ابھیجیت بھٹاچاریہ نے دلجیت دوسانجھ اور کرن اوجلہ پر طنز کے تیر چلا دیے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مشہور بھارتی گلوکار ابھیجیت بھٹاچاریہ نے ایک مرتبہ پھر نوجوان گلوکاروں کو تنقید کا نشانہ بنا دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 90 اور 2000 کی دہائی کے مقبول گلوکار ابھیجیت بھٹاچاریہ نے ایک انٹرویو میں موجودہ کنسرٹس اور فنکاروں، خاص طور پر دلجیت دوسانجھ اور کرن اوجلہ کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا ادارے کے ساتھ گفتگو میں ابھیجیت نے کہا کہ وہ بچپن سے کنسرٹس کر رہے ہیں، جہاں لوگ بیٹھ کر ان کے گانے سنتے اور تالیاں بجاتے تھے۔
انہوں نے موجودہ کنسرٹس کلچر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دلجیت اور کرن جیسے فنکار زیادہ تر اسٹیج پر ڈانس کرتے ہیں، گاتے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ’میرے کنسرٹس میں لوگ بیٹھ کر میری پرفارمنس کا لطف اٹھاتے ہیں۔ یہ ایک حقیقی کنسرٹ ہوتا ہے۔‘
ابھیجیت نے موجودہ رجحانات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’آج ایووکاڈو مقبول ہے، کل مولی ہوگی، میں ان رجحانات کا حصہ بننا نہیں چاہتا۔‘
ابھیجیت بھٹاچاریہ نے یہ بھی کہا کہ ان کے بچے دلجیت اور کرن اوجلہ جیسے فنکاروں کے کنسرٹس کے لیے کبھی پیسے خرچ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’میرے گھر ان کے کنسرٹس کے ٹکٹس مفت پڑے ہوتے ہیں، جنہیں میرے بچے دوسروں میں تقسیم کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ابھیجیت اس سے قبل بھی شاہ رُخ خان سمیت دیگر بھارتی فنکاروں پر تنقید کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قومی صحت کے اہداف معاشی ترقی اور خواتین و بچیوں کے بااختیار ہونے میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں، سید مصطفیٰ کمال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہمارے قومی صحت کے اہداف معاشی ترقی اور خواتین و بچیوں کے بااختیار ہونے میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں، یہ ہر بچے کو زندہ رہنے، بڑھنے اور ترقی کرنے کے یکساں موقع فراہم کرتے ہیں، کام کرنے والی ماؤں کو دفاتر میں بریسٹ فیڈنگ کی سہولت، وقفے اور لچکدار اوقات ملنے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ہفتہ برائے بریسٹ فیڈنگ موقع پر جاری اہم پیغام میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بریسٹ فیڈنگ کے فروغ، تحفظ اور حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں ،ماں کا دودھ صرف غذا نہیں یہ ایک مکمل تحفظ، ذہنی نشوونما ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 48 فیصد بچوں کو پہلے چھ ماہ میں مکمل طور پر ماں کا دودھ دیا جاتا ہے ،عالمی ہدف 60 فیصد ہے ،اگرچہ وقت پر دودھ پلانے اور تسلسل سے جاری رکھنے میں کچھ بہتری آئی ہے ،اب بھی ہمیں بہت سا کام کرنا ہے تاکہ ہر ماں اور بچے تک ضروری مدد پہنچائی جا سکے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت مؤثر پالیسیوں، صحت کے مضبوط نظام اور کمیونٹی شمولیت سے ماں اور بچے کو مدد فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز، صحت کے ماہرین، میڈیا، سول سوسائٹی سب کو اس میں کردار ادا کرنا ہوگا ،ہمیں ہر ماں کے لئے ایک سازگار ماحول بنانا ہوگا جہاں وہ بغیر کسی بدنامی، غلط معلومات رکاوٹوں کے اپنے بچے کو دودھ پلا سکے ۔