کراچی سمیت سندھ کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں سردی سے محفوظ رہنے کیلئے کوئی شیلٹر ہوم قائم نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے تیماردار شدید سردی میں راتیں اسپتال کی فٹ پاتھوں پر گزارنے پر مجبور ہیں، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، کراچی سمیت سندھ کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں سردی سے محفوظ رہنے کیلئے کوئی شیلٹر ہوم قائم نہیں۔ اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں شیلٹر ہوم اس لیے قائم نہیں کیے گئے کہ اسپتالوں میں رات کے اوقات میں غیر متعلقہ افراد بھی سونے کے جگہ تلاش کرتے ہیں، جس سے تیمارداروں کے سامان کی چوری کے واقعات بھی رونما ہو جاتے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کے تیمارداروں کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشش کی جا رہی ہے۔

ٹراما سینٹر شہید بے نظیر بھٹو کے باہر سکھر سے آئی ہوئی ایک مریضہ خضراء بی بی کی صاحبزادی شابانہ نے بتایا کہ ان کی والدہ کی ٹانگ کی ہڈی گھر میں کام کے دوران ٹوٹ گئی تھی، وہاں کے مقامی ڈاکٹر نے پیچیدہ آپریشن کی وجہ سے کراچی ٹراما سینٹر علاج کیلئے بھیج دیا، میں اپنے بھائی اور والدہ کے ساتھ تین روز قبل رات کراچی پہنچی ہوں، میری والدہ ٹراما سینٹر میں داخل ہے اور ایک ہفتے بعد ان کا آپریشن ہے، اسپتال میں تیمارداروں کی رہائش کیلئے کوئی انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجھ سمیت سینکٹروں مریض اسپتال کے باہر فٹ پاتھوں پر رات گزارنے پر مجور ہیں، ٹھنڈ کے اس موسم میں کھلے آسمان تلے رات گزارنا ایک تکلیف دہ مرحلہ ہے، میرے ساتھ چھوٹا بھائی ہے، رات میں ایک جانب ٹھنڈ دوسری جانب ماحول کی وجہ سے خوف محسوس ہوتا ہے، سینکڑوں تیماردار ایسے ہیں، جو غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے پاس سردی سے بچاؤ کیلئے لحاف اور کمبل نہیں ہیں۔

اندرون سندھ سے آئے ہوئے ایک مریض کے تیماردار عاشق بھٹو نے بتایا کہ سانگھڑ سے جناح اسپتال میں اپنے بھائی کے علاج کیلئے ایک ہفتے سے آئے ہوئے ہیں، 20 دسمبر کو اسپتال کی او پی ڈی میں بھائی کو چیک اَپ کرایا اور بھائی کو داخل کر دیا، بھائی کے پتے کا آپریشن ہونا ہے، لیکن تقریباً 5 دن ہوگئے آپریشن کی تاریخ ملتی اور تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں شدید سردی ہے، شام ہوتے ہی کراچی میں سرد ہوائیں چلتی ہیں، لیکن اسپتال میں مریضوں کے تیمارداروں کیلئے کوئی شیلٹر ہوم نہ ہونے کی وجہ سے راتیں سخت سردی میں گزار رہے ہیں، کسی کو ہم غریبوں کے مسائل سے کوئی واسطہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کھلے آسمان کے نیچے سرد ہواؤں میں رات گزارتے ہیں، ہم مجبوراً سرکاری اسپتال میں علاج کروا رہے ہیں۔

ایک بڑے فلاحی ادارے کے ٹرسٹی نے بتایا کہ کراچی میں ان دنوں سردی بہت سخت ہے، یہ افسوس ناک امر ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں اندرون سندھ سے آنے والے مریضوں کیلئے کوئی عارضی پناہ گاہ یا سائبان کا انتظام نہیں ہے، بیشتر مریض اور ان کے تیماردار غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ کوئی کمرہ کرائے پر لے سکیں، اسی لیے وہ دیگر افراد کی طرح فٹ پاتھوں پر رات گزارتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اداروں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ان غریب تیمارداروں کی مدد کریں اور ان تیمارداروں کیلئے گدا، لیحاف یا کمبل فراہم کرے، حکومتی سطح پر اسپتالوں میں داخل مریضوں کے تیمارداروں کو سرد موسم سے بچاؤ کیلئے اقدامات ہونے چاہیے، اس حوالے سے ’’وِنٹر سیف پیکیچ‘‘ کے ریلیف پیکیچ دینا چاہیے۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب اسپتال میں دل کے ایک مریض کے والد دوست میمن نے بتایا کہ ٹھٹھہ سے اپنے نوجوان بیٹے کو علاج کی غرض سے اسپتال لائے تھے، جہاں ایمرجنسی میں معائنے کے بعد فوری آپریشن کرانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے بتایا کہ امراض قلب کے اسپتال میں بھی مریضوں کے تیماردار راتیں فٹ پاتھ پر بسر کرتے ہیں، ہر تیماردار اپنے لیے بستر کا انتظام خود کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ گتے کے ٹکرے بطور گدے اور بوریاں بطور چادر استعمال کرتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس بستر خریدنے کی سکت نہیں ہوتی۔ جناح اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ اسپتال میں مریضوں کے تیمارداروں کی مشکلات حل کرنے کیلئے انتظامیہ کوشش کرتی ہے اور مریضوں کی خواتین تیمارداروں کیلئے ایک عارضی پناہ گاہ قائم ہے، زیادہ پناہ گاہ اس لیے قائم نہیں کی جاتی، کیونکہ ان کا غیر ضروری استعمال شروع ہو جاتا ہے۔ محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں تیماردار کے لیے سہولیات میں کمی ہے لیکن محکمہ صحت کی کوشش ہے کہ انتظامیہ اور فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر ان کے مسائل حل کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مریضوں کے تیمارداروں سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے تیماردار تیمارداروں کی سرکاری اسپتال کیلئے کوئی اسپتال میں قائم نہیں انہوں نے اور ان

پڑھیں:

کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری

  پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لئے ایک بڑی امید کی کرن روشن ہو گئی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے میو اسپتال میں پاکستان کے پہلے جدید “کوآبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ سینٹر” کا افتتاح کر دیا ہے، جہاں کیمو یا ریڈیو تھراپی جیسے تکلیف دہ طریقوں کے بغیر کینسر کا علاج ممکن ہو سکے گا — اور وہ بھی مفت۔

کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
نجی ٹی وی کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر ہے جہاں جدید ترین کوآبلیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اس طریقے سے علاج کا عمل صرف 1 سے 2 گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے اور مریض کو لمبے اور تکلیف دہ سیشنز سے گزرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
چین سے درآمد شدہ مشین — خطے میں صرف پاکستان کے پاس
مریم نواز نے بتایا کہ یہ جدید مشین چین سے درآمد کی گئی ہے، اور چین کے سوا پورے خطے میں کہیں یہ ٹیکنالوجی موجود نہیں۔ انہوں نے چین کے دورے کے دوران اس مشین کو خود دیکھا، ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا، اور فوراً پاکستان لانے کی ہدایت کی۔ مشین کے استعمال کے لیے ڈاکٹر شہزاد کو چین بھیجا گیا، جہاں انہوں نے مکمل تربیت حاصل کی۔
ابتدائی کامیابی: 5 مریض مکمل صحتیاب
وزیراعلیٰ کے مطابق، میو اسپتال میں ایک مشین نصب ہو چکی ہے اور اس کے ذریعے پانچ کینسر کے مریضوں کا کامیاب علاج کیا جا چکا ہے، جو اب صحتیاب ہیں۔ جنوبی پنجاب اور راولپنڈی کے لیے مزید مشینیں آرڈر کی جا رہی ہیں، جبکہ نواز شریف کینسر اسپتال کے لیے بھی تین مشینیں منگوائی جا رہی ہیں۔
 مفت علاج، سب کے لیے دستیاب
مریم نواز نے کہا کہ یہ مشین 25 کروڑ روپے مالیت کی ہے، جبکہ اس میں استعمال ہونے والا “پروب” 5500 ڈالر کا آتا ہے۔ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کے لیے 5 ارب روپے کا بجٹ مختص کر دیا ہے۔ جو مریض اس علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے، ان کے لیے علاج مکمل طور پر مفت ہوگا۔
 ذاتی درد، عوامی خدمت
تقریب کے دوران مریم نواز نے جذباتی انداز میں کہا کہ معلوم ہے کینسر کیا ہوتا ہے۔ جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو وہ تکلیف میں دنیا سے چلی گئیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے وہ درد دیکھا ہے۔ اکثر مریض خود کینسر سے نہیں، بلکہ کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی کے اثرات سے مر جاتے ہیں۔”
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اب حکومت کڈنی ٹیومرز کے لیے بھی اسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال آزمانے جا رہی ہے۔
ایک نئی امید، ایک نیا آغاز
پنجاب میں کوآبلیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کے علاج کا آغاز صرف ایک طبی کامیابی نہیں، بلکہ مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک نئی امید ہے۔ یہ اقدام نہ صرف صحت کے شعبے میں انقلابی قدم ہے بلکہ مریضوں کی زندگیوں میں حقیقی فرق لانے کی کوشش بھی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گھر کے اندر کرنٹ لگنے سے باپ اور بیٹا جاں بحق
  • کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
  • آشوبِ چشم کی وبا شدت اختیار کر گئی، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ
  • کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • کراچی میں آئندہ چند روز موسم کیسا رہے گا؟
  • کراچی کے موسم سے متعلق محکمہ موسمیات کی نئی پیش گوئی
  • کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے ہلکی بارش
  • کراچی میں دو روز کی گرمی کے بعد موسم یکسر تبدیل، مطلع ابرآلود
  • سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف