گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کمزور اور بزدل بندے کی نشانی ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ علی امین گنڈا پور کی عادت ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی ہے۔ یہ میٹنگ سے بھی چلے گئے۔ کافی وقت ہوچکا تھا، انہوں نے سگریٹ بھی نہیں پیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس(جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی بیٹھے ہوئے تھے) میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا کو ملنے والی دہشت گردی سے نمٹنے کے فنڈ کے بارے میں غلط اعدادوشمار دیے، انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 500 ارب روپے دیے گئے جبکہ حقیقت میں ہمیں اس مد میں 240 ارب روپے نہیں ملے جو ہمیں ملنے تھے، گورنرکےاس دعوے پر میں نے انہیں کہا کہ اپنے اعدادوشمار درست کریں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا’ گورنر نے میری بات کا برا منایا اور کہا کہ میری باری پر آپ نہیں بول سکتے، اس پر میں نے کہا کہ مجھے آپ کی فضول باتیں سننے کا کوئی شوق نہیں ہے اور اجلاس چھوڑ کر باہر چلا گیا۔‘

یہ بھی پڑھیےآرمی چیف کی موجودگی میں وزیراعلیٰ گنڈاپور کی وزیراعظم شہباز شریف سے سخت گفتگو کا انکشاف

اسی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے  کہا کہ جب ایک بندہ جھوٹ بولے تو اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں۔

’میں نے میٹنگ میں بات کی کہ ہر جگہ فوج نے کام نہیں کرنا کہ جب زلزلہ آئے، بارش ہو، پولیو کے قطروں کا معاملہ ہو، سب کچھ فوج ہی نے اس صوبے میں کرنا ہے تو صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے؟  اس کی بھی کوئی ذمہ داری ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ فوج کیوں ہمارے کام میں دخل اندازی کر رہی ہے۔ جب آپ خود کچھ کر نہیں سکتے، آپ خود اس قدر نکمے اور نااہل ہوں تو پھر ایسا تو ہوگا۔ ‘

گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ’اگر آپ کو 500 ارب روپے ملے ہیں، پارلیمنٹ کو یہ بتایا گیا ہے، وہ آپ کھا پی گئے ہیں، اپنی عیاشیوں کی نذر کرلیا ہے،  اپنے دھرنوں کی نذر کردیا ہے تو آپ مان لیں۔ اگر آپ کو یہ رقم نہیں ملی تھی تو آپ جواب دیں نا!  یہ کمزور اور بزدل بندے کی نشانی ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ ان کی عادت ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی ہے۔ یہ میٹنگ سے بھی چلے گئے۔ کافی وقت ہوچکا تھا، انہوں نے سگریٹ بھی نہیں پیا تھا۔  ان کی بہت زیادہ سگریٹ پینے کی عادت ہے۔‘

 اس پر اینکر نے کہا کہ اس بات کو چھوڑیں، سگریٹ پینا ان کا ذاتی معاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیےگنڈاپور اندر سرکاری وزیراعلیٰ اور باہر پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ بن جاتے ہیں: گورنر خیرپختونخوا

گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں نے بھی سگریٹ پینے کی بات کی ہے۔ میں نے یہ تو نہیں کہا کہ وہ کچھ اور پینے گئے تھے۔ اور یہ نماز کا وقت بھی نہیں تھا جبکہ انھوں نے آپ سے کہا کہ وہ نماز پڑھنے گئے تھے۔

حق تو یہ تھا کہ ان کی پارٹی کے چیئرمین(بیرسٹر گوہر خان) بات کرتے۔ وہ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ خاموش کیوں بیٹھے ہوئے تھے؟ اگر آپ کسی معاملے کا دفاع نہیں کرسکتے تو بھاگنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کو وار آن ٹیرر پر پیسے ملے ہیں، پولیس کے لیے ملے ہیں، لیکن وہ پولیس کو نہیں ملے۔ اور آپ وہ کھا پی گئے ہیں۔ یہاں کرپشن کے علاوہ کوئی اور کام ہی نہیں ہے۔ کرپشن ہی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو جو پیسے ملے ہیں، ان کا کیا کیا، پہلے وہ یہ تو بتائیں۔ مان لیتے ہیں کہ انھیں 240 ارب روپے نہیں ملے، لیکن جو ملے ہیں ان کے بارے میں جواب دیں نا۔ وہ وار آن ٹیرر کے لیے ملے تھے، پولیس کو دینے کے لیے ملے تھے۔ وہ پیسے آپ کی عیاشیوں اور دھرنوں کے لیے نہیں ملے تھے یا آپ کھا پی گئے ہیں۔ حالانکہ وہ اس لیے ملے تھے کہ آپ صوبے کی پولیس کو اپ گریڈ کریں، سیکورٹی فورسز پر خرچ کریں۔

یہ بھی پڑھیےعلی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے چانسلر کے اختیارات چھین لیے

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہ اپنا ضلع نہیں سنبھال سکتے۔ دو ہزار تیرہ میں انھیں ایک پرامن صوبہ ملا تھا۔ ان نااہلوں اور نالائقوں نے صوبہ تباہ کردیا ہے۔  آج صوبے کی صورت حال دیکھیں۔ پھر جنوبی اضلاع کی صورت حال دیکھیں ۔

’جس صوبائی اسمبلی میں فوج کے خلاف قراردادیں پاس ہوں، فوج کے خلاف غلط تقاریر کی جاتی ہوں، انھیں حذف نہ کیا جاتا ہو، آپ ان سے امید کرتے ہیں کہ یہ وار آن ٹیرر میں آپ کے ساتھ مل کر لڑیں گے!  جو کام انہوں نے کرنے تھے، وہ میں نے کیے ہیں۔  صوبائی حکومت کا کام تھا کہ وہ کل جماعتی کانفرنس بلاتی،  آج تک انہوں نے سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ نہیں لیا کہ ہم نے صوبے میں کیا کرنا ہے۔  پیپلزپارٹی کو نہ بلاتے، کم از کم اپنی اتحادی اور باقی سیاسی جماعتوں کو بلا لیتے۔‘

یہ بھی پڑھیےناچنے والے گھوڑے میدانوں میں نہیں دوڑتے، گورنر کے پی کا علی گنڈاپور پر طنز

انہوں نے کہا کہ جب ان پر مشکلات آتیں تو پھر فون کرکے منتیں کرتے ہیں اور ان کے پاؤں پڑتے ہیں کہ آئیں، ہمارے وزیراعلیٰ ہاؤس آئیں اور ہمیں ان مشکلات سے نکالیں۔

گورنر نے کہا کہ ہم نے کوئی سیاست نہیں کی۔ ہم نے صوبے میں امن کے لیے ان کے پاس گئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی فیصل کریم کنڈی نے کہا گورنر فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا نے کہا کہ انہوں نے علی امین نہیں ملے ارب روپے ملے ہیں کی عادت لیے ملے اگر ا پ ہیں کہ یہ بھی کے لیے

پڑھیں:

فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔

پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔

آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔

اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • علی امین گورنر خیبر پختونخوا کے ساتھ بیٹھ کر اے پی سی بلائیں، رانا ثناء اللّٰہ
  • جس دن نمبرز پورے ہو گئے، خیبرپختونخوا میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے، گورنرفیصل کریم کنڈی
  • فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
  • اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کا بیان قلمبند نہ ہوسکا
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • وہ وزیراعلیٰ اے پی سی بلا رہے ہیں جن پر قتل اور دہشتگردی کے مقدمات ہیں، فیصل کریم کنڈی
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، گورنر فیصل کریم کنڈی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے صوبہ عسکریت پسندوں کو ٹھیکے پہ دیا ہوا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی