UrduPoint:
2025-11-05@02:57:44 GMT

ترکیہ میں انسداد دہشتگردی قوانین کے بے جا استعمال پر تشویش

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

ترکیہ میں انسداد دہشتگردی قوانین کے بے جا استعمال پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جنوری 2025ء) انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار میری لالور نے ترکیہ میں حقوق کے لیے کام کرنے والے نو افراد کو طویل حراست میں رکھے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظوں اور حکومت کے خلاف تنقیدی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا استعمال پریشان کن ہے۔

اس طریقے سے ان لوگوں کو طویل قید کی سزائیں دی گئی ہیں جو کہ انسانی حقوق کے حوالے سے ملک کی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کے مترادف ہے۔ Tweet URL

ترکیہ میں قید ان لوگوں کا شمار انسانی حقوق کے فروغ و تحفظ کے لیے کام کرنے والی نمایاں شخصیات میں ہوتا ہے جن کے خلاف حکومت نے دہشت گردی کے الزام میں قانونی کارروائی کی ہے۔

(جاری ہے)

خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ مئی 2020 میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد انہوں نے ترکیہ کے حکام کو دو مرتبہ اس معاملے پر خطوط لکھے۔ حکومت کی جانب سے ان کے ایک خط کا جواب بھی آیا جس پر وہ اس کی مشکور ہیں تاہم انہوں نے انسانی حقوق کے لیے ان لوگوں کے کام کو جرم قرار دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

غیرمنصفانہ قانونی کارروائی

ترکیہ میں زیر حراست آٹھ لوگوں کا تعلق پروگریسو لائرز ایسوسی ایشن سے ہے جو پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والوں اور اپنی رائے کے اظہار پر حکومت کی جانب سے قانونی کارروائی کا سامنا کرنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

13 برس کی سزا پانے والے ان وکلا کو 2018 اور 2019 کے درمیان گرفتار کر کے ان پر دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے الزامات عائد کیے گئے جبکہ دو افراد کو دہشت گرد تنظیم کے لیے پروپیگنڈہ کرنے کا ملزم بھی قرار دیا گیا۔

میری لالور نے بتایا ہے کہ ان کے خلاف کی جانے والی قانونی کارروائی منصفانہ مقدمے اور جائز قانونی عمل کے بین الاقوامی معیار سے مطابقت نہیں رکھتی۔

2020 میں ترکیہ کی سپریم کورٹ نے ان وکلا کی سزائیں برقرار رکھیں اور ان میں سے سات افراد کو انسداد دہشت گردی کے ملکی ضابطے کے تحت مجرم قرار دیا تھا۔ آٹھویں فرد (خاتون) کی گرفتاری ایک الگ کارروائی کے ذریعے عمل میں آئی اور ان کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں علیحدہ مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں 2022 میں 11 سال قید کی سزا سنائی گئی جسے گزشتہ سال ایک علاقائی عدالت نے برقرار رکھا۔

سزا پانے والے نویں فرد کا تعلق مالاتیا بار ایسوسی ایشن سے ہے جنہیں ترکیہ کے ضابطہ فوجداری میں دہشت گردی سے متعلق شقوں کے تحت قانونی کارروائی کے بعد 10 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ انہیں 2016 میں اپنے ایک موکل کی جانب سے گولن تحریک سے مبینہ تعلق کے بارے میں پیش کردہ شواہد کی بنا گرفتار کیا گیا تھا جس نے بعدازاں تسلیم کیا کہ انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

ترکیہ کی حکومت اس تحریک کو 2016 میں ہونے والی بغاوت کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا مطالبہ

خصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ان تمام لوگوں کو انتہائی سخت سکیورٹی میں قید رکھا گیا ہے جبکہ سابقہ ریکارڈ کے مطابق یہ لوگ پرامن طور سے انسانی حقوق کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔

ان میں ایک فرد کو تقریباً تین سال سے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی مخصوص احکامات بھی جاری نہیں کیے گئے۔

انہوں نے ترکیہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقومی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے یقینی بنائے کہ ملزموں سے بدسلوکی کا ارتکاب نہ ہو اور طویل قید کاٹنے والے ان لوگوں کی اعلیٰ عدالتوں میں سزا کے خلاف اپیل کو منصفانہ طور پر سنا جائے۔

میری لالور اس معاملے پر ترکیہ کے حکام سے رابطے میں ہیں۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قانونی کارروائی خصوصی اطلاع کار انسانی حقوق کے دہشت گردی کے حقوق کے لیے کی جانب سے کے لیے کام ترکیہ میں ان لوگوں ترکیہ کی کے خلاف کی سزا

پڑھیں:

پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • خدیجہ شاہ سمیت 4 ملزمان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ترک پارلیمانی وفد کی بنگلہ دیش کے خارجہ مشیر سے ملاقات، روہنگیا کیمپوں کا دورہ
  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • انسدادِ دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف