کراچی یونیورسٹی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں تدریس کا بائیکاٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
فپواسا سندھ نے صوبے میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے پر بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں جمعہ کے روز بھی تدریس کا بائیکاٹ رہا۔ فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ (فپواسا) کی اپیل پر تدریسی عمل معطل ہے۔ فپواسا سندھ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کیلئے یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں۔ ایسوسی ایشن سندھ نے صوبے میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے پر بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ فپواسا کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اساتذہ کیلئے ٹیکس میں 25 فیصد رعایت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاشا نے بجٹ 2025-26 میں آئی ٹی انڈسٹری کیلئے بھی پیکیج کا مطالبہ کردیا
آج 10 جون کو آنے والے وفاقی بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کے لیے پیکج کے اعلان کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفی سید نے آج پیش ہونے والے بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کیلئے بھی پیکیج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سجاد مصطفی سید نے کہا کہ پاشا کی ممبر آئی ٹی کمپنیاں 60 کروڑ ڈالر کی انویسٹمنٹ ممکن بنا رہی ہیں اور 6 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ مزید برآں پاشا کی بجٹ تجاویز پاکستان کی 1000 آئی ٹی کمپنیز کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹیکس فری بجٹ دیا جائے اور کوئی نیا ٹیکس نا لگایا جائے۔ آئی ٹی انڈسٹری کے لئے 10 سالہ فکسڈ ٹیکس رجیم (ایف ٹی آر) دی جائے اور بجٹ 2025 - 26 میں فکسڈ ٹیکس رجیم 2025 تا 2035 کا واضح اعلان کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فکسڈ ٹیکس نظام میں پی ایس ای بی سے رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیوں پر صرف 0.25 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس 2026 کے بعد بھی برقرار رکھنے کا اعلان کیا جائے۔ اس وقت دنیا بھر کی ایف ڈی آئی پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی جانب راغب ہو رہی ہیں۔ لہٰذا آئی ٹی کمپنی ملازمین اور ریموٹ ورکرز پر یکساں انکم ٹیکس لاگو کیا جائے۔
چیئرمین پاشا نے مزید کہا کہ ریموٹ ورکرز پر زیادہ سے زیادہ صرف 1 فیصد انکم ٹیکس ہے؛ جبکہ، آئی ٹی کمپنی ملازمین پر 35 فصد تک انکم ٹیکس لاگو ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری کے فارن کرنسی ریوینیو کی نقل و حرکت میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔
سجاد مصطفی سید کا مزید کہنا تھا کہ مستقل پالیسیاں نہ بنائی گئیں تو پاکستان میں انویسٹمنٹ لانا ناممکن ہو جائے گا۔ مزید برآں ہماری آئی ٹی کمپنیز کو ہراساں کرنا بند کیا جائے: چیئرمین پاشا