ترکیہ میں انسداد دہشتگردی قوانین کے بے جا استعمال پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جنوری 2025ء) انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار میری لالور نے ترکیہ میں حقوق کے لیے کام کرنے والے نو افراد کو طویل حراست میں رکھے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظوں اور حکومت کے خلاف تنقیدی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال پریشان کن ہے۔
اس طریقے سے ان لوگوں کو طویل قید کی سزائیں دی گئی ہیں جو کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ملک کی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کے مترادف ہے۔ Tweet URLترکیہ میں قید ان لوگوں کا شمار انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے کام کرنے والی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے جن کے خلاف حکومت نے دہشت گردی کے الزام میں قانونی کارروائی کی ہے۔
(جاری ہے)
خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ مئی 2020 میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد انہوں نے ترکیہ کے حکام کو دو مرتبہ اس معاملے پر خطوط لکھے۔ حکومت کی جانب سے ان کے ایک خط کا جواب بھی آیا جس پر وہ اس کی مشکور ہیں تاہم انہوں نے انسانی حقوق کے لیے ان لوگوں کے کام کو جرم قرار دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
غیرمنصفانہ قانونی کارروائیترکیہ میں زیر حراست آٹھ لوگوں کا تعلق پروگریسو لائرز ایسوسی ایشن سے ہے جو پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والوں اور اپنی رائے کے اظہار پر حکومت کی جانب سے قانونی کارروائی کا سامنا کرنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
13 برس کی سزا پانے والے ان وکلا کو 2018 اور 2019 کے درمیان گرفتار کر کے ان پر دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے الزامات عائد کیے گئے جبکہ دو افراد کو دہشت گرد تنظیم کے لیے پروپیگنڈہ کرنے کا ملزم بھی قرار دیا گیا۔میری لالور نے بتایا ہے کہ ان کے خلاف کی جانے والی قانونی کارروائی منصفانہ مقدمے اور جائز قانونی عمل کے بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔
2020 میں ترکیہ کی سپریم کورٹ نے ان وکلا کی سزائیں برقرار رکھیں اور ان میں سے سات افراد کو انسداد دہشت گردی کے ملکی ضابطے کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔ آٹھویں فرد (خاتون) کی گرفتاری ایک الگ کارروائی کے ذریعے عمل میں آئی اور ان کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں علیحدہ مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں 2022 میں 11 سال قید کی سزا سنائی گئی جسے گزشتہ سال ایک علاقائی عدالت نے برقرار رکھا۔
سزا پانے والے نویں فرد کا تعلق مالاتیا بار ایسوسی ایشن سے ہے جنہیں ترکیہ کے ضابطہ فوجداری میں دہشت گردی سے متعلق شقوں کے تحت قانونی کارروائی کے بعد 10 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ انہیں 2016 میں اپنے ایک موکل کی جانب سے گولن تحریک سے مبینہ تعلق کے بارے میں پیش کردہ شواہد کی بنا گرفتار کیا گیا تھا جس نے بعدازاں تسلیم کیا کہ انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
ترکیہ کی حکومت اس تحریک کو 2016 میں ہونے والی بغاوت کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا مطالبہخصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ان تمام لوگوں کو انتہائی سخت سکیورٹی میں قید رکھا گیا ہے جبکہ سابقہ ریکارڈ کے مطابق یہ لوگ پرامن طور سے انسانی حقوق کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔
ان میں ایک فرد کو تقریباً تین سال سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی مخصوص احکامات بھی جاری نہیں کیے گئے۔
انہوں نے ترکیہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقومی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے یقینی بنائے کہ ملزموں سے بدسلوکی کا ارتکاب نہ ہو اور طویل قید کاٹنے والے ان لوگوں کی اعلیٰ عدالتوں میں سزا کے خلاف اپیل کو منصفانہ طور پر سنا جائے۔
میری لالور اس معاملے پر ترکیہ کے حکام سے رابطے میں ہیں۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کارغیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قانونی کارروائی خصوصی اطلاع کار انسانی حقوق کے دہشت گردی کے حقوق کے لیے کی جانب سے کے لیے کام ترکیہ میں ان لوگوں ترکیہ کی کے خلاف کی سزا
پڑھیں:
دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
اسلام آباد+انقرہ (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے صدارتی محل میں ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے صدر اردگان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ عالمی امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔ دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں۔ ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں ملک آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں۔ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھر پور مذمت کی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ جاری رہے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ شاندار استقبال پر صدر رجب طیب اردگان کا شکر گزار ہوں۔ ترک صدر سے ملاقات پر خوشی ہوئی۔ رجب طیب اردگان کی قیادت میں ترکیہ نے مثالی ترقی کی۔ وہ ایک دور اندیش اور ویژنری لیڈر ہیں۔ 2022ء میں پاکستان میں سیلاب آیا تو ترک صدر نے امدادی سامان بھیجا۔ انہوں نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا۔ انسداد دہشتگردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں۔ دونوں ملکوں نے آئی ٹی، معدنیات اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی۔ یو این قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کا بہیمانہ قتل عام کیا جا رہا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کرکے فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی سے نجات کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وقت آ گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ امن کیلئے اقوام عالم کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنانا ہوگی۔ مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت پر مشکور ہوں۔ غزہ میں 50 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردگان نے فلسطین کیلئے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔ پاکستان اور ترکیہ نے سٹرٹیجک شراکت داری مضبوط بنانے کا عزم کیا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سپیس ٹیکنالوجی، سپیس سیٹلائٹ، ٹیلی کمیونیکیشنر، سیٹلائٹ انٹرنیٹ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چین سے تعلق رکھنے والی سپیس ٹیکنالوجی کمپنی گلیکسی سپیس کے وفد نے چیئرمین گلیکسی سپیس زو منگ کی قیادت میں ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سپیس ٹیکنالوجی شعبے کو انتہائی اہمیت دے رہا ہے۔ چین ہمارا انتہائی قابل اعتماد دوست اور سٹریٹجک شراکت دار ہے۔گلیکسی سپیس کے وفد نے پاکستان کی سپیس ٹیکنالوجی انڈسٹری میں سرمایہ کاری اور پاکستانی سپیس ٹیکنالوجی کے اداروں اور نجی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔وفد کے ارکان نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور سپارکو کے حکام سے ملاقاتیں انتہائی مفید رہیں۔ وفد نے پرتپاک میزبانی پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ اور متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے ۔ترک وزیر دفاع نے وزیر اعظم کا ائیر پورٹ پر استقبال کیا۔وزیر اعظم ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگا ن کی دعوت پر تر کیہ کا دورہ کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم ترک سرمایہ کا روں اور کا روبا ری افراد سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔دریں اثنا وزیر اعظم نے تر کیہ پہنچنے پر ایکس میں ایک پیغا م میں کہا ہے کہ اپنے بھائی صدر ترکیہ رجب طیب اردگا ن سے ملاقات کا منتظر ہوں۔پاک ترکیہ دیرینہ اور تاریخی تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے دلوں پر نقش ہیں ۔دونوں ممالک امن ،ترقی اور خوشحالی کا مشترکہ ویژن رکھتے ہیں ۔پاکستان اور ترکیہ کی دوستی ہر آزمائش پر پو ری اتری ہے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مو سمیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی معاونت درکا ر ہے ۔شہباز شریف سے انٹر نیشنل ٹریڈ یو نین کنفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی ۔گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مزدوروں کے روزگار کے مسائل آئے اور نقصان اٹھانا پڑا۔وزیراعظم شہباز شریف سے آزاد جموں و کشمیر کے وفد کی ملاقات بھی ہوئی ۔جس میں وفاقی حکومت کے آزاد کشمیر کیلئے جاری ترقیاتی پروگرام پر گفتگو کی گئی ۔