سیما اور بچوں کو حوالے کیا جائے، ایک بار پھر پاکستانی شوہر کی بھارتی وزیر جے شنکر سے اپیل
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: بھارت جاکر محبت کی شادی کرنے والی سیما کے سابق پاکستانی شوہر حیدر نےاپنی بیوی کی حوالگی کیلئے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر سے سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بچوں کو واپس پاکستان بھیجا جائے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں سامنے آنے والی ویڈیو بیان میں سیما کے پاکستانی شوہر حیدر نے ایک بار پھر بچوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا ہے۔19 ماہ گزرنے کے باوجود بھارتی پولیس نے چھوٹے سے مقدمے کی تحقیقات مکمل نہ کرسکی، سیما اورحیدر کے چار بچوں کی قسمت کا فیصلہ اب تک نہیں ہوسکا۔اس سے قبل غلام حیدر نے بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر نوائیڈا کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس پر سیما حیدر کو نوئیڈا کی فیملی کورٹ نے طلب کیا تھا۔ غلام حیدر نے سچن مینا کے ساتھ سیما کی شادی کوبھی چیلنج کیا تھا.
حماس کے پہلے 33 یرغمالیوں کی رہائی کا شیڈول
ویڈیو میں بے تاب باپ حیدر اپنے بچوں او ماں کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے، حیدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے میرے بچے بہت عزیز ہیں اور مجھ سے دور ہیں، حیدر نے بچوں کے نام تبدیل کئے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں کا مذہب بھی زبردستی تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔غلام حیدر نے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی ہے کہ اس کے معصوم بچوں کو واپس پاکستان بھیجا جائے تاکہ وہ اپنی مرضی سے اپنے والد کے ساتھ رہ سکیں۔
جہلم کے جنگل میں آگ، فائر بریگیڈ گاڑیاں پہنچنا نا ممکن
واضح رہے کہ بھارتی نوجوان کی محبت میں گرفتار ہوکر براستہ نیپال بھارت جانے والی چار بچوں کی ماں سیما حیدر 2023 میں غیر قانونی بھارت گئی تھی۔ اترپردیش کے ضلع نوائیڈا پولیس نے غیر قانونی بھارت میں داخلے کا مقدمہ درج کیا تھا،تین دن بعد ضمانت پر رہا کردیا اور اسی آدمی کے گھر رہنے کی اجازت دے دی جس کے پاس غیر قانونی بھارت گئی تھی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔