علی امین گنڈاپور کو ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی عادت ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ کمزور اور بزدل بندے کی نشانی ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ علی امین گنڈا پور کی عادت ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی ہے۔ یہ میٹنگ سے بھی چلے گئے۔ کافی وقت ہوچکا تھا، انہوں نے سگریٹ بھی نہیں پیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایپکس کمیٹی اجلاس(جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی بیٹھے ہوئے تھے) میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا کو ملنے والی دہشت گردی سے نمٹنے کے فنڈ کے بارے میں غلط اعدادوشمار دیے، انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 500 ارب روپے دیے گئے جبکہ حقیقت میں ہمیں اس مد میں 240 ارب روپے نہیں ملے جو ہمیں ملنے تھے، گورنرکےاس دعوے پر میں نے انہیں کہا کہ اپنے اعدادوشمار درست کریں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا’ گورنر نے میری بات کا برا منایا اور کہا کہ میری باری پر آپ نہیں بول سکتے، اس پر میں نے کہا کہ مجھے آپ کی فضول باتیں سننے کا کوئی شوق نہیں ہے اور اجلاس چھوڑ کر باہر چلا گیا۔‘
یہ بھی پڑھیےآرمی چیف کی موجودگی میں وزیراعلیٰ گنڈاپور کی وزیراعظم شہباز شریف سے سخت گفتگو کا انکشاف
اسی نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جب ایک بندہ جھوٹ بولے تو اس پر میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
’میں نے میٹنگ میں بات کی کہ ہر جگہ فوج نے کام نہیں کرنا کہ جب زلزلہ آئے، بارش ہو، پولیو کے قطروں کا معاملہ ہو، سب کچھ فوج ہی نے اس صوبے میں کرنا ہے تو صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے؟ اس کی بھی کوئی ذمہ داری ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ فوج کیوں ہمارے کام میں دخل اندازی کر رہی ہے۔ جب آپ خود کچھ کر نہیں سکتے، آپ خود اس قدر نکمے اور نااہل ہوں تو پھر ایسا تو ہوگا۔ ‘
گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ’اگر آپ کو 500 ارب روپے ملے ہیں، پارلیمنٹ کو یہ بتایا گیا ہے، وہ آپ کھا پی گئے ہیں، اپنی عیاشیوں کی نذر کرلیا ہے، اپنے دھرنوں کی نذر کردیا ہے تو آپ مان لیں۔ اگر آپ کو یہ رقم نہیں ملی تھی تو آپ جواب دیں نا! یہ کمزور اور بزدل بندے کی نشانی ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ ان کی عادت ہمیشہ میدان سے بھاگنے کی ہے۔ یہ میٹنگ سے بھی چلے گئے۔ کافی وقت ہوچکا تھا، انہوں نے سگریٹ بھی نہیں پیا تھا۔ ان کی بہت زیادہ سگریٹ پینے کی عادت ہے۔‘
اس پر اینکر نے کہا کہ اس بات کو چھوڑیں، سگریٹ پینا ان کا ذاتی معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیےگنڈاپور اندر سرکاری وزیراعلیٰ اور باہر پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ بن جاتے ہیں: گورنر خیرپختونخوا
گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں نے بھی سگریٹ پینے کی بات کی ہے۔ میں نے یہ تو نہیں کہا کہ وہ کچھ اور پینے گئے تھے۔ اور یہ نماز کا وقت بھی نہیں تھا جبکہ انھوں نے آپ سے کہا کہ وہ نماز پڑھنے گئے تھے۔
حق تو یہ تھا کہ ان کی پارٹی کے چیئرمین(بیرسٹر گوہر خان) بات کرتے۔ وہ بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ خاموش کیوں بیٹھے ہوئے تھے؟ اگر آپ کسی معاملے کا دفاع نہیں کرسکتے تو بھاگنا پڑتا ہے۔ اگر آپ کو وار آن ٹیرر پر پیسے ملے ہیں، پولیس کے لیے ملے ہیں، لیکن وہ پولیس کو نہیں ملے۔ اور آپ وہ کھا پی گئے ہیں۔ یہاں کرپشن کے علاوہ کوئی اور کام ہی نہیں ہے۔ کرپشن ہی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو جو پیسے ملے ہیں، ان کا کیا کیا، پہلے وہ یہ تو بتائیں۔ مان لیتے ہیں کہ انھیں 240 ارب روپے نہیں ملے، لیکن جو ملے ہیں ان کے بارے میں جواب دیں نا۔ وہ وار آن ٹیرر کے لیے ملے تھے، پولیس کو دینے کے لیے ملے تھے۔ وہ پیسے آپ کی عیاشیوں اور دھرنوں کے لیے نہیں ملے تھے یا آپ کھا پی گئے ہیں۔ حالانکہ وہ اس لیے ملے تھے کہ آپ صوبے کی پولیس کو اپ گریڈ کریں، سیکورٹی فورسز پر خرچ کریں۔
یہ بھی پڑھیےعلی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے چانسلر کے اختیارات چھین لیے
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہ اپنا ضلع نہیں سنبھال سکتے۔ دو ہزار تیرہ میں انھیں ایک پرامن صوبہ ملا تھا۔ ان نااہلوں اور نالائقوں نے صوبہ تباہ کردیا ہے۔ آج صوبے کی صورت حال دیکھیں۔ پھر جنوبی اضلاع کی صورت حال دیکھیں ۔
’جس صوبائی اسمبلی میں فوج کے خلاف قراردادیں پاس ہوں، فوج کے خلاف غلط تقاریر کی جاتی ہوں، انھیں حذف نہ کیا جاتا ہو، آپ ان سے امید کرتے ہیں کہ یہ وار آن ٹیرر میں آپ کے ساتھ مل کر لڑیں گے! جو کام انہوں نے کرنے تھے، وہ میں نے کیے ہیں۔ صوبائی حکومت کا کام تھا کہ وہ کل جماعتی کانفرنس بلاتی، آج تک انہوں نے سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ نہیں لیا کہ ہم نے صوبے میں کیا کرنا ہے۔ پیپلزپارٹی کو نہ بلاتے، کم از کم اپنی اتحادی اور باقی سیاسی جماعتوں کو بلا لیتے۔‘
یہ بھی پڑھیےناچنے والے گھوڑے میدانوں میں نہیں دوڑتے، گورنر کے پی کا علی گنڈاپور پر طنز
انہوں نے کہا کہ جب ان پر مشکلات آتیں تو پھر فون کرکے منتیں کرتے ہیں اور ان کے پاؤں پڑتے ہیں کہ آئیں، ہمارے وزیراعلیٰ ہاؤس آئیں اور ہمیں ان مشکلات سے نکالیں۔
گورنر نے کہا کہ ہم نے کوئی سیاست نہیں کی۔ ہم نے صوبے میں امن کے لیے ان کے پاس گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی فیصل کریم کنڈی نے کہا گورنر فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا نے کہا کہ انہوں نے علی امین نہیں ملے ارب روپے ملے ہیں کی عادت لیے ملے اگر ا پ ہیں کہ یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اٹک (وقائع نگارخصوصی ) 78 سال گزر گئے ابھی تک اسلامیان پاکستان ان مقاصد جلیلہ سے مستفید نہ ہو سکے قائد اعظمؒ نے اپنی زندگی کے آخری حصے میں کہا کہ میری جیب کے سکے کھوٹے ہیں محب وطن مومنوں کو چاہیے کہ وہ پاک سرزمین کی حیثیت مسجد جیسی ہے مسجد کی طرح پاکستان کی حفاظت بھی کرنا 21 تا 23 نومبر بروز جمعہ ہفتہ اتوار مینار پاکستان کے سائے تلے بدل دو نظام کل پاکستان اجتماع عام اس کا ماٹو ہوگا قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہو اور اس کا بچہ بچہ لاکھوں کا مقروض ہو حیرانی کی بات ہے اس لیے جماعت اسلامی اس نظام کو بدلنے کے لیے تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب شمالی و سابق امیدوار صوبائی اسمبلی حلقہ پی پی پانچ حافظ تنویر احمد نے جماعت اسلامی تحصیل اٹک کی ماہانہ تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدارت امیر تحصیل میاں محمد جنید جبکہ مولانا محمد افضل منصوری اور مولانا نعیم اللہ نے بھی خطاب کیا حافظ تنویر احمد نے کہا کہ ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم کے بعد تباہ حال جرمنی میں اس کے نظام تعلیم کی طرف بھرپور توجہ دی ہزاروں کی تعداد میں تعلیمی ادارے قائم اور اساتذہ کی بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے پر لگا دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے جرمنی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آ کھڑا ہوا لیکن یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے قومی بجٹ میں 1.5 فیصد تعلیمی بجٹ جبکہ دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کر دیا گیا کتنی دکھ کی بات ہے سرکاری تعلیمی اداروں کو آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے کوئی پوچھنے والا ہی نہیں حکمرانوں کو تعلیم سے کوئی غرض ہی نہیں پچھلے سے پچھلے بجٹ کے موقع پر 5 ہزار گھوسٹ اسکول سامنے آئے اس وقت ڈہائی کروڑ بچے اسکول کی عمر میں آوارہ گردی کر رہے ہیں اسکول پرائیوٹ کر دیے گئے ہیں اسی طرح معیشت کا بھی کوئی حال نہیں سود میں جکڑی اور قرضوں کے بوجھ تلے دبی ایسی معیشت کا کیا نتیجہ نکلے گا پاکستان غریب ملک نہیں قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے بس حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے ٹماٹر کو لیں 700 روپے کلو کو پہنچ چکا ہے یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے ملکی ترقی سے ان کو کوئی واسطہ نہیں پانی بجلی گیس وافر مقدار میں ہیں لیکن عدم منصوبہ بندی کی وجہ سے ضائع ہو رہے ہیں ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ارب اور غیر ترقیاتی بجٹ کے لیے 16 ارب ہیں جمہوریت جمہوریت کی لگائی جاتی ہے فارم 45 کی بجائے فارم 47 پہ رزلٹ آؤٹ کیا جاتا ہے کراچی میں جماعت اسلامی آ رہی تھی لیکن اسٹیبلشمنٹ نے فارم 47 کے ذریعے اپنے چہیتوں کو سیٹیں دے ڈالیں بدامنی اور کرپشن کا دور دورہ ہے جماعت اسلامی ہی ان حالات کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے فلسطین اور غزہ میں الخدمت فاؤنڈیشن کی قربانیاں قابل تحسین ہے وطن عزیز پاکستان کے خاتمے کی باتیں کرنے والے ہم خیالی سے نکلیں پاکستان کلمہ کی بنیاد پر بنا اور اسی بنیاد پر قیامت تک قائم رہے گا اور ان شاء اللہ ہم پاکستان کو مدین النبی کی طرز پر اسلامی ریاست بنائیں گے اجتماع عام اسلامی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اٹک سے ہزاروں لوگ اجتماع عام میں شریک ہوں گے۔