کسی جماعت کیساتھ پی ٹی آئی جیسا سلوک ہوتا تو آج نظر بھی نہ آتی، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کے ساتھ پی ٹی آئی جیسا سلوک ہوتا تو وہ آج نظر بھی نہ آ رہی ہوتی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے ملک کی سیاسی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے سیاسی قیدی کبھی نہیں تھے جتنے آج موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھین کر عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا۔
شبلی فراز نے کہا کہ آج 14 جنوری ملکی پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے۔ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مظالم کسی اور جماعت کے ساتھ ہوتے تو وہ نظر تک نہ آتی۔
القادر یونیورسٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس ادارے کا مقصد سیرت النبی ﷺ کی تعلیم دینا ہے لیکن اس کے بانی پر بے بنیاد مقدمے بنائے گئے۔ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم قومی خزانے میں واپس لانے کے باوجود اسے کیس میں الجھایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کی فنڈریزنگ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں اور سیاسی انتقام کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔
شبلی فراز نے پنجاب حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کو ایوان میں نہ لانا ایوان بالا کی بے توقیری ہے۔ ہم اس پر احتجاج کریں گے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے دیگر سینیٹرز نے بھی سینیٹ میں شدید احتجاج کیا اور اعجاز چودھری کی تصاویر اٹھا کر چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے نعرے بازی کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے پی ٹی آئی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔ اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔(جاری ہے)
سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔