Jasarat News:
2025-07-26@01:40:09 GMT

سرد موسم میں ٹھنڈے پانی سے نہانا: صحت کا انوکھا راز

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

سرد موسم میں ٹھنڈے پانی سے نہانا: صحت کا انوکھا راز

بظاہر سرد موسم میں ٹھنڈے پانی سے نہانا مشکل مگر بہادری کا کام ہے لیکن کے صحت پر اثرات جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں ٹھنڈا پانی سنتے ہی زیادہ تر لوگ کانپنے لگتے ہیں، لیکن اگر تھوڑی بہادری دکھائی جائے تو ٹھنڈے پانی سے نہانے کے حیرت انگیز فوائد آپ کو چونکا سکتے ہیں۔

ٹھنڈا پانی جسم کو گرم رکھنے کے لیے خون کی روانی کو تیز کرتا ہے، جس سے خون کی گردش بہتر ہوتی ہے اور مجموعی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ اسی طرح ٹھنڈے پانی کے اثر سے مدافعتی نظام مزید مضبوط ہو جاتا ہے، جس کی بدولت عام بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔

ٹھنڈا پانی جوڑوں کی سوجن کو کم کرتا ہے اور سوزش سے جڑے مسائل کو ختم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ٹھنڈے پانی کے اثر سے ’’براؤن فیٹ‘‘ متحرک ہو جاتا ہے، جو کیلوریز کو جلا کر میٹابولک ریٹ کو بڑھاتا ہے۔

ٹھنڈے پانی سے نہانے کے بعد ذہنی سکون، توانائی اور خوش مزاجی میں اضافہ محسوس ہوتا ہے جب کہ چربی گھلنے کے عمل میں مدد ملتی ہے اور گلوکوز کی سطح متوازن رہتی ہے۔اسی طرح ٹھنڈا پانی بالوں کی ’’کیوٹیکلز‘‘بند کر دیتا ہے، جس سے بال زیادہ مضبوط اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ ٹھنڈے پانی کے بےشمار فوائد ہیں، لیکن دل کی بیماری یا کسی خاص طبی مسئلے میں مبتلا افراد کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ لہٰذا، سردیوں کی صبح ٹھنڈے پانی سے نہانے کی ہمت کریں اور ان فوائد کا خود تجربہ کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلان کیا کہ نادار افراد کو عدلیہ کے تمام درجوں پر ریاستی خرچ پر قانونی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس کے تحت ریاست غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی، جو 50 ہزار روپے تک ہو سکتی ہے۔

کیا یہ نیا اقدام ہے؟

نظام عدل سے وابستہ ماہرین کے مطابق یہ کوئی نیا اقدام نہیں کیونکہ پاکستان میں فری لیگل ایڈ کا نظام پہلے سے موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ طویل عرصے سے اعلانات کے ذریعے توجہ تو حاصل کرتی آئی ہے لیکن عملی اقدامات کی کمی کی وجہ سے عام شہریوں، خواہ وہ صاحبِ حیثیت ہوں یا نادار، کو انصاف کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ریٹائرڈ جسٹس شاہد جمیل کا کہنا ہے، ''افتخار چوہدری کے دور سے عدالتیں خبروں میں آنے کے فن میں ماہر ہو چکی ہیں لیکن عوام کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ فری لیگل ایڈ سیلز ہر جگہ موجود ہیں اور ٹرائل کورٹس کے ججوں کو اختیار ہے کہ وہ نادار افراد کے لیے وکیل مقرر کریں، جو وہ کرتے بھی ہیں، ''میں ہائی کورٹ بار کا ممبر رہا ہوں اور وہاں بھی غریب افراد کے لیے امدادی فنڈ موجود ہے۔‘‘

ماہرین کا خیال ہے کہ انصاف کی فراہمی کے لیے فیصلوں اور اعلانات پر مؤثر عمل درآمد ضروری ہے، جو پاکستان میں طویل عرصے سے مفقود ہے۔

یہ عنصر کسی بھی فیصلے کو اخبارات کی سرخیوں تک تو لے جاتا ہے لیکن عام عوام کے لیے عملی فائدہ نہیں پہنچاتا۔ قابلِ ذکر ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف اٹھانے کے بعد تمام کمرہ عدالتوں کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ بھی تاحال مکمل طور پر نافذ نہیں ہو سکا۔

سپریم کورٹ میں چون ہزار سے زائد مقدمات زیر التوا: وجوہات کیا ہیں؟

شاہد جمیل کے مطابق، ''دلکش اعلانات سرخیاں تو بنوا سکتے ہیں لیکن ایک باقاعدہ نظام کے قیام کے بغیر عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔

اس کے لیے پارلیمنٹ کا کردار کلیدی ہے کیونکہ عدالتیں ایک حد سے آگے قانون سازی یا فنڈز مختص نہیں کر سکتیں۔‘‘ امید کی کرن یا قبل از وقت تنقید؟

تاہم کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ عمل درآمد پر تنقید قبل از وقت ہے۔ ریٹائرڈ جسٹس شوکت صدیقی کہتے ہیں، ''اگرچہ غریب افراد کے لیے قانونی معاونت کا نظام پہلے سے موجود ہے لیکن چیف جسٹس کی جانب سے اس عزم کو دہرانا اور اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش ایک خوش آئند قدم ہے۔

‘‘ بے بنیاد مقدمات کے خاتمے کا چیلنج

پاکستان میں یہ عمومی تاثر ہے کہ عدالتوں میں بڑی تعداد میں غیر سنجیدہ اور بے بنیاد مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ اگر کسی غریب فرد کے خلاف ایسا مقدمہ دائر ہو، تو ریاست کو اس کے لیے وکیل کی فیس ادا کرنا ہو گی۔ وکلاء برادری کا ایک حصہ سمجھتا ہے کہ ریاست کو غریب افراد کی قانونی مدد جاری رکھنی چاہیے اور چیف جسٹس کا یہ اقدام درست سمت میں ہے۔

تاہم بے بنیاد مقدمات کی حوصلہ شکنی کے لیے حکومت کو خود کوئی مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔

معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ چیف جسٹس کا یہ اقدام قابلِ تحسین ہے اور اگر اس پر عمل درآمد ہوا تو یہ ایک بڑی خدمت ہو گی۔ بے بنیاد مقدمات کے مالی بوجھ سے نمٹنے کے لیے انہوں نے تجویز دی کہ پارلیمنٹ ایک ایسا قانون بنائے، جس کے تحت مقدمہ دائر کرنے والے کو مدعا علیہ کے عدالتی اخراجات کا کچھ حصہ پیشگی جمع کرانا لازم ہو۔

اگر مقدمہ سچا ثابت ہو تو جمع شدہ رقم واپس کر دی جائے اور ہارنے والے کو اخراجات ادا کرنے کا پابند کیا جائے۔ وکیل کی عدم دستیابی ہی واحد رکاوٹ نہیں

قانونی ماہرین مجموعی طور پر چیف جسٹس کے اقدام سے اختلاف نہیں کرتے لیکن ان کا خیال ہے کہ وکیل کی عدم دستیابی ہی انصاف کی راہ میں واحد رکاوٹ نہیں۔ سن 2024 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی عدالتوں میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیرِ التوا ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس صورتِ حال کے ذمہ دار صرف جج نہیں بلکہ وکلاء کا کردار بھی اہم ہے۔ وہ مختلف حربوں سے مقدمات کو طول دیتے ہیں، خصوصاً وہ وکلاء، جو ''جعلی مقدمات‘‘ لڑتے ہیں اور فیصلے سے زیادہ مدعی کو تھکا کر اس کا حق چھیننا چاہتے ہیں۔

جسٹس (ر) شاہد جمیل کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی اصل توجہ نچلی عدالتوں پر ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا، ''سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ ایسے وکلاء کو پابند کرے، جو پیشی پر حاضر نہیں ہوتے کہ وہ دوسرے فریق کے اخراجات ادا کریں، کیونکہ دنیا کے کسی مہذب ملک میں وکیل بغیر بھاری مالی جرمانے کے عدالت سے غیر حاضر نہیں ہو سکتا۔‘‘

ان کے بقول یہ اقدام فوری انصاف کی فراہمی کے لیے سب سے ضروری ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • ویسٹ انڈیز میں دنیا کا سب سے چھوٹا انوکھا سانپ 20 برس بعد دوبارہ دریافت
  • مصری شہریوں نے بحیرہ روم سے غزہ تک امداد بھیجنے کا انوکھا طریقہ اپنالیا
  • بلوچستان میں گرمی، بیشتر اضلاع میں آج بھی موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
  • شاہ محمود قریشی کی رہائی ‘مفاہمت یا پھر …
  • نیل کٹر میں موجود اس سوراخ کی وجہ جانتے ہیں؟
  • روس کا مسافر طیارہ خراب موسم کی وجہ سے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ، 49 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
  • ’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا
  • گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  • ’مدد کیلئے آوازیں لگائیں لیکن کسی نے نہ سنا‘: اسلام آباد میں کار کے ساتھ ڈوبنے والے ریٹائر کرنل اور بیٹی کی تلاش تاحال جاری