قائداعظم ٹرافی میں کراچی ٹیم ضرور ہوگی ،نیا سسٹم نہیں بنا رہے
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسپورٹس رپورٹر)ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے زونل عہدیداران کا ایک اجلاس صدر ندیم عمر کی صدارت میں ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مندرجہ زونل عہدیداران اور ریجن کے عہدیداران جوائنٹ سیکریٹری توصیف صدیقی، چیئرمین ٹورنامنٹ کمیٹی خالد نفیس، کوارڈینیٹر اعظم خان، صدر زون 1 اجمل نصیب، صدر زون 2 جمیل احمد، صدر زون 3 محمد رئیس، نائب صدر زون 4 سید محمد عاصم ، سیکریٹری زون 5 محمد سعید جبار، صدر زون 6 ضیاء احمد صدیقی، صدر زون 7 مظہر علی اعوان ، زون 1 کے سیکریٹری عارف وحید، زون 2 کے سیکریٹری نصرت اللہ، زون 4کے ٹریڑرار نوشاد احمد خان اور ممبر ٹورنامنٹ کمیٹی ظفر احمد نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قائداعظم ٹرافی کے26-2025 کے سیزن میں صرف آٹھ ٹیموں کے شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وجہ سے زونل عہدیداران اور کراچی کی عوام میں کافی تشویش پائی جاتی ہے جس پرتمام عہدیداران نے صدر ندیم عمر سے گزارش کی کہ وہ جلد از جلد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے بات کرکے ہمارے تحفظات سے آگاہ کریں اور ان سے یہ استدعا کریں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور 26-2025 سیزن کو پچھلے فارمیٹ میں کر دیا جائے۔ کراچی 21 مرتبہ قائداعظم ٹرافی جیتنے والی واحد ایسوسی ایشن ہے اور کراچی شہر نے کئی شہرِ آفاق کھلاڑی پیدا کیے ہیں جنہوں نے دنیائے کرکٹ میں اپنے ملک اور شہر کا نام روشن کیا ہے۔ آخر میں ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے عہدیداران نے اس امید کا اظہار کیا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی یقیناََ ہمارے تحفظات کا ازالہ کریں گے،جس سے کراچی کے کھلاڑیوں کی، ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے عہدیداران کی اور عوام کی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے گا۔ اجلاس کے اختتام پر کراچی کے عوام کو یہ خبر سننے کو ملی کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نیا سسٹم نہیں بنا۔ انشاء اللہ قائداعظم ٹرافی کے26-2025 کے سیزن میں کراچی کی ٹیم ہوگی، کراچی کی ایک حیثیت ہے۔ اس خبر سے کراچی کے عہدیداران میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے انکا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریجنل کرکٹ ایسوسی ایشن کراچی کے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی قائداعظم ٹرافی کے عہدیداران
پڑھیں:
مون سون میں کراچی ایئرپورٹ پر پرندوں کی بھرمار، فضائی حادثات کا خطرہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ ایک بار پھر شدید ماحولیاتی خطرے کی زد میں آ گیا ہے، جہاں مون سون کے آغاز کے ساتھ ہی پرندوں کی غیر معمولی تعداد نے پروازوں کے محفوظ آپریشن کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس غیر متوقع صورتحال کے باعث ایوی ایشن حکام نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے تمام فضائی کمپنیوں کے پائلٹس کو ممکنہ تصادم سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات اور مکمل احتیاط کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مون سون کی آمد کے ساتھ ہی کراچی ایئرپورٹ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پرندوں اور دیگر کیڑے مکوڑوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بارش کے بعد پیدا ہونے والے گیلے اور کیچڑ بھرے مقامات، کھلی گندگی اور کچرے کے ڈھیر پرندوں کی بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں، جو ایئرپورٹ کے قریبی علاقوں میں افزائش نسل کے لیے موزوں ماحول بناتے ہیں۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے اس خطرے کا بروقت نوٹس لیتے ہوئے ایک نیا نوٹم جاری کیا ہے جس میں تمام پائلٹس کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران غیر معمولی محتاط رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ ماضی میں متعدد ایسے واقعات ہو چکے ہیں جن میں پرندوں کے طیاروں سے ٹکرا جانے سے نہ صرف کروڑوں روپے کا نقصان ہوا بلکہ مسافروں کی جانیں بھی خطرے میں پڑ گئیں۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اگر طیارہ پرندے سے ٹکرا جائے تو اس کے نتیجے میں انجن، ونڈ اسکرین یا ونگز کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر پرندہ انجن کے اندر چلا جائے تو وہ انجن کی خرابی یا حتیٰ کہ مکمل فیل ہونے کا سبب بن سکتا ہے، جس سے ایک بڑا فضائی سانحہ جنم لے سکتا ہے۔
اس طرح کے حادثات کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی ایوی ایشن اسٹینڈرڈز کے مطابق ہر ایئرپورٹ پر وائلڈ لائف کنٹرول یونٹ کام کرتا ہے، جو جانوروں اور پرندوں کی موجودگی پر نظر رکھتا ہے، لیکن کراچی جیسے بڑے شہر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور صفائی کی کمی نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روزانہ درجنوں فلائٹس آپریٹ کرتی ہیں جن میں اندرون ملک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی پروازیں بھی شامل ہیں۔ ایسے میں اگر پرندوں سے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے تو نہ صرف قیمتی انسانی جانیں خطرے میں آ سکتی ہیں بلکہ پاکستان کی عالمی سطح پر ایوی ایشن ساکھ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہناہ ے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے نہ صرف ایوی ایشن حکام بلکہ بلدیاتی اداروں کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی تاکہ کچرے اور گندگی کو فوری طور پر صاف کیا جا سکے، جو پرندوں کو ایئرپورٹ کی حدود میں آنے پر مجبور کرتے ہیں۔
مون سون کے دوران ایسے خطرات کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، کیونکہ بارش کے پانی سے بننے والے تالاب اور کیچڑ کے علاقے پرندوں کے لیے غذا کا بڑا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ جب تک ان عوامل پر مؤثر قابو نہیں پایا جائے گا، فضائی آپریشنز کو خطرہ لاحق رہے گا۔