نئی مالی پالیسی پر ہنگامہ ، سینیٹرز کا ایف بی آر پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ حکومت 2 لاکھ روپے سے زائد کی فی لین دین کی نقد فروخت پر 50 فیصد اخراجات کی اجازت نہ دینے سے متعلق نئی قانون سازی واپس نہیں لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کیش لیس معیشت کی طرف لے جانے کے لیے یہ قدم ناگزیر ہے۔
یہ متنازع قانون حالیہ فنانس ایکٹ 2025 میں متعارف کروایا گیا ہے اور یکم جولائی سے نافذالعمل ہو چکا ہے۔ ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ اب کاروباری افراد جو 2 لاکھ روپے سے زائد نقد میں لین دین کرتے ہیں، انہیں اس کی صرف 50 فیصد مالیت کو بطور کاروباری خرچ دکھانے کی اجازت ہوگی۔
کمیٹی میں گرم ماحول
یہ معاملہ اس وقت مزید توجہ کا مرکز بن گیا جب چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ مذکورہ قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مالیاتی کمیٹیوں سے منظور ہو چکا ہے۔ ان کے بقول، اب اس میں کوئی تبدیلی صرف اگلے مالی سال کے بجٹ یعنی 2026-27 میں ہی ممکن ہے۔
یہ سن کر کئی سینیٹرز نے حیرت اور ناراضی کا اظہار کیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے اس قانون کو “کاروبار دشمن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں کوئی بھی تاجر اس قانون کے منفی اثرات کی تصدیق کر سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ پالیسی تاجروں کو شدید مشکلات میں ڈال دے گی۔
حکومت کا مؤقف: ’اب وقت ہے نقد معیشت سے نکلنے کا‘
اس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ “ہم کیش لیس اکانومی کی طرف جا رہے ہیں، جہاں شفافیت اور ڈاکیومینٹیشن کو ترجیح دی جائے گی۔ اگر کوئی تاجر کاروبار کر رہا ہے تو اسے اپنی آمدنی کا ریکارڈ واضح اور قانونی طریقے سے رکھنا ہوگا۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم ٹیکس نظام کو مزید شفاف بنانے اور معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنے کی وسیع تر حکومتی پالیسی کا حصہ ہے۔
اپوزیشن کی مخالفت برقرار
دوسری طرف پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے اس قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اس شق کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک “سخت گیر” قانون ہے جو خاص طور پر چھوٹے تاجروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
قانون کی تفصیل
یہ نئی شق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 24 میں شامل کی گئی ہے اور فی الحال صرف سیکشن 18 میں بیان کردہ “آمدنی از کاروبار” والے افراد پر لاگو ہو رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
اراکین کونسل ماڈل کالونی ٹاؤن کی جانب سے بجٹ متفقہ طور پر منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر)ٹاؤن چیئرمین ظفر احمد خان نے ٹاؤن میونسپل کمشنر سید امداد علی شاہ، ٹاؤن وائس چیئرمین فیصل باسط کے ہمراہ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ماڈل کالونی مالی سال 2025-26 ء کا ٹوٹل 4 ارب 33 کروڑ 74 لاکھ 68 ہزار 149 روپے اخراجات تخمینہ اور 48 لاکھ 80 ہزار روپے کا سرپلس بجٹ اراکین کونسل ماڈل کالونی ٹاؤن کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ ٹاؤن چیئرمین ظفر احمد خان نے کہا کہ مالی سال 2025-26ء کا بجٹ انتہائی غورو غوص کے بعد تشکیل دیا ہے جس میں ہر محکمے اور عوام کی بہتری کا خیال رکھا گیا ہے۔ اس سال گزشتہ سال کی نسبت مزید بہتر بجٹ پیش کیا ہے جو کہ آمدنیوں اور سندھ حکومت کے شیئرز کو سامنے رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے،ہر سال ترقیاتی فنڈز کو بڑھانے کیلیے کام کر رہے ہیں اس سال بھی ترقیاتی فنڈز کو بڑھایا گیا ہے۔ مہنگائی میں پسے عوام پر کسی قسم کا مالی بوجھ نہیں ڈالا ہے البتہ کاروباری حضرات سے گزارش کریں گے وہ ٹاؤن کی اون ریسورسز آمدنیوں کے ٹارگٹ کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، اراکین کونسل ہمارے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ان کی مشاورت ہمیشہ ہمارے لیے قابل قدر ہے اور آئندہ بھی اسی مشاورتی عمل کو جاری رکھ کر ماڈل کالونی ٹاؤن کو بلدیاتی سہولیات سے آراستہ ٹاؤن بنائیں گے۔