ایک لیٹر میں 58 کلومیٹر، پاکستان میں لانچ ہونے والی یہ گاڑی کتنے کی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
موریس گیراج (ایم جی) پاکستان کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر گاڑیوں کی قیمتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم جی موٹرز کی 100ویں سالگرہ، الیکٹرک گاڑیوں کی قیمت میں کمی کا اعلان
ان میں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیاں بھی ہیں جو خاصی اچھی مائیلج دیتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں میں سے کچھ ایک چارج میں 500 کلومیٹر سے بھی زیادہ چلتی ہیں۔ کمپنی کے مطابق پیٹرول کی کھپت کے لحاظ اسے ان گاڑیوں میں ایسی بھی ہیں جو محض ایک لیٹر میں 58 کلومیٹر تک بھی چلتی ہیں۔
ایم جی ایچ ایس کی نئی قیمتیںایم جی ایچ ایس ایکسائٹ کی ایکس فیکٹری قیمت 68 لاکھ 49 ہزار ہے جو ودہولڈنگ ٹیکس اور انشورنس کی ادائیگی سمیت گاڑی کی کل قیمت 70 لاکھ 16 ہزار 480 روپے بنتی ہے۔
ایچ ایس ایسنس کی قیمت 78 لاکھ 83 ہزار 480 روپے جبکہ ایچ ایس 2.
ایم جی موٹرز پاکستان نے حال ہی میں مقامی طور پر اسمبل شدہ ایم جی ایچ ایس پی ایچ ای وی لانچ کی ہے جسے صارفین کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی۔ اس کی کل قیمت 97 لاکھ 19 ہزار 480 روپے ہے۔
ای وی ایکسائٹالیکٹرک وہیکل ایم جی 4 ای وی ایکسائٹ ایک چارج میں 405 کلومیٹر چلتی ہے۔ اس کی قیمت 98 لاکھ 61 ہزار 500 روپے ہے۔
ایم جی 4 ای وی ایسنس ایک چارج میں 505 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے اور اس کی قیمت ایک کروڑ 10 لاکھ 52 ہزار 500 روپے ہے۔
مزید پڑھیے: ایم جی موٹرز نے ایچ ایس ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کیوں کیا؟
ایم جی زیڈ ایم سی ای ایسنس کی کل قیمت بھی ایک کروڑ 10 لاکھ 52 ہزار 500 روپے ہے تاہم یہ ایک چارج میں 360 کلومیٹر چلتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایک لیٹر میں 58 کلومیٹر ایم جی الیکٹرک وہیکلز ایم جی کاریں ایم جی موٹرزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم جی کاریں ایم جی موٹرز ایم جی موٹرز ایک چارج میں ہزار 480 روپے کی قیمت ایچ ایس ایچ ای
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔