جنگلی جانوروں پر تشدد سمیت دیگر جرائم؛ پنجاب میں الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں جنگلی جانوروں پر تشدد، قبضے سمیت دیگر جرائم پر کارروائی کے لیے الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنگلی جانوروں سے متعلق جرائم کی خلاف ورزی پر 50لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کی مجلس قائمہ نے جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون میں ترامیم کی منظوری دے دی۔
سینیئر صوبائی اور وائلڈ لائف کی وزیر مریم اورنگزیب نے ترامیم سے متعلق چیئرمین محمد عدنان ڈوگر کی صدارت مجلس قائمہ کو بریفنگ دی۔
وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں 14 سال بعد ترامیم منظور کی گئی ہیں جس کے بعد پنجاب میں جنگلی جانوروں کے تحفظ اور افزائش کے نظام کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ممکن ہوگیا۔ جنگلی جانوروں پر تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں آئے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئی ترامیم کے ذریعے جنگلی حیات سے متعلق علاقوں کو قانونی تحفظ مل گیا، ترامیم کے تحت ’’پروٹیکٹڈ ایریاز اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ‘‘ کا ایک ہی بورڈ کام کرے گا۔ بورڈ کی چیئرپرسن وزیر وائلڈ لائف، سیکرٹری وائلڈ لائف وائس چیئرمین اور ڈی جی اس کے سیکرٹری ہوں گے۔
نئے قانون کے تحت جنگلی حیات کے تحفظ کی فورس قائم ہوگی جو جنگلی جانوروں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی، جنگلی جانوروں کی افزائش، علاج اور تحفظ کے لیے خصوصی مراکز قائم ہوں گے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ جنگلی جانوروں کی نگرانی، تحفظ کے لیے پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ڈرون اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، پنجاب میں جنگلی جانوروں اور اُن کے رہائشی علاقوں کا مکمل سروے ہوگا، مرکز تحفظ بھی بنے گا۔ جنگلی جانوروں سے متعلق شکایات، تحفظ اور اطلاعات کے لیے خصوصی ہیلپ لائن 1107 بھی قائم کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ اور عالمی سیاحت کے فروغ کے لیے ایک ارب 73 کروڑ روپے کی لاگت سے جامع منصوبہ شروع کیا گیا ہے، پنجاب کے پہلے سب سے بڑے تھری ڈی وائلڈ لائف سینما، موونگ تھیٹر اور سیاحت کے منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے۔ سیاحت کے لیے اچھالی، بانسرہ گلی چھانگا مانگا کو استعمال میں لانے کا منصوبہ تیار ہوگیا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنگلی جانوروں کے علاج کے لیے بڑا اسپتال بنایا جائے گا جس پر ایک ارب 47 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ 60 ملین روپے سے جنگلی حیات کے شعبے میں نوجوانوں کے لیے انٹرشپ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، لاہور کے مرکز میں 800ملین سے جنگلی حیات کے تحفظ کے تصور کو اجاگر کرنے کے لیے تعلیمی اور نمائش مرکز پر کام کر رہے ہیں۔ 360 ڈگری ورچوئل چڑیا گھر، وائلڈ لائف ڈیجیٹل نقشہ اور پنجاب وائلڈ لائف معلوماتی کتاب کی اشاعت پر کام جاری ہے۔
مجلس قائمہ کی جانب سے پنجاب حکومت کی وزارتوں اور محکموں سے متعلق سینیئر وزیر کی بریفنگ کا خیر مقدم کیا گیا۔ مجلس قائمہ کے ارکان کی جانب سے وزیراعلی مریم نوازشریف کی جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیا گیا۔
چیئرمین محمد عدنان ڈوگر نے مجلس قائمہ کی جانب سے جنگلات اور جنگلی حیات کے لیے بہترین کاوشوں پر مریم اورنگزیب کو خراج تحسین پیش کیا۔ محمد عدنان ڈوگر نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کے اقدامات کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پنجاب میں جنگلی جنگلی جانوروں وائلڈ لائف تحفظ کے کے لیے
پڑھیں:
گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لاس اینجلس میں امیگریشن قوانین کیخلاف تارکین وطن کے تیسرے روز بھی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج کو کنٹرول کرنے کیلیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس ایجنلس میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، جسے کیلفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنرگیون نیوسم نے غیرقانونی فیصلہ قرار دیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق مجموعی طور پر 39 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے، نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں پر مامور ہے جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان لاس اینجلس میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
لاس ایجنلس کی پولیس نے مظاہروں کو غیرقانونی قار دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ اور بوتلوں سمیت دیگر نقصان دہ اشیا سے حملے کیے۔ لاس اینجلس کے مرکزی علاقے میں کچھ جگہوں پر سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں مظاہرین کو تمھیں شرم آنی چاہیے، کے نعرے لگاتے سنا گیا، اس دوران چند مظاہرین نے شہر کے مرکزی علاقے کو ملانے والی شاہراہ 101 فری وی کو بلاک کر دیا۔
مظاہروں میں شریک بیشتر مظاہرین کو میکسیکو کے جھنڈے اٹھائے دیکھا گیا جو ٹرمپ انتظامیہ کے تارکین وطن کیخلاف قوانین کی مخالفت کر رہے تھے۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے مقامی ٹی وی ’ایم ایس این بی سی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ سے لاس ایجنلس میں 2 ہزار نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے ساتھ ہی انھوں نے صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کو غیرقانونی بھی قرار دیا۔
گیون نیوسم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں، بڑے پیمانے پر افراتفری پھیلانے، شہروں میں مسلح افواج کی تعیناتی اور مخالفین کو حراست میں لے رہے ہیں، یہ اقدامات کسی آمر کے ہو سکتے ہیں صدر کے نہیں۔ دوسری جانب لاس اینجلس کے پولیس چیف جیم میکڈونلڈ نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ مظاہرین اب پولیس کے قابو سے باہر ہورہے ہیں۔ پولیس چیف نے کہا ہے کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں، ہمیں دوبارہ سے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ پولیس چیف جیم میکڈونلڈ کو یہ کرنا ہوگا، ان ٹھگوں کو یہاں سے بھاگنے نہیں دینا چاہیے، امریکا کو دوبارہ سے عظیم بنانا ہوگا۔ ترجمان وائٹ ہاوس نے بھی کیفلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے الزامات کو صدر ٹرمپ کی ذات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاس ایجنلس میں پھیلی افراتفری، پر تشدد واقعات اور لاقانونیت سب نے دیکھ لی ہے۔ نیشنل گارڈز سرکاری عمارتوں کے گرد مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یو ایس ناردرن کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کیلیفورنیا کے300 نیشنل گارڈز کو لاس اینجلس کے 3 مختلف حصوں میں تعنیات کیا گیا ہے، ان گارڈز کو سرکاری اہلکاروں اور املاک کی حفاظت کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر لاس اینجلس میں مظاہرے کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد، تشدد کو بڑھاوا دینے والے مظاہرین کہا اور ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے کابینہ کے افسران کو مظاہرین کیخلاف تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہر میں جاری ان فسادات کو روکا جا سکے۔
نیوجرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مظاہرین کو دھمکی دی کی اگرمظاہرین پولیس یا نیشنل گارڈز پر تھوکیں گے تو بھی ان پر جوابی حملہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ملک اور شہریوں کی کسی بھی قسم کا خطرہ ہے تو پھر قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب ایف بی آئی نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کی معلومات دینے پر 50 ہزار ڈالر انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
مظاہروں کے بارے میں ٹرمپ کی بیان بازی کے باوجود، صدر ٹرمپ نے بغاوت ایکٹ، 1807 کا قانون صدر کو سول ڈس آرڈر جیسے واقعات کو دبانے کے لیے امریکی فوج کو تعینات کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس حوالے سے جب صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا اطلاق کریں گے؟ جس پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر کہ بغاوت ہوتی ہے یا نہیں۔