اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ حکومت 2 لاکھ روپے سے زائد کی فی لین دین کی نقد فروخت پر 50 فیصد اخراجات کی اجازت نہ دینے سے متعلق نئی قانون سازی واپس نہیں لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کیش لیس معیشت کی طرف لے جانے کے لیے یہ قدم ناگزیر ہے۔

یہ متنازع قانون حالیہ فنانس ایکٹ 2025 میں متعارف کروایا گیا ہے اور یکم جولائی سے نافذالعمل ہو چکا ہے۔ ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ اب کاروباری افراد جو 2 لاکھ روپے سے زائد نقد میں لین دین کرتے ہیں، انہیں اس کی صرف 50 فیصد مالیت کو بطور کاروباری خرچ دکھانے کی اجازت ہوگی۔

 کمیٹی میں گرم ماحول
یہ معاملہ اس وقت مزید توجہ کا مرکز بن گیا جب چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ مذکورہ قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مالیاتی کمیٹیوں سے منظور ہو چکا ہے۔ ان کے بقول، اب اس میں کوئی تبدیلی صرف اگلے مالی سال کے بجٹ یعنی 2026-27 میں ہی ممکن ہے۔

یہ سن کر کئی سینیٹرز نے حیرت اور ناراضی کا اظہار کیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے اس قانون کو “کاروبار دشمن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں کوئی بھی تاجر اس قانون کے منفی اثرات کی تصدیق کر سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ پالیسی تاجروں کو شدید مشکلات میں ڈال دے گی۔

 حکومت کا مؤقف: ’اب وقت ہے نقد معیشت سے نکلنے کا‘
اس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ “ہم کیش لیس اکانومی کی طرف جا رہے ہیں، جہاں شفافیت اور ڈاکیومینٹیشن کو ترجیح دی جائے گی۔ اگر کوئی تاجر کاروبار کر رہا ہے تو اسے اپنی آمدنی کا ریکارڈ واضح اور قانونی طریقے سے رکھنا ہوگا۔”

ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم ٹیکس نظام کو مزید شفاف بنانے اور معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنے کی وسیع تر حکومتی پالیسی کا حصہ ہے۔

 اپوزیشن کی مخالفت برقرار
دوسری طرف پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے اس قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اس شق کی سختی سے مخالفت کرتی ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک “سخت گیر” قانون ہے جو خاص طور پر چھوٹے تاجروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

قانون کی تفصیل
یہ نئی شق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 24 میں شامل کی گئی ہے اور فی الحال صرف سیکشن 18 میں بیان کردہ “آمدنی از کاروبار” والے افراد پر لاگو ہو رہی ہے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ

لاہور:

پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتواں غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کے فیصلے کیے گئے۔

پنجاب حکومت نے لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے سخت ترین نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کے سوا لاؤڈ اسپیکر استعمال نہیں ہوسکے گا۔

پنجاب میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے نفاذ کو سی سی ٹی وی کیمروں اور ٹیکنالوجی سے مانیٹر کیا جائے گا۔ لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد کو کسی بھی کام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں آجائیں گے۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کے لئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

اسی طرح پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب کی مساجد میں تمام مسنگ فسیلٹیز مہیا کی جاہیں گی۔ مساجد کی اطراف والے راستوں کو کلئیر کیا جائے، نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا۔

اجلاس میں کہا گیا کہ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں، مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی مگر پنجاب میں مذہب کا نام لے کر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی تنگ کردی جائے گی۔

اسی طرح پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • مٹیاری وگردنواح میں منشیات کا استعمال بڑھ گیا، پولیس خاموش
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ
  • زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی
  • امریکا کی امیگریشن پالیسی میں نیا قانون نافذ، ورک پرمٹ کی خودکار توسیع ختم کر دی
  • کراچی گندا نہیں، لوگوں کی سوچ گندی ہے:جویریہ سعود