Nai Baat:
2025-04-25@08:31:43 GMT

پاکستان نیوی کے زیر اہتمام عالمی امن ڈائیلاگ

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

پاکستان نیوی کے زیر اہتمام عالمی امن ڈائیلاگ

یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہمارے دفاعی ادارے آنے والے وقت کے چیلنجز سے ہم آہنگ ہونے کیلئے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلند ہو رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنے کے نئے مواقع میسر آ رہے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان نیوی نے عالمی امن مشق کے ذریعے سمندری خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کیلئے دنیا کے بہت سے ممالک کی فورسز کو اپنے ساتھ ملایا اور مشترکہ ایکسرسائز کیں جن کا سلسلہ باقائدگی سے اب تک جاری ہے۔ 2007 ء سے شروع ہونے والی امن مشقوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس کے مقاصد کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے پاکستان نیوی نے ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے اس سال فروری میں ہونے والی امن مشق کے ساتھ پہلے امن ڈائیلاگ کو بھی منسلک کر دیا ہے جس کے یقینی طور پر دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ اس امن ڈائیلاگ کے مقاصد میں سمندری سلامتی کے مسائل اور خطے کو درپیش چیلنجز اور بلیو اکانومی کے ساتھ ان کے روابط کے بارے میں مشترکہ تفہیم کو فروغ دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ڈائیلاگ کے ذریعے بحری تعاون کے لیے موجودہ میکانزم کو وسیع کرتے ہوئے اس کی افادیت کو مزید مؤثر بنایا جائے گا اور سمندر میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل اپنانے کی طرف پیش رفت کی جائے گی۔ بحری سلامتی کو بڑھانے کے لیے مناسب حکمت عملی اپنانا وقت کا ایک اہم تقاضا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی میں بلیو اکانومی کو اہمیت دینا ہو گی کیونکہ پاکستان میں اس کا بہت پوٹینشل ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ شعبہ اب پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور ہزاروں لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ ملکی برآمدات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے مسائل سے دوچار پاکستان کیلئے خوراک کے متبادل ذرائع کی پیداوار میں بلیو اکانومی کا کردار بہت اہم ہے۔AMAN کی اہم سرگرمیاں اس مرتبہ نئی جدت کے ساتھ وقوع پذیر ہوں گی جس میں شرکاء کے سیکھنے کیلئے بہت کچھ ہو گا۔ اس کے علاوہ، AMAN ڈائیلاگ 25 ایونٹس امن مشقوں کے متوازی طور پر منعقد کیے جائیں گے جس کے بہت سے پہلوں ہوں گے جس سے پاکستانی سمندر ی حدود اور بندرگاہوں کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔امن 25 اور امن ڈائیلاگ کی سرگرمیوں میں مختلف ممالک کے وفود اور جہازوں کی آمد، پی این ڈاکیارڈ میں افتتاحی تقریب، شہدا ء کو خراج تحسین ، دوستانہ کھیلوں کے میچ، پاک میرینزاور نیول کمانڈوز کی طرف سے میری ٹائم کاؤنٹر ٹیررازم کی عملی مظاہرہ، پیشہ ورانہ موضوعات پر ٹیبل ٹاپ ڈسکشنز (TTDs)، دوطرفہ ملاقاتیں اور جہازوں کے دورے، بین الاقوامی بینڈ ڈسپلے اور بین الاقوامی ثقافتی ڈسپلے اور فوڈ گالا جیسی سرگرمیاں منعقد ہوں گی۔ امن ڈائیلاگ کے دوران ترتیب دی گئی ہائی پروفائل سرگرمیوں میں بحریہ/کوسٹ گارڈز کے سربراہوں کا اجلاس منعقد ہو گا جبکہ امن ڈائیلاگ کی علمی سرگرمیوں پر مشتمل سیمینارکا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

امن ڈائیلاگ کے ذریعے دنیا بھر کی بحریہ کے مسائل پر ایک فکری بحث کا آغاز ہو گا۔ میرین اہلکاروں کا سمندری دہشت گردی اور دیگر جرائم کے خطرے کے خلاف صف اول کا کردار ہے۔ لہٰذا، غیر متناسب خطرات کے خلاف کثیر القومی قوتوں کی مشترکہ کارروائی کے لیے حکمت عملی، تکنیک اور طریقہ کار (TTPs) تیار کرنے کے لیے متعدد مشقوں کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ سیشنز میں بحری قذاقی اور غیر قانونی اسمگلنگ جیسے غیر روایتی خطرات، انسانی امداد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی اہمیت اور پائیدار ترقی کیلئے بلیو اکانومی کے وسیع امکانات پر بھی غور کیا جائے گا۔ بحر ہند کے خطے کو متعدد روایتی اور غیر روایتی سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ علاقائی تنازعات کے ساتھ سٹریٹجک مقابلہ خطے کے ہنگامہ خیز منظرنامے کی نشاندہی کرتا ہے۔ غیر ریاستی عناصر کی جانب سے سمندر میں طاقت کا استعمال، منشیات کی اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور بحری قزاقی موجودہ پیچیدگی کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ حالیہ عرصے میں سمندری وسائل کا بڑھتا ہوا استعمال سمندری ماحولیاتی نظام کی تنزلی کا باعث بنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سمندری حیاتیاتی تنوع اور پائیداری کے لیے خطرات کو بڑھا دیتی ہے۔ سمندری مفادات کے خلاف سائبر حملوں کے ساتھ بغیر پائلٹ کے (مستقبل کے ساتھ فعال) نظاموں کا استعمال خطرات کے تصورات کو تیزی سے تبدیل کر رہا ہے، جو میری ٹائم سکیورٹی کی بھرپور موجودگی کو ایک ناگزیر ضرورت بنا دیتا ہے۔ اقتصادی ترقی اور عالمی تجارت کے لیے سمندری چیلنجز سے نبرد آزما ہونا نہایت ضروری ہے۔ اس وقت بحر ہند میں میری ٹائم سکیورٹی کو متعدد خطرات اور چیلنجزکا سامنا ہے جن میں نیا ابھرتا ہوا جیو پولیٹیکل آرڈر، غیر روایتی خطرات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شامل ہیں۔ میری ٹائم سکیورٹی اور تعاون کے حوالے سے ساحلی ریاستوں کے درمیان دوستانہ تعلقات اور تعاون بہت ضروری ہے۔ اس عمل سے چھوٹی بحری افواج کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اورسمندر میں جرائم کا مقابلہ کرنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ان مشقوں اور امن ڈائیلاگ کی بدولت بلیواکانومی کیلئے نئے آئیڈیا ز سامنے آئیں گے جس کیلئے پاک بحریہ روائتی اور غیر روائتی طریقہ کار بروئے کار لا کر پہلے ہی بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔ اکیسویں صدی میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، چیلنجز اور مواقع سے نمٹ کر ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ باقی شعبہ جات کی طرح میری ٹائم سکیورٹی میں ٹیکنالوجی کا کرداربھی نہایت اہم ہے۔ بحری سلامتی کو یقینی بنانے اور مستحکم اور خوشحال بحری مستقبل کے لیے پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اور پاکستان نیوی نے اس ضرورت کا بروقت ادراک کرتے ہوئے امن مشقوں اور امن ڈائیلاگ کو فروغ دیا ہے۔ان مشقوں اور امن ڈائیلاگ کو مشرق اور مغرب کے درمیان پل کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح کے فورمز پر ہمیں سمندری امور کے انتظام میں مشترکہ ذمہ داری کے احساس کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے جہاں جسم اور دماغ کے بیک وقت استعمال سے بہت سی گتھیاں سلجھانے میں مدد ملتی ہے۔بحر ہند ایک اہم سمندری گزرگاہ ہے جو دنیا کی بڑی طاقتوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ مثبت سرگرمیاں پاکستان بحریہ کی حربی صلاحیتوں میں بھر پور اضافہ کرنے کا باعث بنیں گی جس کیلئے نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف اور دیگر افسران بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اور امن ڈائیلاگ کے ساتھ جائے گا کے لیے ہے اور رہا ہے

پڑھیں:

سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطاب

راولپنڈی( ڈیلی پاکستان آن لائن )سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز (CISS)، اسلام آباد نے "ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں نیوکلیئر ڈیٹرنس" کے موضوع پر2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کی، جس میں دنیا بھر سے سکالرز اور ماہرین کے  ممتاز گروپ نے شرکت کی۔ کانفرنس کا مقصد عالمی سٹریٹجک مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دینا اور پاکستان کے پالیسی نقطہ نظر کو شیئر کرنا تھا۔


 آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا مہمان خصوصی تھے اور کانفرنس کے پہلے دن کلیدی خطبہ دیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی کے لیے باہمی اقدامات اور وسیع تر جیوسٹریٹیجک تعمیر میں توازن قائم کرنے کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ ،حسبِ روایت بھارتی میڈیا  نے من گھڑت  اور جھوٹا پروپیگنڈا شروع کر دیا


اس فورم میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تخفیف اسلحہ کے تحقیق (UNIDIR)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس سٹڈیز (NIDS)، آسٹریلیا، Ploughshare Foundation، کینیڈا، China Arms Control and Disarmament Association (CACDA)، پیکنگ یونیورسٹی، چائنا، سینٹر فار پولر اینڈ اوشینک اسٹڈیز، چائنا، یورپین سینٹر برائے پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز، ایل این ایس ای کے لیڈرز، یورپی یونین کےرہنماؤں اور سیکیورٹی سٹڈیز (CENESS)، روس، انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز آف روسی اکیڈمی آف سائنسز (IMEMO RAS)، سینٹ پیٹرزبرگ سٹیٹ یونیورسٹی، روس، جنیوا سینٹر فار سیکیورٹی پالیسی، سوئٹزرلینڈ، نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی، USA اور سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کے نما۴ندگان نے بھی شرکت کی ۔

جب 1859 میں ایک جنوبی افریقی شخص نے خود کو امریکہ کا شہنشاہ قرار دیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی اقدامات مودی کیلئے غیرمتوقع، بھارتی میڈیاچلااٹھا
  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ
  • بھارتی اقدامات پاکستان کے آبی تحفظ کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں، شازیہ مری
  • پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
  • پاکستانی ڈیفنس، ملٹری، نیوی اور فضائیہ کے ایڈوائزرز ناپسندیدہ شخصیات قرار ، بھارت چھوڑنے کا حکم
  • معاشی خود انحصاری کیلئے سنجیدہ اور دیرپا اقدامات کی ضرورت :احسن اقبال
  • بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
  • جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ایٹمی خطرات کم کرنے والے اقدامات، سٹرٹیجک توازن ضروری: جنرل ساحر
  • سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا خطاب