ضرورت ہے کہ جانوروں کے حقوق پورے کئے جائیں: جسٹس عائشہ ملک
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا ہے کہ جانوروں پر ظلم کرنے والوں کے لئے سخت سزا ہونا ضروری ہے۔لاہور میں جانوروں کے حقوق اور ماحولیات پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جانوروں کی بہبود اور حقوق پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ ضرورت ہے کہ جانوروں کے حقوق پورے کیے جائیں، تنظیمیں اس کے لیے اچھا کام کر رہی ہیں، اس پر مزید کام ہونا چاہیے، جانوروں اور انسانوں کا تعلق قدرت نے بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح انسانوں کو بنیادی حقوق چاہئیں، اسی طرح جانوروں کو بھی چاہئیں، جانوروں کے کھانے اور پینے کا انتظام ہونا چاہیے، آوارہ کتوں کو مارنے کے کیس پر بہت غور و فکر کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کی جج نے کہا کہ ٹولنٹن مارکیٹ میں جانوروں کی صورتِ حال پر تشویش ہے، کیس کے دوران کسی کو نہیں پتہ تھا کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے،جہاں انسانی جانوں کے حقوق مقدم ہیں، وہیں جانوروں کے حقوق کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ لائیو سٹاک کا مقصد ہی ان کے حقوق کا تحفظ ہے، ہمیں صحیح معنوں میں ایک ویلفیئر سٹیٹ بننا ہو گا، ویلفیئر خواہ کسی طبقے کے لی ہو، اس کے لئے موثر قانون سازی ناگزیر ہے۔انہوںنے کہا کہ جانوروں کے حقوق کے لیے ایسی کانفرنسز کا انعقاد خوش آئند ہے، اس سے معاشرے میں مثبت پیغام جاتا ہے، لائیو سٹاک ہماری زندگیوں کا اہم جزو ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جانوروں کے حقوق کہ جانوروں نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی ۔ آئینی بنچ میں زیر سماعت سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں جمعرات کو ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے دلائل کا آغاز کیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ٹیکس پیئرز کے وکیل خالد جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ پالیسی میکنگ اور ٹیکس کلیکٹر دو مختلف چیزیں ہیں۔ ٹیکس کلیکٹر ایف بی آر میں سے ہوتے ہیں جو ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں، پالیسی میکنگ پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر میں پالیسی میکر ہوں تو میں ماہرین سے پوچھوں گا کہ کیا عوام کو اس کا فائدہ ہے یا نقصان۔(جاری ہے)
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹیرین عوام کے ووٹ سے آتے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔
وکیل خالد جاوید نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی میں آج تک کسی ٹیکس ایکسپرٹ کو بلا کر ٹیکس کے نفع نقصان پر بحث نہیں ہوئی، وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ سپر ٹیکس کے حامی ہیں، قومی اسمبلی میں ایسی بحث نہیں ہو سکتی جو ایک کمیٹی میں ہوتی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ یہی سوال ہم نے ایف بی آر کے وکلا سے پوچھا تھا، ایف بی آر کے وکلا نے جواب دیا تھا مختلف چیمبرز آف کامرس سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مختلف کمیٹیاں ہیں لیکن کمیٹیوں کے کام کے کیا نتائج ہوتے ہیں، یہ آج تک نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اصول تو یہ ہے کہ ٹیکس نافذ کرنے سے پہلے ماہرین کی رائے ہونی چاہیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے ہونی چاہیے کہ اگر 10 فیصد ٹیکس لگ رہا ہے تو کتنے لوگ متاثر ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔