سال2024ء کے دوران عوامی شکایات اور ان کی داد رسی میں ریکارڈ اضا فہ ہوا ،وفاقی محتسب
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سال2024ء کے دوران عوامی شکایات اور ان کی داد رسی میں ریکارڈ اضا فہ ہوا ،وفاقی محتسب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد:وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ ان کے ادارے میں سال 2024 ء کے دوران عوامی شکا یات اور ان کی داد رسی میں ریکا رڈ اضا فہ ہوا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی محتسب ادارے کی پہنچ اور رسا ئی میں مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے، اب مظفر آباد آزاد کشمیر اور گلگت میں دو نئے دفا تر قا ئم ہو نے کے بعد ملک بھر کے 24 شہروں میں یہ ادارہ عوام النا س کو سہو لیا ت فرا ہم کر رہا ہے، جب کہ اس سال بھی دور دراز علا قوں میں مز ید نئے دفا تر کھو لے جا ئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈ یا ہما را اہم اسٹیک ہولڈر ہے، میڈیا محتسب کے با رے میں عوامی آ گا ہی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے بتا یا کہ سال2024ء کے دوران دولاکھ23ہزار171 شکایات کے فیصلے کئے گئے جو گزشتہ سال سے16 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ اس سال دو لا کھ26 ہزار371 شکا یات موصول ہو ئیں۔ 92.
یہ با تیں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے نئے سال کے آ غا ز پر گز شتہ روز اخبار نو یسوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے ادارے کے انو سٹی گیشن افسران اور وفاقی سر کا ری اداروں کے سربراہان کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد کو کم سے کم وقت میں یقینی بنا نے کے لئے اقدامات اٹھا ئیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ غر یبوں کی عدالت ہے جس کا مقصد نا دار اور پسما ندہ طبقے کی داد رسی کر نا ہے، سرکا ری افسران کو غر یب لوگوں کی شکایات کے ازالے کے لئے اپنی تمام ترکوششیں بر وئے کار لا نا چاہئیں۔ وفاقی محتسب نے میڈ یا سے گفتگو کر تے ہوئے بتا یا کہ ہمارے افسران کی انتھک محنت، کھلی کچہریوں، معا ئنہ ٹیموں کے مختلف سر کا ری اداروں کے دوروں اور تنازعات کے غیررسمی حل جیسے پروگراموں کے با عث ہر سال شکا یات میں اضا فہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے عوام الناس میں آگا ہی پیدا کر نے میں میڈ یا کے کردار کو سراہتے ہو ئے میڈ یا پر زور دیا کہ وہ محتسب کے پیغام کو عام کرنے میں اپنا بھر پور تعاون جا ری رکھیں تاکہ پاکستان کے غریب عوام کو زیادہ سے زیا دہ آگاہی ہو اور وہ اس ادارے کے ذریعے جلد اور مفت ریلیف حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ محتسب کے بین الا قوا می اداروں میں وفاقی محتسب کا نمایاں کر دار ہے۔ گزشتہ بر س انہوں نے استنبول(ترکی) میں اے او اے کے بو رڈ آف ڈائر یکٹرز کے 25 ویں اجلا س کی صدا رت کی اور ہا نگ کا نگ میں محتسبین کی بین الا قوا می کانفرنس میں کلید ی خطاب کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کی داد رسی محتسب کے کے دوران رہا ہے اور ان
پڑھیں:
خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔