Al Qamar Online:
2025-11-03@16:20:20 GMT

اے آئی چپ کی برآمد: بائیڈن انتظامیہ کا نئے قوانین کااعلان

اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT

اے آئی چپ کی برآمد: بائیڈن انتظامیہ کا نئے قوانین کااعلان

‍‍‍‍‍‍

ویب ڈیسک — 

بائیڈن انتظامیه نے جدید ترین مصنوعی ذہانت کے ’مائیکروپراسیسر‘ کی برآمد، اور اس کی ملکیت اور اے آئی سسٹمز کے صارفین کے باہم رابطوں کے قواعد سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ انہیں چپ بھی کہا جاتا ہے۔

قانون کو 120 دنوں کے لیے عوامی تبصروں اور ردعمل کے لیے پیش کیا جائے گا۔

نئے قانون کے بارے میں امریکی انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے اس کی ضرورت ہے۔

اعلان کردہ قانون میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ قابل اعتماد شراکت دار ممالک کی کمپنیاں، جدت و اختراع کو فروغ دینے کے لیے اس ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی تک کیسے رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔

کامرس کی وزیر جینا ریمانڈو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے برسوں میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا اطلاق حقیقتاً دنیا بھر میں ہر صنعت کے ہر کاروباری عمل میں ہر جگہ ہو رہا ہو گا، کیونکہ اس میں پیداواری استعداد بڑھانے، سماجی شعبوں، صحت کی دیکھ بھال اور اقتصادی فوائد میں اضافے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔




ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی چپ جیسے جیسے مزید طاقت ور ہو گی، ہماری قومی سلامتی کے لیے خطرات بھی مزید سنگین ہو جائیں گے۔

کن ممالک پر پابندیوں کا اطلاق نہیں ہو گا

انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت اے آئی چپ کی فروخت پر پابندیوں کا اطلاق آسٹریلیا، بیلجیئم، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، جنوبی کوریا، اسپین، سویڈن، تائیوان، برطانیہ یا امریکہ پر نہیں ہو گا۔

وہ ممالک جن پر امریکی ہتھیاروں کی پابندی ہے، وہ پہلے ہی سے جدید اے آئی چپ کی پابندی کے تابع ہیں، اور اب ان پر طاقتور کلوزڈ ویٹ اے آئی ماڈلز (آزادانہ کام کرنے والا مائیکروپراسیسر) حاصل کرنے کی پابندیوں کا بھی اطلاق ہو گا۔







No media source now available

کلوزڈ ویٹ اےآئی ماڈلز کیا ہیں؟

نیشنل ٹیلی کمیونیکیشنز اینڈ انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ کلوزڈ ویٹ اے آئی ماڈلز میں ویٹ خود یہ تعین کرتا ہے کہ وہ ایک صارف کے بھیجے جانے والے مواد کو کس طرح پراسیس کرے گا اور وہ اسے کیا جواب فراہم کرے گا۔

کلوزڈ ویٹ اے آئی چپ میں، پراسیسنگ کے قواعد اور طریقے خفیہ ہوتے ہیں جب کہ اس کے برعکس اوپن ویٹ سسٹم کی چپ میں اسے استعمال کرنے والا یہ دیکھ سکتا ہے کہ چپ کس طریقہ کار کے تحت دیے گئے مواد سے جواب تیار کرتی ہے۔

انتظامیہ کے ایک سینئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جو امریکہ کے قریبی شراکت دار ہیں یا جن پر ہتھیاروں کے حصول کی پابندیاں نافذ نہیں ہیں، ان میں سے زیادہ تر کو جدید ترین اے آئی چپ حاصل کرنے کے لیے لائسنس کی پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، بشرطیکہ ان کے ہاں مؤثر سیکیورٹی سسٹم نافذ ہو۔

ان ملکوں کے حوالے سے عہدے دار نے کہا کہ امریکہ کے کچھ قریبی اتحادیوں کی سیکیورٹی کا نظام بہت مؤثر ہے اور اے آئی ٹیکنالوجی کے تحفظ سے متعلق ان کے پاس دستاویزی ریکارڈ موجود ہے، جو ہماری قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات پر پورا ترتا ہے۔




نئے قانون کی بنیاد 2023 میں نافذ کی جانے والی وہ پابندیاں ہیں جن کے تحت چین کو مخصوص نوعیت کی آرٹیفیشل انٹیلی جینس چپ کی برآمد محددو کر دی گئی تھی۔

چین کا ردعمل

بیجنگ نے امریکہ کے اس نئے حکم نامے کو بین الاقوامی تجارتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیاہے۔

چین کی وزارت تجارت نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا اعلان برآمدی کنٹرول کے غلط استعمال کی ایک اور مثال اور بین الاقوامی کثیرالجہتی اقتصادی اور تجارتی قواعد کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

بیجنگ کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

(وی او اے نیوز)

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پابندیوں کا کے لیے

پڑھیں:

بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل بلیدہ کے علاقے جاڑین سے چار نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

نوجوان تقریباً ایک ہفتہ قبل پکنک منانے کے لیے گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتا تھے اور آج یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔

ذرائع کے مطابق قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت ذاکر ولد عبداللہ، رزاق ولد عبداللہ، صادق اور پیرجان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تین نوجوان زِردان کوچہ بلیدہ کے رہائشی تھے، جبکہ ایک کا تعلق بٹ کورے پشت جاڑین بازار سے تھا۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان پکنک کے لیے نکلے تھے اور اسی دن سے ان کے موبائل فون بند ہوگئے تھے، ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس کے ذریعے حکام بالا سے مدد کی اپیل کی تھی۔

لاشوں کی اطلاع ملتے ہی لواحقین اور مقامی افراد نے پہاڑی علاقے کی جانب روانگی اختیار کی، جہاں سے لاشیں برآمد ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں بری طرح مسخ شدہ حالت میں تھیں اور نوجوانوں کی موٹر سائیکلیں بھی جلا دی گئی تھیں۔ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں متعدد ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک منظم کارروائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ خاندانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کے مزید 30 کارکنوں کو مقدمات سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • سکھر: شہر بھرمیں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر انتظامیہ کا منہ چڑاتے ہوئے
  • سکھر میں صفائی کا فقدان، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگ گئے، انتظامیہ غائب
  • چینی کی قیمت میں کمی نہ ہوسکی، انتظامیہ دفاتر تک محدود
  • اے ایس ایف کی پشاور، ملتان میں کامیاب کارروائی، مسافروں سے 1.5 کلو منشیات برآمد
  • اے ایس ایف کا کامیاب آپریشن، 1.5 کلو منشیات ضبط
  • کراچی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور کی لاش اور گاڑی کوٹ ڈیجی سے برآمد
  • خواتین ورلڈکپ فائنل میں تاخیر، بھارتی میڈیا نے انتظامیہ پر تنقید کے تیر برسا دیے
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 55 ہزار امریکی ڈالر برآمد