UrduPoint:
2025-09-18@12:40:47 GMT

برطانیہ میں ایک سال میں چار سو سے زائد شراب خانے بند

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

برطانیہ میں ایک سال میں چار سو سے زائد شراب خانے بند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) یہ ڈیٹا تجارتی ریئل اسٹیٹ کمپنی ''الٹس گروپ‘‘ کے ذریعے شائع کیا گیا، اس کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں مجموعی طور پر پبز کی تعداد گھٹ کر 38,989 ہو چکی ہے، ان میں سے کچھ تو کرائے کے لیے ابھی بھی خالی ہیں اور کچھ عمارتوں میں دیگر کاروبار شروع کیے جا چکے ہیں۔

اس اعداد وشمار کے مطابق اوسطاً ہر مہینے کم از کم چونتیس شراب خانے بند ہو رہے ہیں۔

اس سے قبل 2021ء میں کووڈ انیس کے دور میں برطانیہ بھر میں بہت تیزی سے شراب خانے بند ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ 2021ء وہ سال ہے جب کووڈ انیس اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس اور دیگر کاروباروں کو بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ تازہ ترین ڈیٹا ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے صارفین اپنے اخراجات میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اپریل 2025 میں، موسم خزاں کے بجٹ آنے سے قبل کئی ایسی پالیسیاں نافذ ہوں گی، جن کی وجہ سے پب مالکان پر مزید بوجھ بڑھنے کا امکان ہے۔

الٹس گروپ کے ایلکس پروبن کا کہنا ہے کہ کئی پب مالکان اس وجہ سے بہت پریشان ہیں کہ شاید یہ اُن کا آخری کرسمس تھا،کیوں کہ مالکان کو اب زیادہ انشورنس ادا کرنا ہو گی اور اس طرح ان کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔

پروبین کا مزید کہنا ہے کہ بہت سے شراب خانے اب مالی اعتبار سے مستحکم نہیں رہیں گے اور جن عمارتوں میں یہ قائم ہیں وہ پراپرٹی شاید متبادل سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بن جائے.

ایما میکلارکن، جو 'برٹش بیئر اینڈ پبز ایسوسی ایشن‘ کی چیف ایگزیکیٹو ہیں، کا کہنا ہے، "شراب خانوں سے ہونے والی اربوں پاؤنڈز کی آمدنی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے، تو اس سے ہمیں یه پتہ چلتا ہے کہ ان کے بند ہونے سے ملکی خزانے اور روزگار کی منڈی دونوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔

"

جرمنی: شراب کے اشتہارات کے خلاف قوانین سخت بنانے کا منصوبہ

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شعبہ معیشت کا ایک مضبوط ستون ہے، ان کے مطابق، "ہمارے معاشرے کی ایک پہچان ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر کاروبار کو فروغ دینے کے لیے مستقل اور بامعنی اصلاحات عمل میں لائے۔"

ان تازہ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ بھر میں لندن میں سب سے زیادہ شراب خانے بند ہوئے، جن کی تعداد 55 ہے اور اس کے بعد ویسٹ مڈلینڈز کا نمبر آتا ہے، جہاں بند ہونے والے شراب خانوں کی تعداد 53 ہے۔

ع ف / ع ا (ڈی پی اے، پی اے میڈیا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے

حکومت نے بدھ کو منعقدہ ٹریژری بلز (ٹی بلز) کی نیلامی میں 175 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 201.8 ارب روپے جمع کرلیے، یوں مقررہ ہدف سے زیادہ رقم جمع ہوئی تاہم کٹ آف منافع کی شرح تقریباً برقرار رکھی، اس نیلامی میں بولیاں ایک کھرب روپے سے زائد موصول ہوئیں، لیکن حکومت نے مقررہ حد کے اندر رہتے ہوئے ہی فنڈز حاصل کیے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کُل ایک ہزار 71 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں جن میں سے 145.86 ارب روپے مسابقتی بولیوں اور 56 ارب روپے غیر مسابقتی بولیوں کے ذریعے منظور کیے گئے، یوں کُل 201.8 ارب روپے حاصل ہوئے۔

اسٹیٹ بینک کے حالیہ مانیٹری پالیسی بیان میں بتایا گیا کہ حکومت کو 2.4 کھرب روپے فراہم کیے گئے جس سے کمرشل بینکوں سے قرض لینے پر انحصار کم کرنے میں مدد ملی۔

مالی سال 2026 کے پہلے 2 ماہ میں حکومت نے شیڈول بینکوں کو 39.9 ارب روپے خالص قرض واپس کیا جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں 717.8 ارب روپے خالص قرض لیا گیا تھا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے معاشی دباؤ اور کمزور ریونیو کلیکشن کے باعث جلد ہی حکومتی قرض لینے کی شرح دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔

بدھ کی نیلامی میں 197 ارب روپے مالیت کے پرانے ٹی بلز میچور ہورہے تھے، جبکہ حکومت نے اس کے مقابلے میں 201.8 ارب روپے جمع کیے، سرمایہ کاروں کی دلچسپی ایک ماہ اور 12 ماہ کی مدت والے بلز میں نمایاں رہی۔

ایک ماہ کے بلز کے لیے 414.3 ارب روپے کی بولیاں آئیں لیکن صرف 11.7 ارب روپے منظور کیے گئے، 12 ماہ کے بلز کے لیے 293.3 ارب روپے کی بولیاں لگیں مگر صرف 2.8 ارب روپے قبول کیے گئے۔ حکومت نے 3 ماہ کے بلز کے لیے 189.5 ارب روپے کی بولیوں کے مقابلے میں 99.2 ارب روپے اور 6 ماہ کے بلز کے لیے 174 ارب روپے کی بولیوں کے مقابلے میں 32 ارب روپے حاصل کیے۔

بینکاروں کے مطابق نجی شعبے کی جانب سے قرض لینے کی کم طلب کے باعث بینکنگ سیکٹر میں وافر لیکویڈیٹی موجود ہے، صنعتکار گروپس اب بھی شرح سود میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں جو گزشتہ ہفتے سے 11 فیصد پر برقرار ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب مہنگائی صرف 3.2 فیصد کے قریب ہے تو 11 فیصد کی بلند شرح سود کاروباری سرمایہ کاری کو مہنگا بنا رہی ہے اور اس کے باعث معیشت کی ترقی رکی ہوئی ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں نے ستمبر میں افراط زر بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے جس کا تخمینہ 6 سے 7 فیصد لگایا جا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ معیشت پر سیلابی نقصانات کے اثرات کو قرار دیا جا رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کاروائی ملتوی
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • تھانہ گلبرگ پولیس کی کارروائیاں، جرائم میں ملوث 7 ملزمان گرفتار