مقبوضہ کشمیر میں ایک اور بھارتی فوجی کی خودکشی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سری نگر:مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نیم فوجی دستے کے ایک اہلکار نے سرکاری رائفل سے گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
خودکشی کا واقعہ جنت نظیر وادی کے دارالحکومت سری نگر میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ہیڈ کوارٹر میں پیش آیا۔
گولی چلنے کی آواز سن کر افسران اور اہلکاروں کو دوڑیں لگ گئیں۔ جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو ایک اہلکار کو خون میں لت پت پایا۔
اہلکار کی لاش کے قریب ہی اس کی سرکاری رائفل پڑی تھی۔ اہلکار کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی۔
مقبوضہ کشمیر میں پست ہمتی، ذہنی دباؤ اور افسران کے ناروا سلوک کے باعث خودکشی کرنے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 610 سے زائد ہوگئی۔
اسی بارہ مولا کے علاقے میں بھی بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے ایک اہلکار سے اتفاقیہ طور پر گولی چل گئی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔
اہلکار کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مشہور زعفران سیکٹر ایک بار پھر شدید بحران کی لپیٹ میں ہے، کاشتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کی پیداوار میں تقریباً 90 فیصد کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور کے کسانوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ زعفران کی پیداوار بمشکل 10 تا 15 فیصد ہے اور ہزاروں خاندان معاشی بدحالی کے دہانے پر ہیں۔ پامپور جہاں زعفران کی سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے، کے کاشتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر فوری طور پر اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو صدیوں سے کشمیر کی شناخت کی حامل زعفران کی فصل ختم ہو سکتی ہے۔ ”زعفران گروورز ایسوسی ایشن جموں و کشمیر“ کے صدر عبدالمجید وانی نے کہا کہ پیداوار بمشکل 15 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کی فصل کا نصف بھی نہیں ہے، جو بذات خود عام فصل کا صرف 30 فیصد تھا۔ ہر سال اس میں کمی آ رہی ہے اور حکومت اس شعبے کی حفاظت کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی مسئلہ بار بار کی خشک سالی، موثر آبپاشی کی کمی اور دستیاب کوارمز کا خراب معیار ہے۔ کاشتکاروں نے فوری طور پر آبپاشی کی سہولیات کی فراہمی، زعفران کے میدانوں کی باقاعدہ نگرانی، غیر قانونی فروخت روکنے اور تازہ پودے لگانے کے لیے معیاری کورم کی دستیابی کا مطالبہ کیا۔ پامپور کے پریشان کسانوں کے ایک گروپ نے کہا، "زعفران کی بحالی صرف فصل کو بچانے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک روایت، ایک ثقافت اور ایک شناخت کو بچانے کے بارے میں ہے اور اگر فوری اور موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030ء تک پامپور میں زعفران نہیں بچے گا۔