ججز تو نالائق ہیں وکلا تو لائق بنیں،ایک گھنٹے میں نمٹائے جانیوالے کیس میں ججز نے 10 سال لگا دیے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمات کے التوا اور بر وقت فیصلے نہ ہونے پر ریمارکس دیے ہیں کہ ایک گھنٹے میں نمٹائے جانے والے کیس میں ججز نے 10 سال لگادیے، ججز تو نالائق ہیں وکلا تو لائق بنیں، ہم سے پہلے بھی بڑے بڑے جج گزرے ہیں زیر التوا کیسز کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔
اسلام آباد کے علاقے کرپا میں 10 کنال 16 مرلے زمین سے متعلق کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پہلے بھی بڑے بڑے جج گزرے لیکن زیر التوا مقدمات کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ عوام کا کیا قصور ہے جو ایک کیس میں 10 سال لگے؟ 150 سے زائد پیشیاں ہوئیں۔
فاضل جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کو التوا میں ڈال کر عدالت اور عوام کا وقت ضائع کیا گیا، بعد ازاں جسٹس محسن اختر کیانی نے زمین کے انتقال سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت میں موضع کرپا اسلام آباد میں 10 کنال 16 مرلے زمین کے انتقال کی درستگی کا کیس زیر سماعت تھا۔ ایڈیشنل جج محمد شبیر بھٹی اور جج ہمایوں دلاور بھی اس کیس کو سن چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 29 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس نے کیسز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کو نمٹانے کے لیے کیس مینجمنٹ پلان 2023 کو اپنا لیا تھا، یہ منصوبہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی ذہن سازی کا نتیجہ تھا۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کے وضع کردہ ایک ماہ کے کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیا گیا، جہاں اس منصوبے میں واضح معیارات کو متعین اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مربوط کرتا ہے تاکہ تمام کیٹیگری کے مقدمات کو مؤثر طریقے سے چلایا جا سکے۔
چیف جسٹس کی طرف سے بلائے گئے اجلاس میں جسٹس منصور شاہ سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی جو بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے۔اجلاس کا مقصد مقدمے کے بیک لاگ کو کم اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ادارے اور مقدمات کو نمٹانے میں سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا، رجسٹرار جزیلہ اسلم نے کیس کے موجودہ بوجھ کا ایک جامع جائزہ پیش کیا اور کیس کے بروقت حل کے لیے اقدامات کا خاکہ پیش کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ: گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق ترامیم چیلنج، حکومت سے جواب طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہائی پاور سلیکشن بورڈ کے ذریعے گریڈ 22 میں ترقی کے فیصلوں کی آئینی و قانونی حیثیت کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر ابتدائی دلائل مکمل ہونے کے بعد حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔
کیس کی سماعت جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔ دوران سماعت درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، شعیب شاہین، قمر افضل اور دیگر وکلا پیش ہوئے۔ سابق سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، سابق آئی جی عامر ذوالفقار سمیت متعدد افسران عدالت میں موجود تھے۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا کہ گریڈ 22 میں ترقی سے متعلق اسٹبلشمنٹ رولز میں اچانک ترمیم کی گئی، جو مبینہ طور پر مخصوص افسران کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی۔ انہوں نے مزید مؤقف اپنایا کہ ہائی پاور سنٹرل سلیکشن بورڈ کے اجلاس کی صدارت وزیر اعظم کے بجائے نائب وزیر اعظم نے کی، جو غیر معمولی اقدام ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے ان ترامیم کے دفاع میں تفصیلی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 2 جولائی تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دُور کرنا ہے: چیف جسٹس لوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دُور کرنا ہے: چیف جسٹس راولپنڈی: نان کسٹم سگریٹ کے خلاف کارروائی، ایف بی آر ٹیم پر جان لیوا حملہ، مقدمہ درج پاکستان نے غزہ کی صورتحال کو انسانیت کے ضمیر پر دھبہ قرار دے دیا ایران میں اسرائیلی حملے سے شہادتوں کی تعداد 585 تک جا پہنچی، 1326 زخمی مودی نے ٹرمپ سے کہا ہے بھارت پاکستان سے تنازع پر کبھی ثالثی قبول نہیں کریگا، وکرم مسری ہم صیہونیوں پر کوئی رحم نہیں کریں گے: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ایCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم