ناصر حسین نے صائم ایوب کو اگلے ’فیب فور‘ کے لیے منتخب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین نے پاکستان کے نوجوان بلے باز صائم ایوب کا نام کرکٹ کی اگلی نسل کے ’فیب فور‘ میں شامل کرلیا ہے۔
مائیک ایتھرٹن کے ساتھ ایک کرکٹ پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین نے صائم ایوب کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔ انہوں نے کہا کہ صائم ایوب کو ابھی انجری ہوئی ہے اور یہ یقینی نہیں ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے فٹ ہوں گے یا نہیں لیکن وہ تمام فارمیٹس میں پاکستان کے لیے ٹاپ آرڈر میں متحرک کھلاڑی ثابت ہو سکتے ہیں۔
ناصر حسین نے اگلے فیب فور کے لیے انگلینڈ کے ہیری بروک اور ہندوستان کے یاشاسوی جیسوال کو بھی منتخب کیا۔ ناصر حسین نے ٹریوس ہیڈ کو اپنی حتمی پسند کے طور پر منتخب کیا تاہم مائیکل ایتھرٹن نے ان کے اس انتخاب پر اتفاق نہیں کیا۔
دوسری جانب، مائیک ایتھرٹن نے سری لنکا کے کامندو مینڈس، نیوزی لینڈ کے راچن رویندرا، انگلینڈ کے ہیری بروک اور بھارت کے یشوی جیسوال کو اگلے فیب فور کے لیے منتخب کیا۔
واضح رہے کہ فیب فور کی اصطلاح نیوزی لینڈ کے سابق کپتان اور تجزیہ کار آنجہانی مارٹن کرو نے 2013 میں بنائی تھی اور پیشگوئی کی تھی کہ اگلی نسل (ایک دہائی) تک ویرات کوہلی، جو روٹ، کین ولیمسن اور اسٹیو اسمتھ کرکٹ کے منظر نامے پر چھائے رہیں گے اور ان کی یہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی۔
مارٹن کرو کی پیشگوئی درست ثابت ہوئی۔ تب سے یہ اصطلاح انتہائی مقبول ہے اور کرکٹ کے شائقین اگلے فیب فور کی تلاش میں رہتے ہیں۔ اب ناصر حسین اور مائیک ایتھرٹن نے اگلے فیب فور کی پیشگوئی کردی ہے، دیکھنا یہ کہ ان دونوں کی پیشگوئی کس حد تک درست ثابت ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف نے لگ بھگ 50 کے شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں، چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی
ڈسکوز کی نجکاریکیلئے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ، سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے،زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا،ذرائع
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔