حماس نے جنگ بندی معاہدے کو فلسطینی عوام کی استقامت کی کامیابی قرار دےدیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
غزہ : حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ حماس کے مطابق یہ معاہدہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اور ان کی استقامت کا نتیجہ ہے۔
غزہ میں حماس کے مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جن افراد نے اس دوران قربانیاں دیں، ہم انہیں کبھی نہیں بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔ انہوں نے خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو خراج تحسین پیش کیا اور ان تمام مزاحمتی گروپوں کا شکریہ ادا کیا جو اس جنگ میں شریک رہے۔
ڈاکٹر خلیل الحیہ نے مزید کہا کہ یہ کامیابی فلسطینی عوام کے عزم، جدو جہد، صبر اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، اور اس موقع پر وہ ان تمام شہداء کو یاد کرتے ہیں جنہوں نے اس جنگ میں اپنی جانیں قربان کیں، جن میں بچے، خواتین، بزرگ اور دیگر افراد شامل ہیں۔
حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے جنگ بندی معاہدے کو فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور غزہ میں 15 ماہ تک جاری مزاحمت کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینیوں کی جدو جہد کی ایک فتح ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔