اسرائیل و حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ بہتر مستقبل کا موقع ہے، اینٹونیو گیوٹریس
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے فلسطینی مزاحمتی تحریک اور غاصب اسرائیلی رژیم کے درمیان طے پانیوالے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور غاصب صیہونیوں کی "قابض ماہیت" کیجانب اشارہ کئے کہا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطی کے تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاہدے کو فلسطینیوں و "اسرائیلیوں" کے بہتر مستقبل کی تعمیر کیلئے ایک بہتر موقع کے طور پر استعمال کریں! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گیوٹریس نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس و غاصب صیہونی رژیم کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کو سراہا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ حماس و اسرائیلی رژیم کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، ایک بہتر مستقبل بنانے کا موقع ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد غاصب صیہونیوں کی "قابض ماہیت" کی جانب اشارہ کئے بغیر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطی کے تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیل و حماس کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کو فلسطینیوں و "اسرائیلیوں" کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لئے ایک بہتر موقع کے طور پر استعمال کریں!
اینٹونیو گیوٹریس نے کہا کہ میں فریقین سمیت تمام متعلقہ اتحادیوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے فلسطینیوں، اسرائیلیوں اور پورے خطے کے بہتر مستقبل کے لئے ایک قابل اعتماد سیاسی راستہ تشکیل دیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "قبضے کا خاتمے" اور "مذاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل کا حصول" بدستور ایک فوری ترجیح ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں اینٹونیو گیوٹریس نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ انسانی ہمدردی کے حوالے سے ہر ممکن اقدام اٹھانے کو تیار ہے، لیکن اسے توقع ہے کہ دوسرے فریق بھی میدان میں ان کوششوں کے مطابق جواب دیں گے۔
ادھر، جنگ بندی کے اعلان کے فورا بعد ہی غاصب و قابض صیہونی رژیم نے بھی اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی رژیم غزہ پر مسلط کردہ 15 ماہ کی اپنی (انسانیت سوز) جنگ کے بعد بھی حماس کو ختم کر ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ قبل ازیں قطری وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیلی رژیم، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے مسودے پر رضامند ہو گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بہتر مستقبل جنگ بندی کے کے درمیان کہا کہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔