کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کے علاقے لیاری میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عمارتیں منہدم ہونے کے کم از کم 4 بڑے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 55 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔

رپورٹس کے مطابق سال 2020 میں عمارتیں گرنے کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ مارچ 2020 میں بارشوں کے باعث ایک منزلہ عمارت گر گئی جس میں دو افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہوئے۔

اسی سال جون میں دو الگ الگ حادثات میں پانچ منزلہ عمارتیں زمین بوس ہوئیں۔ ایک حادثہ لیاری کے علاقے میں پیش آیا جس میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ خداداد مارکیٹ کے قریب ایک اور عمارت گرنے سے 25 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

تازہ ترین واقعہ آج 4 جولائی 2025 کو لیاری کے بغدادی علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک رہائشی عمارت کے گرنے سے 7 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ملبے تلے مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔

ان پانچ برسوں کے دوران چھتیں، چھجے اور کمزور دیواریں گرنے کے متعدد چھوٹے بڑے واقعات بھی پیش آئے، جن میں کئی شہری زخمی اور جاں بحق ہوئے۔

شہری حلقوں نے بار بار متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کر کے بروقت اقدامات کیے جائیں تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:جیمی اسمتھ نے بھارت کے خلاف تیز ترین سنچری جڑ دی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے 6 افراد کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا

کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے مزید 3 افراد کو طبی امداد دے کر ڈسچارج کردیا گیا ہے ، تین افراد پہلے ہی ڈسچارج کیے جاچکے ہیں۔

اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں تین زخمی زیرِ علاج ہیں، بلڈنگ گرنے کے واقعے میں 9 زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نوٹس دینے اور انتباہی بینر لگانے تک محدود

ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔

سول اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے کی جگہ سے اب تک 9 افراد کی لاشوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

لیاری بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے خواتین اور ایک بچے سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ریسکیو حکام اور علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، گرنے والی عمارت کے ہر فلور پر تین پورشن بنائے گئے تھے۔ 3 سال پہلے اسے مخدوش قرار دیا گیا مگر نہ مکینوں نے عمارت چھوڑی اور نہ انتظامیہ نے کوئی ایکشن لیا، متاثرہ خاندان شدتِ غم سے نڈھال ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے
  • کراچی: لیاری میں عمارت گرنے سے زخمی ہونے والے 6 افراد کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
  • 5 سال میں ایک لاکھ عمارتیں بنیں جن کی منظوری ہی نہیں دی گئی، منعم ظفر
  • کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات، انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
  • لیاری میں گرنے والی عمارت رات سے جھول رہی تھی، آوازیں بھی آرہی تھیں
  • لیاری میں 5 منزلہ عمارت گرنے سے ہوئی تباہی کے مناظر
  • لیاری میں گرنے والی 5 منزلہ عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن تھے
  • کراچی: لیاری میں رہائشی عمارت گرنے سے چھ افراد ہلاک
  • کراچی: لیاری میں 5 منزلہ عمارت منہدم، متعدد افراد ملبے تلے دب گئے