انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ شزا فاطمہ نے جواب دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
وزیرِ مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ — فائل فوٹو
وزیرِ مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت انٹرنیٹ مکمل طور پر فنکشنل ہے۔
قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے سوال کیا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ جس پر شزا فاطمہ خواجہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ واٹس ایپ سمیت تمام موبائلز ایپس پوری طرح چل رہی ہیں۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ ملک میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطے میں ہیں جبکہ رواں سال اب تک آئی ٹی گروتھ میں 28 فیصد اضافہ، 1.
وزیرِ مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ جدید دور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بہت اہمیت کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب میرین کیبل کی اپ گریڈیشن پر کام ہو رہا ہے، سب میرین کیبل کنیکٹیویٹی سے سینٹرل ایشیا اور چین کو سارا انٹرنیٹ ڈیٹا پاکستان سے ہو کر جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں آئی پی رجسٹریشن کے لیے پی ٹی اے نے باضابطہ آغاز کر دیا ہے جبکہ ملک میں وی پی این اور آئی پی کی رجسٹریشن بغیر کسی معاوضے کے کی جارہی ہے۔
شزا فاطمہ نے یہ بھی کہا کہ اب تک کمپنیوں اور فری لانسر کے 31 ہزار سے زائد وی پی این رجسٹر ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہ ملک میں شزا فاطمہ کہا کہ
پڑھیں:
نینو ٹیکنالوجی سے بنایا گیا دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس اور نینو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور غیر معمولی کارنامہ سرانجام پا گیا، جب برطانیہ کی معروف لافبورو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے چھوٹا وائلن بنا کر سب کو حیران کر دیا۔
یہ وائلن نینو ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے اور اتنا چھوٹا ہے کہ اسے عام آنکھ سے تو دیکھا جا سکتا ہے، لیکن اس کی تفصیلات دیکھنے کے لیے مائیکرو اسکوپ درکار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق یہ ننھا سا وائلن صرف 35 مائیکرون لمبا اور 13 مائیکرون چوڑا ہے۔ یاد رہے کہ ایک مائیکرون ایک میٹر کا 10 لاکھ واں حصہ ہوتا ہے، یعنی یہ وائلن انسانی بال سے بھی پتلا ہے، جن کا قطر اوسطاً 17 سے 180 مائیکرونز کے درمیان ہوتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وائلن کا سائز اتنا چھوٹا ہے کہ یہ مشہور خوردبینی جاندار ٹارڈیگریڈ سے بھی کم لمبا ہے، جو 50 سے 1200 مائیکرونز کے درمیان ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس وائلن کی تیاری نینولِیتھوگرافی (Nanolithography) کے ذریعے ممکن بنائی، جو نینو اسکیل پر ڈھانچے بنانے کی جدید ٹیکنالوجی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت نہایت باریک اشیا، جیسے کہ وائلن، چِپ اجزا یا خلیاتی پیمانے پر ماڈل، انتہائی درستگی سے تیار کیے جا سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق یہ وائلن صرف فنکارانہ مظاہرہ نہیں بلکہ سائنسی کامیابی کا عملی ثبوت بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نینولِیتھوگرافی سسٹم کی یہ صلاحیت مستقبل میں بایومیڈیکل انجینئرنگ، مائیکرو روبوٹکس اور نینو سینسرز جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا سکتی ہے۔
اگرچہ یہ وائلن موسیقی بجانے کے قابل نہیں ہے، لیکن اس کی تیاری اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ سائنس دان کتنی نفاست اور باریکی سے نینو سطح پر اشیا ڈیزائن کر سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد طلبہ اور محققین کو نینو اسکیل فزکس اور ڈیزائننگ کی تربیت دینے کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔
یہ ننھا سا وائلن نہ صرف سائنسی دنیا کے لیے ایک علامتی کامیابی ہے بلکہ یہ انسانی مہارت، فن اور نینو ٹیکنالوجی کے ملاپ کی خوبصورت مثال بھی بن چکا ہے۔