دبئی میں انٹرسیک 2025 کا آغاز ، پاکستانی پویلین کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
دبئی میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل حسین محمد کا کہنا ہے کہ انٹر سیک جیسی عالمی نمائشوں میں شرکت پاکستان کے تجارتی تعلقات کے فروغ اور سیکیورٹی کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار ہے۔
پاکستانی قونصل جنرل حسین محمد نے تجارت اور سرمایہ کاری کے قونصلر علی زیب خان کے ہمراہ دبئی ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں منعقدہ انٹرسیک 2025 میں پاکستان پویلین کا افتتاح بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات اور عراق میں پاکستانیوں کو کیا مسائل درپیش ہیں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق سلامتی، تحفظ اور آگ سے محفوظ بنانے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی کاروباری نمائش انٹرسیک 2025 کا 26 واں ایڈیشن 14 سے 16 جنوری تک دبئی ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں منعقد ہو رہا ہے۔
اس سال ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے زیر اہتمام 8 پاکستانی کمپنیاں اپنی مصنوعات کی نمائش کے لیے اس ایونٹ میں شرکت کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات میں نوکری کی تلاش اب آسان، آئندہ سال کی تنخواہ گائیڈ جاری
پاکستانی نمائش کنندگان نے ایونٹ کے انتظامات پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات اور دیگر جی سی سی مارکیٹوں میں پاکستان کی برآمدی صلاحیت کو بڑھانے کےلیے ایسے پلیٹ فارمز کی اہمیت پر زور دیا۔
پاکستانی قونصل جنرل نے کہا کہ انٹر سیک جیسی عالمی نمائشوں میں شرکت پاکستان کے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور سیکیورٹی کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے عزم کو واضح کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی امارات کے صدر سے ملاقات، سرمایہ کاری پر بھی اہم بات چیت
قونصل جنرل حسین محمد کا کہنا تھا کہ انٹرسیک جیسی نمائشیں پاکستانی کمپنیوں کو عالمی مارکیٹ تلاش کرنے اور کاروباری روابط بڑھانے کا ایک مثالی موقع فراہم کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرسیک پاکستان ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی جی سی سی حسین محمد دبئی عالمی مارکیٹ قونصل جنرل متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرسیک پاکستان عالمی مارکیٹ متحدہ عرب امارات متحدہ عرب امارات
پڑھیں:
امارات،سنگاپوراور ناروے اے آئی کے استعمال میں نمایاں، پاکستان بہت پیچھے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سنگاپور،ناروے، متحدہ عرب امارات، نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے عالمی استعمال میں نمایاں برتری حاصل کر لی ہے۔ جبکہ پاکستان اس دوڑ میں کافی پیچھے ہے جہاں آبادی کا صرف ایک محدود حصہ روزمرہ زندگی میں اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں 170 ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ، اس کے استعمال اور سرکاری و نجی شعبوں میں اس کے انضمام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطابقمتحدہ عرب امارات اور سنگاپور میں کام کرنے والے 50 فیصد سے زائد افراد باقاعدگی سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ دونوں ممالک عالمی درجہ بندی میں سرِفہرست قرار پائے ہیں۔جبکہ پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم ہے، جہاں بیشتر افراد اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس کام یا تعلیم کے لیے استعمال نہیں کر رہے۔یہ انکشاف مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ ’اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025ء‘ میں کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فروغ میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود رسائی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی اور پاکستان کی علاقائی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم دستیابی ہیں۔ جن ممالک میں لوگ اپنی زبان، جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، اس کے بعد سعودی عرب، ملائشیا، قطر اور انڈونیشیا نمایاں ہیں، جو آرٹیفیشل انٹیلجنس کی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی اُن 7 ممالک میں شامل ہے جو جدید آرٹیفیشل انٹیلجنس ماڈلز تیار کر رہے ہیں، اسرائیل ساتویں نمبر پر ہے جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان ابھی آرٹیفیشل انٹیلجنس تیار کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، تاہم بہتر ڈیجیٹل تعلیم، انٹرنیٹ سہولتوں اور مہارتوں کے فروغ کے ذریعے وہ اس میدان میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکتا ہے۔ تجویز کیاگیاہے کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اے آئی کے فرق کو کم کیا جائے تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے یکساں طور پر مستفید ہو سکیں۔