چند انتہائی امیرلوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کا آجانا خطرناک ہے.جوبائیڈن
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 جنوری ۔2025 )امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اوول آفس میں اپنے الوداعی خطاب میں متنبہ کیا ہے کہ چند انتہائی امیر لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت کا آجانا خطرناک ہے اگر ان کے اختیارات کے غلط استعمال کو نہ روکا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے انہوں نے کہاکہ امریکہ میںبہت زیادہ دولت، طاقت اور اثر و رسوخ ”اولیگاریکی“ کی شکل اختیار کر رہے ہیں جس سے امریکہ میں پوری جمہوریت، بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حقیقت میں خطرات لاحق ہیں.
(جاری ہے)
ہم مزید مضبوط، خوش حال اور محفوظ ہو کر سامنے آئے.
یہ جو بائیڈن کا امریکہ کے صدر کے دفتر ”اوول آفس“ سے پانچواں اور آخری خطاب تھا بائیڈن نے رواں برس جولائی میں آخری بار اوول آفس سے خطاب کیا تھا جس میں انہوں نے نومبر 2024 میں ہونے والے صدارتی الیکشن لڑنے سے دستبرادر ہونے کا اعلان کیا تھا صدر بائیڈن نے اپنی نائب کاملا ہیرس کی ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹ امیدوار کی حیثیت سے توثیق کی تھی عوامی رائے عامہ کے سروے کرنے والی امریکی کمپنی ”گیلپ“کے مطابق جو بائیڈن صدارت کا عہدہ ایسے موقع پر چھوڑ رہے ہیں جب ان کی امریکی عوام میں تائید صرف 39 فیصد ہے. امریکی ریاست ٹینیسی کی وینڈربلٹ یونیورسٹی سے وابستہ صدارتی تاریخ داں تھامس شوارٹز کے مطابق موجودہ صدر کی میراث اس سے متاثر ہو گی کہ آئندہ چار برس ڈونلڈ ٹرمپ کس طرح کی طرزحکمرانی اختیار کرتے ہیںان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ کا دور ایک آفت کے طور پر ختم ہوا یا ان کے دور میں معاشی افراتفری ہوئی یا مزید عالمی تنازعات نے جنم لیا تو جو بائیڈن کے دور کو زیادہ احسن انداز میں یاد کیا جائے گا وائٹ ہاﺅس نے بھی ایک وسیع حقائق نامہ جاری کیا ہے جس میں صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کے دور میں امریکہ کے اندر اور خارجہ سطح پر حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ہے. اس حقائق نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ اس دور میں امریکہ میں ایک کروڑ 66 لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا کیے گئے جب کہ جی ڈی پی 12.6 فی صد تک پہنچاحقائق نامے میں جو بائیڈن کے دور میں ان کے دستخطوں سے جاری ہونے والے قوانین کا ذکر شامل ہے جو بائیڈن نے بدھ کو اپنے الوادعی خطاب کا اختتام خدمت کا اعزاز دینے پر امریکی عوام کے شکریے کے ساتھ کیا. صدرجو بائیڈن نے کہا کہ میں آج بھی اس نظریے پر یقین رکھتا ہوں جس کے لیے قوم کھڑی ہے ایک ایسی قوم جس کے لیے اداروں کی مضبوطی اور افراد کا کردار اہمیت کا حامل ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جو بائیڈن نے امریکہ میں کے دور میں امریکہ کے انہوں نے کہ میں
پڑھیں:
تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دودوما (انٹرنیشنل ڈیسک) تنزانیا کی خاتون صدر سامیہ صولحو حسن نے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر لی ۔ الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سامیہ نے 97.66 فی صد ووٹ حاصل کیے اور تمام انتخابی حلقوں میں سبقت برقرار رکھی۔ ابتدائی نتائج میں انہیں 95 فی صد ووٹ ملے تھے، جو کہ ملک گیر ہنگاموں کے 3دن بعد جاری کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہیں ۔ انتخابات میں صدر سامیہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔ اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے دوران شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ادھر حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے پیش کردہ اعداد و شمار پر پہلے رد عمل میں وزیرِ خارجہ محمود ثابت کومبو نے انہیں انتہائی مبالغہ آمیز قرار دیا اور طاقت کے بے جا استعمال کی تردید کی۔ مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا ۔ جواب میں پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور گولیاں چلائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم 100ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ پرتشدد واقعات کے بعد دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔