Juraat:
2025-07-27@10:25:14 GMT

پاکستان بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتا ہے،دفتر خارجہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

پاکستان بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتا ہے،دفتر خارجہ

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتا ہے،کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملک کے اندر حملوں و دہشت گردی میں ملوث ہے، سرحدوں پر باڑ کی تنصیب بڑی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔

زرائع کے مطابق صحافیوں کو بطور ترجمان دفتر خارجہ اپنی پہلی ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ واخان کا علاقہ افغانستان کا حصہ ہے اور پاکستان ہمسایہ ملک کی سرزمین کے بارے میں کوئی غلط عزائم نہیں رکھتا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ کسی ٹریٹی اتحاد کا حصہ نہیں رہا تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان امریکا کا نان نیٹو اتحادی رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی خبریں ہیں کہ بلاول بھٹو کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا دعوت نامہ ملا ہے لیکن یہ وزارت خارجہ کے ذریعے نہیں آیا، اس لیے اس حوالے سے بات نہیں کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں ہمارے سفیر شرکت کریں گے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، ہم ان تعلقات کو بہتر بنا رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ دہشت گردی ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک کے اندر حملوں و دہشت گردی میں ملوث ہے، سرحدوں پر باڑ کی تنصیب بڑی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، حالات سازگار ہوتے ہی فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے مزید امدادی کھیپیں بھیجنے کی کوشیش کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے دوستانہ تعلقات ہیں، برطانیہ میں نسلی تعصب پر مبنی تبصرہ کیا گیا جو افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کہ پاکستان نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی

پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے چین کے سرکاری دورے کے دوران اعلیٰ چینی قیادت سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ ان کا یہ دورہ پاک چین تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان گہرے سیاسی و عسکری تعلقات کا عکاس ہے، پاک فوج کے سربراہ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی روابط کے تسلسل اور علاقائی امن و استحکام کے لیے مشترکہ عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے دارالحکومت بیجنگ میں چین کے نائب صدر ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ژی سے علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں خطے اور عالمی سطح پر بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال، پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت روابط کے منصوبے اور مشترکہ جیوپولیٹیکل چیلنجز پر تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔

پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کی نوعیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھی دونوں ملکوں کی دوستی کا ڈنکا بجا ہے۔ یہ امر خوش آیند ہے کہ پاک فوج کے سربراہ کے دورے کے دوران دونوں ممالک کی قیادت نے دو طرفہ تعلقات کی گہرائی اور وسعت پر اطمینان کا اظہار کیا اور خودمختاری، کثیرالجہتی تعاون اور علاقائی استحکام کے فروغ کے لیے اپنے غیرمتزلزل عزم کو دہرایا ہے۔

چین کی قیادت نے جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کے کردار اور ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کا یہ دورہ کثیرالجہتی اہداف کا حامل رہا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے چین کی فوجی قیادت سے بھی تفصیلی ملاقاتیں کی ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ نے چین کے وائس چیئرمین سینٹرل ملٹری کمیشن جنرل ژانگ یوشیا، سیاسی کمشنر، پیپلز لبریشن آرمی جنرل چن ہوئی اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل کائی زائی جن سے تفصیلی ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں دفاعی و سیکیورٹی تعاون، انسداد دہشت گردی، مشترکہ تربیتی مشقوں، دفاعی جدیدیت اور ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔

ہائبرڈ اور سرحد پار خطرات سے نمٹنے کے لیے آپریشنل ہم آہنگی اور اسٹرٹیجک تعاون کو مزید مؤثر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔چینی عسکری قیادت نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ دفاعی شراکت داری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور علاقائی امن و استحکام میں پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے چین کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور دفاعی و عسکری تعاون کو مزید وسعت دینے کے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔

پاک فوج کے سربراہ چین کے دورے پر ہیں تو دوسری طرف پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جمعہ کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اہم ملاقات کی ہے۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں پاک امریکا تجارتی و اقتصادی روابط کے فروغ، سرمایہ کاری، زراعت، ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت اہم شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستا ن اور امریکا کے وزراء خارجہ کی ملاقات کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان یہ پہلی بالمشافہ ملا قات ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک روابط تو ہو چکے ہیں لیکن بالمشافہ ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں پاک امریکا تعلقات اور مختلف شعبہ جات میں ممکنہ تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی ہے۔ دوطرفہ تجارتی و اقتصادی روابط کے فروغ، سرمایہ کاری، زراعت، ٹیکنالوجی، معدنیات سمیت اہم شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انسدادِ دہشت گردی اور علاقائی امن کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے میں امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے کردار اور کاوشوں کو لائق تحسین قرار دیا جب کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف کیا اورکہا کہ عالمی و علاقائی امن کے حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔

مارکو روبیو نے مزید کہا کہ ہم پاک، امریکا دوطرفہ تعلقات میں مزید وسعت اور استحکام کے خواہاں ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان جاری ٹریڈ ڈائیلاگ میں مثبت پیش رفت کے حوالے سے بھی پر امید ہیں۔ پاکستان امریکی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش منزل ہے۔

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ علاقائی امن کے حوالے سے دونوں ممالک کے نقطہ نظر اورمفادات میں ہم آہنگی ہے۔ امریکا میں موجود پاکستانی کمیونٹی دونوں ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے فروغ اورمختلف شعبہ جات میں مضبوط اورمنظم روابط استوار کرنے کے ضمن میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا پاکستان، واشنگٹن سے امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکی مصنوعات کو پاکستان میں زیادہ رسائی دینے جا رہے ہیں، امریکا کے ساتھ بہت جلد تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔پاکستان امریکی منڈیوں تک مؤثر رسائی چاہتا ہے۔پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا جاتی ہیں، امریکی مصنوعات کو پاکستان میں زیادہ رسائی دینے جا رہے ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ مارکوروبیو سے ملاقات مفید رہی،باہمی شراکت داری پر زور دیا گیا۔انھوں نے کہا پاکستان امن پسند ایٹمی ملک ہے، تنازعات کا پرامن حل چاہتاہے،دہشت گردی کے خلاف نبردآزما ہے۔پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، بھارت کی خطے میں اپنی برتری اور تسلط کی کوششیں 7 سے 10 مئی کے دوران دفن کردی گئی ہیں۔

اس کی بالاتری، تسلط اور نیٹ سیکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کے ہوتے ہوئے ترقی نہیں کر سکتا،مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے،بھارت نے اگست 2019 ء میں غیرقانونی یکطرفہ اقدامات کیے جو متنازع خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لیے ہیں، جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا،پہلگام واقعے پر پاکستان پر الزامات عائد کیے۔ ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے۔

پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے دورہ کابل کی ہے جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔ انھوں نے کہا مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے، بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوناچاہیے۔

امریکا اور چین دنیا کی بڑی طاقتیں ہیں۔ دونوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور حاصل ہے۔ امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات 76 سال سے بھی زیادہ عرصے سے قائم چلے آ رہے ہیں۔ سرد جنگ کا دور ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا محاذ، پاکستان اور امریکا نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

اسی طرح چین کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ چین پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ان دونوں ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنا بنیادی اصول ہے۔ آج کا دور تجارت کا دور ہے۔ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی چپقلش بھی سب کے سامنے ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ اسی طرح چین کی خارجہ پالیسی میں بھی معیشت کو اولیت حاصل ہے۔ ان حالات میں پاکستان نے دونوں بڑی طاقتوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنا کر آگے بڑھنا ہے۔ خارجہ پالیسی کی نزاکتوں اور باریکیوں سے آگاہی انتہائی ضروری ہوتی ہے۔ پاکستان کو اس وقت اپنی معیشت کو بھی بہتر رکھنا ہے اور اپنی دفاعی صلاحیت پر بھی کوئی کمپرومائز نہیں کرنا ہے۔

تجارتی حوالے سے بھی امریکا اور چین پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہیں جب کہ دفاعی حوالے سے بھی دونوں ملک پاکستان کے لیے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کی قیادت پر بڑی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کے مفادات کو اس انداز میں لے کر آگے بڑھیں جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا توازن پاکستان کے حق میں رہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت میں چل رہی ہے۔ پاکستان کی قیادت نے تاحال اچھی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار
  • پاکستان کی اسرائیلی پارلیمنٹ میں فلسطین سے متعلق قرارداد کی شدید مذمت
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
  • دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • اسحاق ڈار کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ