Islam Times:
2025-09-18@17:17:02 GMT

غزہ جنگ بندی معاہدے پر ایرانی وزارت خارجہ کا بیان

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

غزہ جنگ بندی معاہدے پر ایرانی وزارت خارجہ کا بیان

غزہ میں جنگ بندے کے اعلان پر جاری ہونیوالے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امید ہے کہ نئی پیشرفت کی روشنی اور بین الاقوامی برادری کی مدد و ذمہ دار بین الاقوامی فریقوں کے موثر کردار سے طے شدہ معاہدے پر مکمل عملدرآمد کا مشاہدہ کیا جائیگا، ایرانی وزارت خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہم اسرائیلی مجرموں کی فی الفور گرفتاری، ٹرائل اور سزا پر تاکید کرتے ہیں! اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان پر ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کا متن درج ذیل ہے:

بسم‌ الله الرحمن الرحیم

فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ
(پس (اے نبیؐ) آپ صبر کریں، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ آپ کو سبک نہ پائیں، الروم 60/30)

وزارت خارجہ اسلامی جمہوریہ ایران، غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کہ جو تاریخ کی سب سے بڑی نسل کشی اور عظیم آبادی کی جبری نقل مکانی کے خلاف فلسطین و غزہ کے عظیم عوام کی بے مثال مزاحمت، جرأت، بہادری اور برداشت نیز غزہ کے تمام لوگوں کی اپنی شاندار مزاحمت کے ساتھ ہمدردی و یکجہتی کا نتیجہ ہے؛ پر فلسطینی عوام کی اس عظیم تاریخی فتح کی مناسبت سے فلسطینی عوام و مزاحمتی محاذ کے ساتھ ساتھ خطے سمیت دنیا بھر میں موجود مزاحمت کے تمام حامیوں کو مبارکباد پیش کرتی ہے۔

نسل کشی کی مرتکب قابض رژیم 15 ماہ سے زائد کے عرصے کے دوران؛ تمام بنیادی بین الاقوامی اصولوں اور قواعد و ضوابط سمیت انسانی حقوق و انسانی ہمدردی کے قواعد کی سنگین، منظم و وسیع خلاف ورزیاں کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف اپنے اس "نوآبادیاتی قتل عام" کے منصوبے پر عمل پیرا ہے کہ جو 8 دہائیاں قبل سے استعماری طاقتوں کی گھناؤنی حمایت یا پراسرار خاموشی کے ساتھ جاری ہے، جس کے دوران اس جعلی رژیم نے بے مثال سفاکیت کے ذریعے تمام قانونی و اخلاقی سرخ لکیروں کو عبور کرتے ہوئے، تاریخ میں بربریت کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ عام لوگوں بالخصوص خواتین و بچوں کا بے دریغ قتل عام، گھروں سمیت اہم انفراسٹرکچر کی مکمل تباہی، ہسپتالوں و اسکولوں پر وحشیانہ بمباری، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور خیموں تک پر وحشیانہ حملے نیز صحافیوں، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو نشانہ بنانا؛ گذشتہ 15 مہینوں کے دوران انجام پانے والے وسیع جنگی جرائم کا ایک مختصر نمونہ ہیں جن کا فلسطینیوں کو مٹا ڈالنے اور ان کے اندر مزاحمت کے جذبے کو توڑ ڈالنے کی گھناؤنے کی نیت سے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ ارتکاب کیا گیا۔

ان 15 مہینوں میں جس چیز نے فلسطینیوں کی نسل کشی کے منصوبے کو آگے بڑھانے میں غاصب صیہونی رژیم کی حوصلہ افزائی کی اور اسے مزید شہہ دی؛ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور کئی ایک دیگر مغربی ممالک کی براہ راست فوجی، مالی و سیاسی حمایت تھی کہ جن کے سربراہان نے اس جعلی صیہونی رژیم کے مجرم لیڈروں کے لئے سزا سے استثنی کو یقینی بناتے ہوئے نہ صرف، قابض رژیم کے جرائم کو روکنے کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے اٹھائے جانے والے کسی بھی موثر اقدام میں رکاوٹ ڈالی بلکہ بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کی جانب سے اسرائیلی مجرموں کے خلاف مقدمات چلائے جانے اور انہیں سزا دیئے جانے پر مبنی بین الاقوامی عمل میں بھی خلل ڈالا ہے۔ ایسے ممالک کو بلاشبہ غاصب صیہونی رژیم کے گھناؤنے جنگی جرائم میں برابر کے شریک کی حیثیت سے جوابدہ ہونا چاہیئے!

امید ہے کہ نئی پیشرفت کی روشنی میں اور بین الاقوامی برادری کی مدد و ذمہ دار بین الاقوامی فریقوں کے موثر کردار کے ساتھ، ہم متفقہ انتظامات پر مکمل عملدرآمد کا مشاہدہ کریں گے جن میں غزہ میں نسل کشی و قتل عام کا مکمل خاتمہ، قابض فورسز کا مکمل انخلاء، غزہ کی پٹی کو فوری و جامع امداد رسانی، اس خطے کی تعمیر نو کے عمل کا آغاز اور غزہ کے صابر و مزاحمت پیشہ عوام کی تکالیف و آلام کی دوری شامل ہے۔

غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ، بین الاقوامی برادری کو، انتہائی توجہ و حساسیت کے ساتھ، مغربی کنارے میں جاری بین الاقوامی قانون و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت قابض صیہونی رژیم کی جانب سے مسجد اقصی پر مسلسل حملوں کا نوٹس بھی لینا چاہیئے اور پورے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی رژیم کی انتہا پسندی کا سنجیدگی اور مؤثر طریقے سے مقابلہ کرتے ہوئے، بین الاقوامی عدالت انصاف کے بیان کردہ سنگین ترین جرائم کے ارتکاب پر اسرائیلی رژیم کے مجرم حکام کی گرفتاری، ٹرائل اور سزا کے لئے ٹھوس بنیاد بھی فراہم کرنی چاہیئے۔

ہم ظلم، انتہا پسندی، ناجائز قبضے اور نسل کشی پر مبنی غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کے خلاف مزاحمتی جدوجہد کے قابل فخر شہداء کو بالخصوص اسمعیل ھنیہ، یحیی السنوار، سید حسن نصر اللہ، سید ہاشم صفی الدین اور فلسطینی آزادی کے مقدس مقصد کے لئے جدوجہد کرنے والے ہزاروں فلسطینی، لبنانی، عراقی، یمنی و ایرانی مجاہدین کہ جنہوں نے مقدس فلسطینی ارمانوں کو بر لانے اور خطے بھر کو غاصب صیہونی رژیم کی توسیع پسندی، لاقانونیت و گھناؤنے جرائم سے بچانے کے لئے اپنی جانیں قربان کیں نیز مزاحمتی محاذ کے "عظیم خاندان" کو بھی سلام پیش کرتے اور ان کے قانونی و حق پر مبنی راستے کے تسلسل پر زور دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بین الاقوامی کی جانب سے رژیم کے کے خلاف کے ساتھ کے لئے

پڑھیں:

صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل

اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اسکی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ کئی ہفتوں سے جاری فضائی بمباری اور اونچی عمارتیں تباہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج قبضہ کرنے کیلئے بلٓاخر ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی طیاروں سے شہر پر بمباری کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کا سفارتی حل ممکن نظر نہیں آتا۔ مارکو روبیو سے پہلے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ڈیل بہت جلد ہونے کی امید ظاہر کی تھی۔ غزہ شہر میں اسرائیل کی پچھلے دو برسوں میں یہ پہلی کارروائی ہے، فضائی بمباری کے سبب غزہ شہر کے تین لاکھ مکین پہلے ہی جنوب کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی حکام کا خیال تھا کہ رفاہ کی طرح یہ شہر بھی زیادہ تر خالی کرا لیا جائے گا، تاہم سات لاکھ سے زائد شہری اب بھی غزہ شہر میں مقیم ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب اس شہر میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی جائے گی۔ اسرائیلی فوج کے اس آپریشن کی مختلف ممالک نے شدید مذمت کی ہے اور خود اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامر بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو جائیں گے، اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا خدشہ ہے اور حماس کو ختم کرنے کی کوشش ناکام ہوسکتی ہے۔

امریکی صدر کے مطابق اس آپریشن کے جواب میں حماس نے تمام اسرائیلی قیدیوں کو سرنگوں سے باہر نکال لیا ہے اور اب انہیں اسرائیل کی اس زمینی کارروائی کیخلاف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ قیدیوں اور لاپتا اسرائیلیوں کے عزیزوں نے غزہ شہر پر اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے گھر کے قریب مظاہرہ کیا اور کہا کہ اس آپریشن نے سات سو دس روز سے قید افراد کے زندہ بچنے کی آخری امید بھی ختم کر دی ہے اور اس پوری صورتحال کے ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • صیہونی فوج کیطرف سے جنوبی لبنان پر ایک بار پھر جارحیت
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
  • ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • فلسطینی جنگلی جانور ہیں، امریکی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ
  • صیہونی فوج قبضہ کرنے کیلئے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل