آفاق احمد کا لیاری میں عمارت گرنے، جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
چیئرمین مہاجرقومی موومنٹ نے کہا کہ حکومت اگر کچھ کرنے میں سنجیدہ ہے تو مخدوش عمارتوں کو خالی کروا کر مکینوں کو اسکا متبادل فراہم، غفلت برتنے والے اداروں کے خلاف کاروائی، متاثرین کو متبادل رہائش و فوری امداد فراہم کرے اور ایسا مکینزم بنایا جائے کہ مستقبل میں ایسے کسی بھی واقعہ کی روک تھام ممکن ہوسکے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے لیاری میں عمارت گرنے کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مخدوش عمارتوں کو خالی کروانا اور رہائشیوں کو متبادل رہائش فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت جانی و مالی نقصان کے بعد تحقیقاتی کمیٹیاں بنانے میں جتنی تیزی دکھاتی ہے اگر اتنی ہی تیزی بوسیدہ عمارتیں خالی کروانے میں دکھائے تو ایسے دلخراش واقعات سے بخوبی بچا جاسکتا ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ گرنے والی بلڈنگ میں رہنے والے 6 خاندانوں کے جو ایک درجن لوگ اس حادثے میں جاں بحق ہوئے اسکی ذمہ داری سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں پر عائد ہوتی ہے، صوبائی و شہری حکومت پیپلز پارٹی کی ہے اس لئے مجرمانہ غفلت کی پوری ذمہ دار بھی وہی ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ گذشتہ 16 سالوں سے مسلسل حکومت کرنے والوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے، اولڈ سٹی ایریا میں ایسی بہت سی عمارتیں اب بھی موت کاپھندہ بنی کھڑی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری میں بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم دلچسپی پر سینیٹ کمیٹی کا اظہارِ تشویش
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے جمعرات کے روز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کی نجکاری کے عمل میں معروف بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔
کمیٹی کو پی آئی اے سی ایل کی نجکاری، روزویلٹ ہوٹل اور ملک کے نمایاں ایئرپورٹس سے متعلق تازہ منصوبوں و پیش رفت، اور پریسژن انجینئرنگ کمپلیکس کی ملکیت پاکستان ایئر فورس کو منتقل کیے جانے کے عمل پر بریفنگ دی گئی۔
سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق،سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان کی زیرِ صدارت کمیٹی اجلاس نے پی آئی اے کی نجکاری میں معروف بین الاقوامی ایئر لائنز کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے آگاہ کیا کہ اگرچہ اس موقع کو خطے بھر میں مارکیٹ کیا گیا، تاہم علاقائی ایئر لائنز کسی مسابقتی ادارے میں سرمایہ کاری سے گریزاں رہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل اس وقت دوسری کوشش کے مرحلے میں ہے۔
شرائط و ضوابط حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان زیرِ بحث ہیں۔ چار کنسورشیمز نے عمل میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
تمام فریقین اس وقت پی آئی اے کے اثاثوں اور واجبات کا جائزہ لے رہے ہیں، باہمی اتفاقِ رائے کے بعد توقع ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔
دریں اثنا، کمیٹی کو بتایا گیا کہ پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس ایک دفاعی نوعیت کا ادارہ ہے جس میں 223 ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں، جبکہ 381 ریٹائرڈ ملازمین کی واجبات بھی اس کے ذمے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق، یہ کمپلیکس 200 ایکڑ رقبے پر محیط ہے اور 1980 کی دہائی سے بوئنگ کے لیے طیاروں کے پرزے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں بھی کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
کمیٹی کے سربراہ کے سوال پر سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس کمپلیکس کی رواں سال کی آمدنی 39 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی، جبکہ اخراجات 85 کروڑ روپے سے تجاوز کر گئے۔
’وفاقی کابینہ کے یکم مئی کے فیصلے کے مطابق پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس کی ملکیت، واجبات اور اثاثے پاکستان ایئر فورس کو منتقل کر دیے جائیں گے۔
کمیٹی نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر لینڈ سائیڈ سروسز کی آؤٹ سورسنگ سے متعلق پیش رفت پر بھی سوال اٹھایا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایک ترک کمپنی نے ابتدائی طور پر بولی کے عمل میں حصہ لیا تھا مگر بعد میں حکومت کے ساتھ منافع کی شرح کے تناسب پر اختلافات کے باعث دستبردار ہوگئی۔
مزید بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ حکومت سے حکومت کی بنیاد پر اسلام آباد ایئرپورٹ کی لینڈ سائیڈ سروسز کے انتظام کے لیے معاہدہ زیرِ غور ہے۔
کمیٹی چیئرمین نے سفارش کی کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی لینڈ سائیڈ سروسز کو کسی قابلِ اعتماد بین الاقوامی کمپنی کے سپرد کیا جائے جو بین الاقوامی معیار کے مطابق مؤثر اور معیاری خدمات فراہم کر سکے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کو چلانا نہیں بیچنا میری ذمہ داری، لیکن اونے پونے فروخت نہیں کرسکتے، وزیر نجکاری عبدالعلیم خان
روزویلٹ ہوٹل، نیویارک سے متعلق بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالیاتی و رئیل اسٹیٹ مشاورتی فرم جے ایل ایل نے 6.5 لاکھ مربع فٹ پر مشتمل، 17 منزلہ عمارت کی ڈیو ڈیلیجنس اور لین دین کا ڈھانچہ تیار کیا۔
فرم نے پاکستان حکومت کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری کا ماڈل تجویز کیا جس میں متبادل راستے بھی شامل تھے۔
یہ تجویز 8 جولائی کو وفاقی کابینہ نے منظور کر لی، تاہم بعد ازاں فرم نے مفادات کے ٹکراؤ کے باعث اپنی خدمات واپس لے لیں۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں ملک کو مزید کتنا نقصان ہوگا؟
جس کی وجہ سے حکومت اب ایک نئی مالیاتی مشاورتی فرم کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں ہے۔
کمیٹی چیئرمین نے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کی نجکاری پر اطمینان کا اظہار کیا، جسے متحدہ عرب امارات کی کمپنی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی نے اس کے تمام واجبات اور ملازمین سمیت حاصل کر لیا ہے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ریٹائرڈ پی آئی اے ملازمین کی پنشن سے متعلق زیرِ التوا شکایات فوری طور پر حل کی جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرلائن پی آئی اے سینیٹ قائمہ کمیٹی