data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور:۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ پارٹی چیئرمین سے ملنا چاہتا تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 ججز کے حکم کے باوجود ایک حوالدار نے مجھے روک لیا، یہ عدلیہ کی کمزوری ہے کہ ججز کا حکم ایک حوالدار ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے۔

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ بار، ڈسٹرکٹ اور تحصیل بارز کو گرانٹ کے چیکس تقسیم کرنے کے تقریب سے خطاب میں کہا کہ سیاسی نظریہ ہر کسی کا اپنا اپنا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں قانون کو روندا جارہا ہے جب کہ ہمارے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر یہاں ضرور کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں لایا گیا نہیں بلکہ جمہوری طریقے سے آیا ہوں اور بطور وزیر اعلیٰ بانی پی ٹی آئی سے ملنا چاہتا تھا، اس حوالے سے وزیراعظم سے درخواست کی کہ میں عمران خان سے ملنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 ججز کے حکم کے باوجود ایک حوالدار نے مجھے روک لیا، یہ عدلیہ کی کمزوری ہے کہ 3 ججز کا حکم ایک حوالدار ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ صرف ہم اس آگ میں نہیں جلیں گے بلکہ یہ آگ آپ کے گھر تک بھی آئے گی، ہم نے بندوق کا مقابلہ آئین کے مطابق کرنا ہے، فیصلے نہ ماننے پر ججز کو سامنے آنا چاہیے، ہم سب ان کا ساتھ دیں گے۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں یکساں تعلیمی نظام لائیں گے، ہم اپنی سوچ کے مطابق ایسے قوانین لائیں گے جس سے عوام کا بھلا ہو جبکہ امن کی بحالی کے لیے قوانین بنانے جارہے ہیں، قوانین کے ذریعے کوشش کریں گے کہ کوئی معصوم شہری دہشت گردی میں نشانہ نہ بنے، ضمنی نقصان سے دہشت گردی بڑھتی ہے۔ انہوں نے وکلا برادری سے بھی اس میں حصہ لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے ذریعے آئین کے آرٹیکلز کو روندا جاتا ہے اس پر عمل کرکے دکھائیں گے۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایک حوالدار کہا کہ

پڑھیں:

انتہاء پسندی کا نیٹورک افغانستان سے چل رہا ہے، جان اچکزئی

ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی نے کہا کہ جب تک افغانستان دہشتگردی کی نظریات کیلئے محفوظ آماجگاہ کے طور پر رہیگا، سیڈنی سے ماسکو تک اس کی قیمت ادا کرتے رہینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سابق نگران وزیر جان اچکزئی نے آسٹریلیا کے شہر سیڈنی میں صہیونی تہوار پر حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہاء پسندی کی عالمی صورت ہے جو طالبان کے زیر حکومت افغانستان سے چل رہا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان اس وقت داعش جیسے خطرناک دہشتگرد تنظیم کا مرکز ہے۔ طالبان ہی اس نیٹورک کو کام کرنے دیتا ہے اور آنلائن نفرت پھیلانے کی اجازت دیتا ہے، جو ہزاروں میل دور بھی دوسروں پر حملے کو فروغ دیتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان دہشتگردی کی نظریات کے لئے محفوظ آماجگاہ کے طور پر رہے گا، سیڈنی سے ماسکو تک اس کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔ دنیا کو اس کی بنیاد کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے محافظ ہی ہمارے قاتل بنے ہوئے ہیں ،مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالاگیا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • انتہاء پسندی کا نیٹورک افغانستان سے چل رہا ہے، جان اچکزئی
  • اس بار ڈی چوک سے آزادی لیکر یا کفن میں واپس آئیں گے، وزیراعلی خیبر پختونخوا
  • اس بار ڈی چوک سے آزادی لیکر یا کفن میں واپس آئیں گے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
  • فیض حمید کا کورٹ مارشل ادارے کا اندرونی معاملہ ہے، معاون خصوصی خیبر پختونخوا
  • نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا 56واں اجلاس: عدالتی اصلاحات اور جدید اقدامات پر زور
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مسلسل تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • خیبر پختونخوا میں اساتذہ کے لیے اِی ٹرانسفر پالیسی 2025 کی منظوری
  • فیض حمید کی سزا فوج کا اندرونی معاملہ ہے‘صاحب اختیار کی پالیسی عمران خان کو مائنس کرنا ہے ‘وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
  • سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد