ہم غزہ میں جنگبندی کے بہت قریب ہیں، قطر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اپنی ایک پریس کانفرنس میں ماجد الانصاری کا کہنا تھا کہ ہم فریقین کو معاہدے کا مسودہ دے چکے ہیں۔ اب صرف حتمی تفصیلات پر بات جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان "ماجد الانصاری" نے آج دوپہر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لئے دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں۔ ہمیں معاملات آگے بڑھنے کی توقع ہے۔ امید ہے کہ ان مذاکرات کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم معاہدے کے حصول کے نہایت قریب ہیں۔ قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ میں ابھی تک ان مذاکرات کی تازہ ترین تفصیلات بیان نہیں کر سکتا تاہم یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ جنگ بندی کے راستے میں حائل بنیادی رکاوٹ برطرف ہو چکی ہے۔ ماجد الانصاری نے کہا کہ حتمی معاہدہ ہوتے ساتھ ہی جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا جائے گا۔ آج ہم غزہ میں سیز فائر کے لئے قریبی نقطے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فریقین کو معاہدے کا مسودہ دے چکے ہیں۔ اب صرف حتمی تفصیلات پر بات جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال بعض دوطرفہ ثانوی مسائل حل طلب ہیں کہ جن کا ایک حصہ معاہدے کے نفاذ سے مربوط ہے۔ آخر میں قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان، معاہدے کی کامیابی کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد کر دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔