حماس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ قبول کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا 20جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں
…..
غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، حماس نے جنگ بندی معاہدے کا مسودہ قبول کرلیا ہے، جس کے بعد غزہ میں جلد جنگ بندی کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل پہلے مرحلے میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا، تاہم، اسرائیل نے یحیی سنوار کی لاش حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ قطری وزارت خارجہ کے مطابق غزہ میں چوبیس گھنٹوں میں جنگ بندی کی امید ہے۔
اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں شامل دو عہدیداروں نے منگل کو امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور درجنوں مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔
مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا کہ اسرائیل اورفلسطینی عسکریت پسند گروپ معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے قریب ترین مقام پر ہیں۔معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔
امریکی میڈیا کا دعوی ہے کہ اس نے مجوزہ معاہدے کی ایک کاپی حاصل کی ہے جبکہ ایک مصری اہلکار اور حماس کے ایک اہلکار نے مصودے کی کاپی کے صحیح ہونے کی تصدیق کی ہے۔ دوسری طرف ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پیش رفت ہوچکی ہے تاہم تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کیلئے اسرائیلی کابینہ میں پیش کرنا ہوگا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے تین عہدیداروں کا حوالہ دیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات پر بات کی۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کے اندر تقریبا 100 یرغمالی اب بھی قید ہیں اور اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ کم از کم ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کو 250 کے قریب لوگوں کو یرغمال بنایا تھا جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق جنگجوں کے حملوں میں 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ پر مسلسل حملے کیے جن کا اسرائیلی حکام کے مطابق مقصد حماس کو شکست دینا ہے ۔ غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔اس تناظر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان اگر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو غزہ کی پٹی پر جنگ سے متاثرین لوگوں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے گا۔
امریکہ کے اگلے ہفتے اپنے دور صدارت کے اختتام پر سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا تھا کہ ان کا تجویز کردہ معاہدہ حقیت بننے والا ہے ۔جبکہ خطے کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ 20 جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں۔ٹرمپ کے مشرق وسطی کے ایلچی بھی ان مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جو نام ہم بھجواتے وہ جیل انتظامیہ قبول نہیں کرتی، نعیم حیدر
اسلام آباد:رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتا کا کہنا ہے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ لسٹ ہماری طرف سے بجھوائی گئی، یہ پہلی دفعہ نہیں ہورہا پچھلی دفعہ، اس سے پچھلی دفعہ، جو نام ہم بجھواتے ہیں وہ جیل انتظامیہ قبول نہیں کرتی، ان میں سے ایک دو کو بلا لیتی ہے اور باقی جو ہیں یہ نہیں کہ گیٹ کے قریب آئیں، بلکہ کوئی دو کلومیٹر دور روک لیا جاتا ہے، کوئی چار کلومیٹر دور روک لیا جاتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ خود ہائیکورٹ ملاقات کرانے کا حکم دے رہا ہے لیکن لسٹوں میں نام ہونے کے باوجود بہنوں کو بھی ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر بٹ نے کہا کہ میں کافی دیر سے یہ بات سن رہا ہوں اور خود بھی حیران ہوں، آپ مجھے یہ بتائیں یہ خود مان رہے ہیں کہ ہم نے لسٹ دی سلمان اکرم راجہ نے یہ چھ بندے ملیں گے پی ٹی آئی کے، وہ قیدی ہے اندر وہ کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں نہیں ٹھہرا ہوا، جب میں نے جیل میں جانا ہے کسی سے ملنے اگر ملنے والا مجھے اون ہی نہیں کرتا تو میں کیسے ملوں گا؟، قیدی کے بھی کچھ رولز اینڈ ریگولیشنز ہوتے ہیں۔
رہنما پیپلزپارٹی حسن مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ ہمیں عدالت بھیجتی ہے اور ہمیں نہیں ملنے دیا جاتا، حکومت اس پہ جو آرگیومنٹ کرتی ہے، جو پیش کرتی ہے وہ کہتی ہے کہ خان صاحب ملنا نہیں چاہتے، اب دونوں حضرات آپ کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں، مجھے تو عجیب سا محسوس ہو رہا ہے، ہم نے بڑی طویل جیلیں کاٹی ہیں، نہ کبھی یہ جھنجھٹ میں پڑے ہیں، نہ کچھ۔ آرام سے عام قیدی کی طرح زندگی گزاری ہے بیچ میں۔