شیخ حسینہ کی سخت حریف، اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کے الیکشن میں حصہ لینے کی راہ ہموار
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
شیخ حسینہ کی سخت حریف، اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کے الیکشن میں حصہ لینے کی راہ ہموار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
ڈھاکہ (آئی پی ایس )بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے خالدہ ضیا کو آخری کرپشن کیس میں بھی کلین چیٹ دیکر ایک بار پھر عوامی عہدے کے لیے اہل ہونے کی راہ ہموار کردی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عدالت عظمی نے کرپشن الزام میں 10 سال قید کی سزا کاٹنے والی خالدہ ضیا اور ان کے اہل خانہ کو بری کردیا۔ اس سے قبل خالدہ ضیا اور ان کی جماعت کے دیگر رہنماوں کو مخلتف کرپشن الزامات میں بھی کلین چیٹ دی جا چکی ہے۔
شیخ حسینہ واجد کے گزشتہ برس اگست میں اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہونے کے بعد اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا کو طویل اسیری سے نجات ملی تھیں۔خالدہ ضیا کو جیل سے اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں 79 سالہ سابق وزیراعظم کا طبی معائنہ بھی کیا گیا اور آرام کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ دور میں سے اکثر اوقات خالدہ ضیا نے جیل میں کاٹے اور ان کی جماعت کو الیکشن میں حصہ لینے سے جبرا روکا گیا تھا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ خالدہ ضیا آئندہ الیکشن میں حصہ لیں گی یا نہیں کیوں کہ وہ تاحال گھر پر آرام کر رہی ہیں اور سیاسی سرگرمیوں سے دور ہیں۔ دوسری جانب شیخ حسینہ واجد کے بعد بننے والی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے عندیہ دیا ہے کہ نئے الیکشن میں دو سال سے زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: الیکشن میں حصہ خالدہ ضیا
پڑھیں:
دس لاکھ افراد قانونی طریقے سے پناہ لینے میں کامیاب، یو این ایچ سی آر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جون 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے خواہش مند لوگوں کو مہاجرت کے اپنے باقاعدہ نظام میں شامل کرتے ہوئے ان کے لیے محفوظ اور آزادانہ طور پر اپنے ممالک میں داخلہ ممکن بنائیں۔
ادارے نے قانونی مہاجرت تک پناہ گزینوں کی رسائی کو وسعت دینے کے لیے نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مضبوط شراکتیں قائم کرنے پر زور دیا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ 2019 سے 2023 کے درمیان 38 ممالک نے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو کام، قریبی رشتہ داروں کے ساتھ یکجائی اور تعلیم کی غرض سے ویزے جاری کیے۔ یہ ویزے ایسے 8 ممالک نے دیے جہاں سب سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کیا جاتا ہے۔(جاری ہے)
پناہ گزینوں کے لیے محفوظ راستوں کے بارے میں 'یو این ایچ سی آر' کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایسے پناہ گزین اسی طریقہ کار کے تحت دوسرے ممالک میں گئے جسے روزانہ لاکھوں لوگ کام، تعلیم، سیروسیاحت یا اپنے عزیزوں اور دوستوں سے ملاقات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
قانونی راستوں تک رسائی کی ضرورت'یو این ایچ سی آر' میں پناہ گزینوں کے تحفظ سے متعلق شعبے کے معاون ہائی کمشنر روین مینیکڈیویلا نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے لیے دوسرے ممالک میں داخلے کا کوئی متوازی نظام بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں موجودہ نظام کے تحت ہی محفوظ اور لچک دار راہیں فراہم کرنا ہوں گی۔
بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کرنے والے ممالک نے 2023 میں 255,000 تارکین وطن کو ویزے جاری کیے جو 2022 سے 14 فیصد زیادہ اور 2021 کے مقابلے میں 39 فیصد بڑی تعداد ہے۔
علاوہ ازیں، 30 ہزار لوگوں نے سپانسرشپ سکیم جیسی سہولیات سے فائدہ اٹھایا۔ 2023 میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ناصرف وبا سے پہلے کی سطح کو عبور کر گئی بلکہ اس نے 2017 کے بعد نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔2023 میں 63 فیصد ویزے عزیزوں رشتہ داروں سے یکجائی، 19 فیصد کام اور 18 فیصد تعلیم کے لیے جاری کیے گئے۔
جرمنی، کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور سویڈن ایسے ممالک میں سرفہرست ہیں جو سب سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو جگہ دیتے ہیں۔ ان ممالک نے پناہ گزینوں سے متعلق عالمی معاہدے کے تحت 21 لاکھ افراد کو پناہ دینے کے ہدف کی جانب ںصف سے زیادہ پیش رفت میں مدد دی۔
مینیکڈیویلا نےکہا ہے کہ ان پروگراموں کی بدولت پناہ گزینوں کا انسانی امداد پر انحصار ختم کرنے اور ان کے لیے مستحکم اور خودمختار مستقبل کی تخلیق میں مدد ملی ہے۔
اگر تمام ممالک پناہ گزینوں کو قانونی راستوں تک رسائی کی راہ میں درپیش مزید رکاوٹیں ختم کریں تو مزید لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آ سکتی ہے۔'یو این ایچ سی آر' نے یہ اپیل ایسے موقع پر کی ہے جب نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر جگہ پناہ کے نظام پر غیرمعمولی بوجھ ہے۔ ان حالات میں جہاں پناہ کے خواہش مند لوگوں کو دیگر ممالک میں پائیدار طور سے جگہ دینے کی ضرورت بڑھ رہی ہے وہیں بہت سے ممالک کو وسائل کی کمی اور ترجیحات کی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے جن کی وجہ سے ان کی پناہ گزینوں کے لیے موجودہ قانونی راستوں کو برقرار رکھنے یا انہیں وسعت دینے کی صلاحیت کو خطرات لاحق ہیں۔
اس تناظر میں، اب تک ہونے والی پیش رفت کو تحفظ دینے اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بڑھانے اور مضبوط بنانے کے لیے تعاون اور عزم کی ضرورت ہے۔ 'یو این ایچ سی آر' نے تمام شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرت سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے ثابت شدہ مفید طریقوں سے کام لیں۔