین سے مطلوبہ اجازت نامے حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
منگل کو ایک میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ وہ اس صورتِ حال پر فکر مند ہیں، کیونکہ یہ بالآخر کووڈ-19 وبا کے دوران کمپیوٹر چپس کی کمی جیسی صورت اختیار کرسکتی ہے، جس نے کار ساز اداروں کے پیداواری منصوبوں سے لاکھوں گاڑیاں خارج کردی تھیں۔
Post Views: 4