3 ججز کا حکم ایک حوالدار ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے، وزیراعلیٰ پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ پارٹی چیئرمین سے ملنا چاہتا تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 ججز کے حکم کے باوجود ایک حوالدار نے مجھے روک لیا، یہ عدلیہ کی کمزوری ہے کہ ججز کا حکم ایک حوالدار ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ بار، ڈسٹرکٹ اور تحصیل بارز کو گرانٹ کے چیکس تقسیم کرنے کے تقریب سے خطاب میں کہا کہ سیاسی نظریہ ہر کسی کا اپنا اپنا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں قانون کو روندا جارہا ہے جب کہ ہمارے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر یہاں ضرور کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں لایا گیا نہیں بلکہ جمہوری طریقے سے آیا ہوں اور بطور وزیر اعلیٰ بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہتا تھا، اس حوالے سے وزیراعظم سے درخواست کی کہ میں عمران خان سے ملنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 ججز کے حکم کے باوجود ایک حوالدار نے مجھے روک لیا، یہ عدلیہ کی کمزوری ہے کہ 3 ججز کا حکم ایک حوالدار ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صرف ہم اس آگ میں نہیں جلیں گے بلکہ یہ آگ آپ کے گھر تک بھی آئے گی، ہم نے بندوق کا مقابلہ آئین کے مطابق کرنا ہے، فیصلے نہ ماننے پر ججز کو سامنے آنا چاہیے، ہم سب ان کا ساتھ دیں گے۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں یکساں تعلیمی نظام لائیں گے، ہم اپنی سوچ کے مطابق ایسے قوانین لائیں گے جس سے عوام کا بھلا ہو جبکہ امن کی بحالی کے لیے قوانین بنانے جارہے ہیں، قوانین کے ذریعے کوشش کریں گے کہ کوئی معصوم شہری دہشت گردی میں نشانہ نہ بنے، ضمنی نقصان سے دہشت گردی بڑھتی ہے۔ انہوں نے وکلا برادری سے بھی اس میں حصہ لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے ذریعے آئین کے آرٹیکلز کو روندا جاتا ہے اس پر عمل کرکے دکھائیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایک حوالدار کہا کہ
پڑھیں:
انتہاء پسندی کا نیٹورک افغانستان سے چل رہا ہے، جان اچکزئی
ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی نے کہا کہ جب تک افغانستان دہشتگردی کی نظریات کیلئے محفوظ آماجگاہ کے طور پر رہیگا، سیڈنی سے ماسکو تک اس کی قیمت ادا کرتے رہینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سابق نگران وزیر جان اچکزئی نے آسٹریلیا کے شہر سیڈنی میں صہیونی تہوار پر حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہاء پسندی کی عالمی صورت ہے جو طالبان کے زیر حکومت افغانستان سے چل رہا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان اس وقت داعش جیسے خطرناک دہشتگرد تنظیم کا مرکز ہے۔ طالبان ہی اس نیٹورک کو کام کرنے دیتا ہے اور آنلائن نفرت پھیلانے کی اجازت دیتا ہے، جو ہزاروں میل دور بھی دوسروں پر حملے کو فروغ دیتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان دہشتگردی کی نظریات کے لئے محفوظ آماجگاہ کے طور پر رہے گا، سیڈنی سے ماسکو تک اس کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔ دنیا کو اس کی بنیاد کا مقابلہ کرنا ہوگا۔