انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا مسئلہ حل کرلیا گیا، پی ٹی سی ایل
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل نے اے اے ای-1 سب میرین کیبل کی خرابی سے پیدا ہونے والی انٹرنیٹ کی سست رفتاری کو حل کردیا۔
ترجمان پی ٹی سی ایل کے مطابق انٹرنیٹ سروسز اب مکمل طور پر بحال اور براؤزنگ ہموار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شارک سب میرین کیبل کو نہیں کاٹ سکتی، چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان
پی ٹی سی ایل نے اضافی بینڈوڈتھ شامل کی تاکہ مسئلے کے دوران خلل کم سے کم ہو اور اب میٹا سروسز (واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام) مکمل طور پر فعال اور ہموار تجربے کے ساتھ بحال ہیں۔
مزید پڑھیے: انٹرنیٹ سست روی کا کیا نتیجہ نکلا؟ پی ٹی اے نے بتادیا
ترجمان نے کہا کہ پی ٹی اے اور پی ٹی سی ایل کی ٹیموں نے مکمل کنیکٹیویٹی کی بحالی کے لیے انتھک محنت کی۔
پی ٹی سی ایل ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی اپنے صارفین کےصبر اور تعاون کے لیے ان کا شکرگزار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیٹ اے اے ای-1 سب میرین کیبل پی ٹی سی ایل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیٹ اے اے ای 1 سب میرین کیبل پی ٹی سی ایل پی ٹی سی ایل
پڑھیں:
واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
اسلام آباد:ملازمت کا جھانسہ، ہنی ٹریپ، جعلی فری لانسنگ اسکیموں اور ملازمت کی جھوٹی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کرکے انہیں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے اور جعلی اہلکار بن کر لوگوں کو لوٹنے والے گروہوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا ہے جس میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ پنجاب سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں واٹس ایپ اور دیگر میسجنگ پلیٹ فارمز پر ملازمت اور فری لانسنگ کے بہانے ہنی ٹریپ اسکیمز تیزی سے پھیل رہی ہیں خصوصاً نوجوان، طلبہ اور فری لانسرز نشانہ ہیں۔
نیشنل سرٹ کی جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہنی ٹریپ اور جعلی فری لانسنگ اسکیموں میں متاثرہ افراد کو جعلی ملازمت کی پیشکش دے کر واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا جاتا ہے جہاں انہیں فحش مواد دکھا کر بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے بلیک میلنگ کرنے والے عناصر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جعلی اہلکار بن کر متاثرین سے 10 سے 15 لاکھ روپے تک رقم طلب کرتے ہیں۔
نیشنل سرٹ کا کہنا ہے کہ ان وارداتوں میں ملوث عناصر جعلی ریکروٹرز اور گروپ ممبرز کے ذریعے فری لانسنگ مواقع کا جھانسہ دیتے ہیں اور سوشل میڈیا پروفائلز یا گروپ سرگرمیوں کی بنیاد پر شکار کا انتخاب کیا جاتا ہے، نیشنل سرٹ کی جانب سے شہریوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو محدود کریں، غیر مصدقہ ملازمت کی پیشکشوں سے ہوشیار رہیں صرف قابلِ اعتماد فری لانسنگ پلیٹ فارمز کا استعمال کریں، فحش مواد والے کسی بھی گروپ سے فوری طور پر نکل جائیں۔
ایڈوائزری کے مطابق عوام بلیک میلنگ یا مشتبہ سرگرمی کی صورت میں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ، پی ٹی اے یا نیشنل سرٹ کو فوری رپورٹ کریں۔