تین دن بعد ٹک ٹاک بند ؟ بڑی خبر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
امریکی قانون کے مطابق شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی جانب سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں 19 جنوری کو ایپ کو امریکا میں بند کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی حکومت یا عدالت کی جانب سے ریلیف نہ ملنے کی صورت میں ٹک ٹاک 19 جنوری کے اختتام کو اپنی ایپ امریکا میں بند کردے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ٹک ٹاک کو ریلیف نہ ملا تو 19 جنوری سے امریکا میں ایپلی کیشن کو غیر فعال کردیا جائے گا، اس صورت میں صارفین ایپ کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔علاوہ ازیں جن افراد کے پاس موبائل میں ٹک ٹاک کی ایپلی کیشن ہوگی، وہ اس پر مواد کو اپلوڈ کرنے سے محروم ہوجائیں گے جب کہ وہ ٹک ٹاک کے مواد کو ری شیئر بھی نہیں کر سکیں گے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا میں جن صارفین کے پاس ٹک ٹاک ایپلی کیشن موجود ہوگی، وہ ایپ پر مواد کو دیکھ سکیں گے لیکن ان کے پاس بھی ایپ دوسرے فیچرز سے غیر فعال ہوجائے گا۔ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس نے واضح طور پر ایپلی کیشن کو 19 جنوری کو بند کرنے کا اعلان نہیں کیا، تاہم متعدد امریکی نشریاتی اداروں نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے پہلے ہی یہ رپورٹ دی تھی کہ ریلیف نہ ملنے کی صورت میں ٹک ٹاک ایپ کو بند کردے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکا میں ریلیف نہ ٹک ٹاک
پڑھیں:
امریکا تمام ٹیرف ختم کرکے تنازع کو بات چیت سے حل کرے؛ چین
ٹیرف جنگ کی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چین نے امریکا کے سامنے ایک قابل عمل منصوبہ رکھ دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے ایک بار پھر تنازعات کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ امریکا یک طرفہ ٹیرف کو مکمل طور پر ختم کرے تو بات چیت ہوسکتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر واقعی امریکا تجارتی جنگ سے پیدا ہونے والے تنازع کو حل کرنا چاہتا ہے تو اسٹیک ہولڈرز کی باتوں پر دھیان دے۔
چینی ترجمان نے فی الوقت امریکا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف جنگ وہی ختم کرے جس نے شروع کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کرنے جا رہے ہیں۔
امریکا نے مرحلہ وار چین کی درآمدی اشیا پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کردیا ہے جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس کو 125 فیصد تک بڑھادیا۔