لاہور(نیوزڈیسک)قومی ایئر لائن کی سعودی عرب سے لاہور کی پرواز میں فنی خرابی کے باعث دمام میں ہنگامی لینڈنگ کی گئی۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق شیڈولڈ پرواز پی کے 244 دمام سے لاہور کے لیے روانہ ہوئی تھی،

ذرائع کا کہنا ہے کہ روانگی کے 20 منٹ بعد ایئر بس اے 320 طیارے میں فنی خرابی ہوئی تھی،ایوی ایشن ذرائع نے کہا کہ اے ٹی سی دمام کو آگاہ کر کے پائلٹ واپس لینڈنگ اپروچ پر آگیا۔

پی آئی اے پرواز میں فنی خرابی پر پائلٹ نے 4 بج کر 22 منٹ پر ریڈار پر ہنگامی ایمرجنسی سگنل دیا،روانگی کے ایک گھنٹے بعد پرواز بحفاظت دمام ایئر پورٹ پر لینڈ کر گئی۔

پی آئی اے پروازمیں فنی خرابی، طیارہ بڑے حادثے سے بال بال بچ گیا، کراچی ائیرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

لینڈنگ کے وقت جہاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر اُلٹ گیا، 4 افراد جاں بحق
  • لینڈنگ کے وقت جہاز
  • لاہور میں ٹریفک حادثہ: بوتلوں سے بھرا ٹرک رکشے پر الٹ گیا، چار افراد جاں بحق
  • بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت
  • انڈین طیارے میں خودکش حملہ آورکی موجودگی،ہنگامی لینڈنگ
  • بھارتی طیارے میں خودکش حملہ آورکی موجودگی،ہنگامی لینڈنگ
  • بھارتی طیارے میں بم کی اطلاع: ہنگامی طور پر ممبئی ایئرپورٹ پر اتارلیا گیا
  • کالعدم جماعت کی حمایت، لاہور پولیس کا اہلکار گرفتار
  • میکسیکو: امریکی ائر لائن کے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
  • میکسیکو میں امریکی طیارے کی ہنگامی لینڈنگ