ڈاکٹر غلام محمد علی عدالت پر بھی بھاری ، فیصلے کے باوجود تاحال پی اے آر سی کو نہ چھوڑا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ڈاکٹر غلام محمد علی عدالت پر بھی بھاری ، فیصلے کے باوجود تاحال پی اے آر سی کو نہ چھوڑا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 ارمان یوسف
اسلام آباد (ارمان یوسف )ڈاکٹر غلام محمد علی عدالت پر بھی بھاری ، فیصلے کے باوجود پی اے آر سی کو نہ چھوڑا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے خلاف ضابطہ تقرری و توسیع کیس میں ڈاکٹر غلام محمد علی کو چیئرمین پی اے آر سی کے عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا تھاتاہم جسٹس بابر ستار کے فیصلے کے متعدد دن گزرنے کے باوجود نہ ہی ڈاکٹر غلام محمد علی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور نہ انہوں نے چیئرمین پی اے آر سی کی حیثیت سے کام چھوڑا ہے ۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر غلام علی اپنے اثر رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے تاحال عہدہ چھوڑنے سے انکاری ہیں اور وہ عدالتی فیصلے پر بھی بھاری پڑ رہے ہیں ، ڈاکٹر غلام علی فیصلے کے بعد بھی رواں ہفتے پی اے آر سی میں موجود رہے اور متعدد اجلاسوں کی بھی صدارت کرتے رہے ہیں جو کہ بادی النظر میں توہین عدالت ہے ۔ ذرائع کے مطابق انکے عہدہ نہ چھوڑنے اور تاحال کسی کو عبوری چارج نہ سونپے جانے کی وجہ سے ادار ے کے بیشتر امور ٹھپ ہو چکے ہیں اور افسران بھی انکے احکامات ماننے کے حوالے سے شدید کشمکش کا شکار ہیں ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر غلام محمد علی پر بھی بھاری پی اے آر سی کے باوجود فیصلے کے
پڑھیں:
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں، انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کیسز میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنان کو سزائیں سنائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے سرگودھا میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال سزا سنانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ "یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے تمام اصولوں کی کھلی توہین ہے بلکہ ایک منتخب جمہوری جماعت کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کھلی کوشش ہے۔(جاری ہے)
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکی ہیں۔ انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
" واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔