دبئی : ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 کا آغاز ہو چکا ہے اور شائقین کو پہلے ہی دنیا کے چند سرکردہ کرکٹرز اور متحدہ عرب امارات کے سب سے زیادہ امید افزا ٹیلنٹ کی طرف سے دلچسپ مقابلوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستانی سابق فاسٹ بولر وقار یونس بھی ٹورنامنٹ کا حصہ ہیں جو مسلسل تیسرے سیزن میں کمنٹری پینل میں شامل ہیں۔ وقار یونس نے مقابلے کے بڑھتے ہوئے معیار کو سراہا ہے اور متحدہ عرب امارات کے کرکٹرز کی شاندار کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے ملک کی کرکٹ کی ترقی کا ثبوت قرار دیا۔
مقابلے کی غیر معمولی اضافے ، سنسنی خیز افتتاحی اختتام ہفتہ اور اس کے امید افزا مستقبل کو سراہتے ہوئے، پاکستانی لیجنڈ نے کہا کہ ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 بڑے سے بڑے ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ برس اس سے پچھلے برس کے مقابلے میں بہتر تھااور امید ہے، یہ سال مزید بہتر ہوگا مجھے لگتا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں ٹاپ ٹورنامنٹس میں سے ایک بننے کے لئے کیا ضروری ہے۔ یہ میرا لگاتار تیسرا سال ہے کہ میں اس کا حصہ ہوں اور میں اسے پھلتے پھولتے دیکھا ہے۔
یو اے ای کے کرکٹرز کی ترقی ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 کے لئے ایک بنیادی قدر ہے اور وقار یونس نے اس کی مثالیں متحدہ عرب امارات کے علی شان شرفو اور فرحان خان کی کارکردگی میں پائی ہیں۔
مختلف فارمیٹس میں 789 بین الاقوامی وکٹیں حاصل کرنے والے وقار یونس نے ان پچز کے کردار کا بھی ذکر کیا جن میں بلے بازوں اور گیند بازوں کے لئے کافی موقع ہیں جس سے متوازن اور سخت مقابلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچ کا معیار نمایاں رہا ہے اور پہلے چند میچوں میں نمایاں فرق دیکھنے میں آیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

 نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں صارفین کے اعتماد کے عالمی ادارےاپسوس کے تازہ ترین سروے (Q3 2025) کے نتائج جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ سروے مئی میں پاک-بھارت تنازع کے بعد پیدا ہونے والی عوامی امید اور اس کے اثرات کے حوالے سے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  پاک بھارت جنگ کے بعد عوام کے اعتماد میں وقتی اضافہ اب کم ہو گیا ہے اور زیادہ تر انڈیکیٹر دوبارہ پرانی سطح پر واپس آ گئے ہیں، تاہم نوجوانوں اور مڈل کلاس میں ذاتی مالی اعتماد میں تاریخی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 سروے کے مطابق صرف 26 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ ملک درست سمت میں جا رہا ہے، یہ اعتماد شہری علاقوں، مردوں اور مڈل کلاس میں زیادہ ہے، پنجاب کے عوام دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ پرامید دکھائی دیے۔سروے میں سب سے زیادہ تشویشناک مسائل میں مہنگائی (64%)، بے روزگاری (64%) اور غربت (33%) شامل ہیں۔گھریلو خریداری میں سکون محسوس کرنے والے افراد کی شرح صرف 12 فیصد ہے،88 فیصد عوام گھریلو اخراجات میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی توقع کرنے والوں کی شرح 30 فیصد ہے، 33 فیصد کا خیال ہے کہ صورتحال جوں کی توں رہے گی، 37 فیصد عوام معیشت مزید بگڑنے کی پیش گوئی کرتے ہیں۔سروے کے مطابق 38 فیصد پاکستانی اپنی ذاتی مالی صورتحال کو بہتر دیکھ رہے ہیں جبکہ نوجوان سب سے زیادہ پرامید ہیں، ملازمت کے تحفظ پر اعتماد رکھنے والوں کی شرح 19 فیصد ہے۔ صرف 16 فیصد عوام معیشت کو مضبوط سمجھتے ہیں۔61 فیصد عوام معیشت کو کمزور قرار دیتے ہیں، اپر اور مڈل کلاس میں یہ اعتماد نسبتاً بہتر ہے۔

پاکستان آسیان کا اہم تجارتی پارٹنر قرار، ملائیشیا کے ساتھ تجارتی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے، وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پیجر حادثوں کے زخمی امید کی کلید، سچے عاشق، بصیرت کے چراغ، نور حیات، ہدایت کے مربی ہیں، شیخ نعیم قاسم
  • پیجر حادثوں کے زخمی امید کی کلید، سشے عاشق، بصیرت کے چراغ، نور حیات، ہدایت کے مربی ہیں، شیخ نعیم قاسم
  • چین سے 21 جدید بسیں بلوچستان کیلیے روانہ، سفری سہولتوں میں بہتری کی امید
  • امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • ایشیا کپ: پی سی بی اور آئی سی سی میں ڈیڈ لاک برقرار، آج پاکستان اور یواے ای کا میچ نہ ہونے کا امکان
  • سرزمین بلوچستان کا وقار، کیپٹن وقار احمد شہید
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی