UrduPoint:
2025-09-18@21:27:07 GMT

ترکیہ میں انسداد دہشتگردی قوانین کے بے جا استعمال پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

ترکیہ میں انسداد دہشتگردی قوانین کے بے جا استعمال پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جنوری 2025ء) انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار میری لالور نے ترکیہ میں حقوق کے لیے کام کرنے والے نو افراد کو طویل حراست میں رکھے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظوں اور حکومت کے خلاف تنقیدی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال پریشان کن ہے۔

اس طریقے سے ان لوگوں کو طویل قید کی سزائیں دی گئی ہیں جو کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ملک کی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کے مترادف ہے۔ Tweet URL

ترکیہ میں قید ان لوگوں کا شمار انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے کام کرنے والی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے جن کے خلاف حکومت نے دہشت گردی کے الزام میں قانونی کارروائی کی ہے۔

(جاری ہے)

خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ مئی 2020 میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد انہوں نے ترکیہ کے حکام کو دو مرتبہ اس معاملے پر خطوط لکھے۔ حکومت کی جانب سے ان کے ایک خط کا جواب بھی آیا جس پر وہ اس کی مشکور ہیں تاہم انہوں نے انسانی حقوق کے لیے ان لوگوں کے کام کو جرم قرار دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

غیرمنصفانہ قانونی کارروائی

ترکیہ میں زیر حراست آٹھ لوگوں کا تعلق پروگریسو لائرز ایسوسی ایشن سے ہے جو پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والوں اور اپنی رائے کے اظہار پر حکومت کی جانب سے قانونی کارروائی کا سامنا کرنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

13 برس کی سزا پانے والے ان وکلا کو 2018 اور 2019 کے درمیان گرفتار کر کے ان پر دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے الزامات عائد کیے گئے جبکہ دو افراد کو دہشت گرد تنظیم کے لیے پروپیگنڈہ کرنے کا ملزم بھی قرار دیا گیا۔

میری لالور نے بتایا ہے کہ ان کے خلاف کی جانے والی قانونی کارروائی منصفانہ مقدمے اور جائز قانونی عمل کے بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔

2020 میں ترکیہ کی سپریم کورٹ نے ان وکلا کی سزائیں برقرار رکھیں اور ان میں سے سات افراد کو انسداد دہشت گردی کے ملکی ضابطے کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔ آٹھویں فرد (خاتون) کی گرفتاری ایک الگ کارروائی کے ذریعے عمل میں آئی اور ان کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں علیحدہ مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں 2022 میں 11 سال قید کی سزا سنائی گئی جسے گزشتہ سال ایک علاقائی عدالت نے برقرار رکھا۔

سزا پانے والے نویں فرد کا تعلق مالاتیا بار ایسوسی ایشن سے ہے جنہیں ترکیہ کے ضابطہ فوجداری میں دہشت گردی سے متعلق شقوں کے تحت قانونی کارروائی کے بعد 10 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ انہیں 2016 میں اپنے ایک موکل کی جانب سے گولن تحریک سے مبینہ تعلق کے بارے میں پیش کردہ شواہد کی بنا گرفتار کیا گیا تھا جس نے بعدازاں تسلیم کیا کہ انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

ترکیہ کی حکومت اس تحریک کو 2016 میں ہونے والی بغاوت کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا مطالبہ

خصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ان تمام لوگوں کو انتہائی سخت سکیورٹی میں قید رکھا گیا ہے جبکہ سابقہ ریکارڈ کے مطابق یہ لوگ پرامن طور سے انسانی حقوق کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

ان میں ایک فرد کو تقریباً تین سال سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی مخصوص احکامات بھی جاری نہیں کیے گئے۔

انہوں نے ترکیہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقومی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے یقینی بنائے کہ ملزموں سے بدسلوکی کا ارتکاب نہ ہو اور طویل قید کاٹنے والے ان لوگوں کی اعلیٰ عدالتوں میں سزا کے خلاف اپیل کو منصفانہ طور پر سنا جائے۔

میری لالور اس معاملے پر ترکیہ کے حکام سے رابطے میں ہیں۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قانونی کارروائی خصوصی اطلاع کار انسانی حقوق کے دہشت گردی کے حقوق کے لیے کی جانب سے کے لیے کام ترکیہ میں ان لوگوں ترکیہ کی کے خلاف کی سزا

پڑھیں:

لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔

اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کلاسیکی غلاموں کی تشویش
  • مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • کراچی کی 8 انسداد دہشتگردی کی عدالتیں منشیات کی عدالتوں میں تبدیل
  • 26 نومبر احتجاج کیس، 11 ملزمان پر فرد جرم عائد
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں