پنجاب میں شدید دُھند کا راج، موٹر وے کے مختلف سیکشنز ٹریفک کے لیے بند
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں شدید دُھند کے باعث موٹر وے کے مختلف سیکشنز کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
موٹروے پولیس کے ترجمان سید عمران احمد نے بتایا ہے کہ لاہور، ملتان اور دیگر اہم شہروں کے درمیان مختلف موٹرویز پر دھند کی شدت کے باعث ٹریفک کی روانی کو محفوظ بنانے کے لیے موٹرویز بند کر دی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، لاہور سے کوٹ مومن (ایم 2)، لاہور سے ملتان (ایم 3)، پنڈی بھٹیاں سے ملتان (ایم 4)، ملتان سے تر نڈہ محمد پناہ (ایم 5) اور لاہور سیالکوٹ (ایم 11) موٹرویز شدید دھند کے باعث مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔
قومی شاہراہوں پر بھی ٹھوکر، پتوکی، اوکاڑہ اور ساہیوال تک شدید دھند کی صورت حال ہے جس کی وجہ سے ڈرائیورز کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس نے کہا کہ ان احتیاطی تدابیر کا مقصد عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر کو یقینی بنانا ہے، کیونکہ دھند میں لین کی خلاف ورزی حادثات کا سبب بن سکتی ہے۔ ڈرائیورز سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ دھند میں لین ڈسپلن کو یقینی بنائیں اور زیادہ سے زیادہ دن کے اوقات میں سفر کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک دھند کے موسم میں سفر کرنے کے لیے بہترین اوقات ہیں۔ ڈرائیور حضرات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آگے اور پیچھے دھند والی فوگ لائٹس کا استعمال کریں اور تیز رفتاری سے پرہیز کریں، نیز اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں۔
موٹروے پولیس نے عوام سے درخواست کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ضرورت پڑنے پر فوری طور پر ہیلپ لائن 130 سے رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ملتان، معروف تاجر و سیاسی رہنما ملک حسنین بوسن کی اغوا کے بعد لاش برآمد، مقدمہ درج
پولیس کے مطابق حسنین بوسن 26 مئی کو معمول کے مطابق شام کی واک کے لیے گھر سے نکلے تھے، لیکن واپس نہ آئے۔ ان کے اغوا کی ایف آئی آر اسی روز درج کی گئی تھی۔ ملک حسنین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے قریبی عزیز تھے، پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملتان کے معروف تاجر اور سیاسی شخصیت ملک حسنین بوسن کی لاش اغوا کے 2 دن بعد تھانہ الپہ کے علاقے طاہر پور راجباہ سے ملی ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول کے سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا جبکہ جسم پر واضح تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ مقتول کے سر کے بال مونڈے گئے تھے اور ایک کان بھی بے دردی سے کاٹ دیا گیا۔ لاش کی شناخت مقتول کے بیٹے مزمل بوسن نے کی۔ پولیس کے مطابق حسنین بوسن 26 مئی کو معمول کے مطابق شام کی واک کے لیے گھر سے نکلے تھے، لیکن واپس نہ آئے۔ ان کے اغوا کی ایف آئی آر اسی روز درج کی گئی تھی۔ ملک حسنین بوسن سابق وفاقی وزیر سکندر حیات بوسن کے قریبی عزیز تھے۔ پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے نشتر ہسپتال منتقل کر دیا ہے اور واقعہ کی مکمل تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور جلد مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔