کرکٹ اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش کے لیے منظور کردہ اربوں روپے کے فنڈز میں قواعد کی خلاف ورزیاں
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کی جانب سے کرکٹ اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش کے لیے منظور کیے گئے اربوں روپے کے فنڈز میں قواعد کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔نجی چینل کے مطابق قواعد کی خلاف ورزیوں پر قانونی رائے طلب کرلی گئی، پی سی بی نے وزارت قانون و انصاف کو مراسلہ ارسال کر دیا، پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز نے 76 ویں اجلاس میں 12 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے لیے دی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے 18 دسمبر 2024 کو اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش کی تجاویز کی منظوری دی تھی، اجلاس کے دوران ممبران میں سے ایک نے بورڈ کی توجہ پلاننگ کمیشن کے آفس میمورنڈم کی طرف مبذول کرائی۔پی سی بی کے آئین کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا کہ معاملے پر وزارت قانون سے قانونی رائے لی جائے، معاملے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے وزارت قانون و انصاف اپنی قانونی رائے فراہم کرے۔خیال رہے کہ پی سی بی بورڈ آف گورنرز نے 76 ویں اجلاس میں 12 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی تھی، فنڈز کی منظوری ملک بھر کے کرکٹ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کے لیے تھی، چیمپئنز ٹرافی کے لیے اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے لیے فنڈز کی منظوری لی گئی تھی، تاہم متعلقہ قواعد کے مطابق فنڈز کی منظوری کے لیے خود مختار اداروں، جیسا کہ پی سی بی کو ترقیاتی ورکنگ پارٹی تشکیل دینا ضروری ہے۔
ترقیاتی منصوبوں پر غور کرنے اور منظور کرنے کے لیے ورکنگ پارٹی کو مطلع کرنا لازمی ہے، ورکنگ پارٹی میں پلاننگ ڈویژن، فنانس ڈویژن اور متعلقہ ڈویژن کے نمائندے ہونا ضروری ہیں۔نجی چینل کی طرف سے مؤقف جاننے کے لیے ترجمان پی سی بی کو سوال نامہ بھیجا گیا، جس کے جواب میں ترجمان پی سی بی نے بتایا کہ پی سی بی نے فنڈز کی منظوری کے لیے متعلقہ اتھارٹیز سے منظوری طلب کی تھی۔اتھارٹیز کی منظوری کا جائزہ لینے کے بعد پی سی بی نے اپ گریڈیشن کے کام کا آغاز کیا ہے، پی سی بی تمام قانونی پالیسیوں اور رائے کا احترام کرتا ہے۔
ملتان ٹیسٹ: پہلی اننگز میں پاکستان کی بیٹنگ ناکام، 230 رنز پر پوری ٹیم ڈھیر
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی تزئین و ا رائش فنڈز کی منظوری روپے کے فنڈز اسٹیڈیمز کی کہ پی سی بی پی سی بی نے کے لیے
پڑھیں:
گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔