امید ہے کل پی ٹی آئی وعدے کے مطابق تحریری مطالبات سامنے لائے گی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سینیٹر عرفان صدیقی : فوٹو فائل
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ امید ہے کل پی ٹی آئی وعدے کے مطابق تحریری مطالبات سامنے لائے گی۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گنتی کے لحاظ سے کل مذاکرات کا تیسرا دور ہے مگر عملًا پہلا دور ہوگا، امید ہے پی ٹی آئی 23 دسمبر کو کیے گئے وعدے کو کل پورا کر دے گی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ بال ہمارے کورٹ میں آئے تو اس کو مثبت انداز میں آگے بڑھائیں گے، جیل کے اندر ملاقاتوں کا اپنا ضابطہ موجود ہے، ہم بیسیوں مرتبہ نواز شریف سمیت دیگر لیڈروں سے ملنے جیل گئے ہیں، ایک چھوٹا سا کمرہ ہوتا تھا آٹھ، دس لوگوں کو وہاں بٹھا دیتے تھے، کمرے کے چاروں کونوں میں پولیس اور کوئی اور اہلکار بھی ہوتے تھے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں جو اس وقت صورتحال ہے اس کی ذمہ داری ن لیگ کی نہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ میاں صاحب نے کبھی کسی کو نہیں کہا کہ تم نکل جاؤ، ہم کوئی خفیہ طریقے سے نہیں کھلے عام باتیں کیا کرتے تھے، پی ٹی آئی کی جو ملاقات ہوئی اس میں اہلکار یا پہرے دار موجود نہیں تھا، چوکیدار، پہرے دار کو تو مینیج کیا جا سکتا ہے، اب در و دیوار کو کیسے ہٹایا جائے، کمرے کی چھت تو دیواروں پر ہوتی ہے، اب دیواروں کو کیسے ہٹایا جائے؟
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ انہوں نے ایسی کیا خفیہ باتیں کرنی ہیں کہ انہیں تخلیہ چاہیے، ایسے تو شاید نہ ہوسکے کہ ہم کوئی بے در و دیوار سا فضا میں کمرہ تخلیق کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
ہزاروںمحصور، شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا،عینی شاہدین کا انکشاف
سیٹلائٹ تصاویر سے الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں
سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔