سودی نظام کی وجہ سے ملک سے برکت اُٹھ گئی، علامہ عتیق الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ٹنڈو جام (نمائندہ جسارت) جمعیت اہل حدیث پاکستان کے رہنما علامہ عتیق الرحمن نے کہا ہے کہ جب تک مسلمان قرآن و سنت کے راستے پر نہیں چلیں گے، مسائل سے نہیں نکل سکیں گے، سودی نظام کی وجہ سے ملک سے برکت اُٹھ گئی ہے، سپریم کورٹ ہر کیس سن رہی ہے، سود کے کیس پر گونگی بہری بنی ہوئی ہے۔ یہ بات انہوں نے جمعیت کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی اُمتیں ایک ایک بری پر عذاب کا شکار ہوئیں لیکن پچھلی اُمتوں میں جتنی برائیاں تھیں، آج وہ سب ہم میں موجود ہیں، اسی وجہ سے اللہ نے ہمیں مسائل سے دوچار کیا ہوا ہے کہ ہم ہوش میں آکر اپنی اصلاح کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس ہر کیس سننے کی فرصت ہے لیکن 33 سال سے سود کے کیس کو التوا میں ڈالا ہوا ہے اور اس پر گونگی بہری بنی ہوئی ہے۔ جس جس نے طاقت ہونے کے باوجود اس پر خاموشی اختیاری کی وہ اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکیں گے۔ سودی نظام اللہ سے جنگ کرنے کے مترادف ہے، آج پورے ملک سے اسی وجہ سے برکت اُٹھ گئی ہے کہ ہم نے سودی نظام کو اپنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسائل سے نجات چاہتے ہیں تو پھر ہمیں قرآن و سنت کے نظام پر چلنا ہو گا اور اسے ملک میں نافذ کرنا ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے مقصد سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث یہ سیاسی اجلاس ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے محض نمائشی اور غیر سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کانفرنسیں عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ سیاسی دکھاوا ہوتی ہیں ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ کے فلور پر نکالا جا سکتا ہے نہ کہ چند گھنٹوں کے نمائشی اجلاسوں میں انہوں نے مزید کہا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر واقعی صوبے کے مسائل حل کرنا ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں نہ کہ علامتی اجلاسوں سے کام چلایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بھی کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اس کانفرنس کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر بلاتی تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہیں وہ دراصل صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن صرف حکومت کی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سب کو اعتماد میں لے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا یہ اس کی مرضی ہے لیکن امن و امان کا مسئلہ سب کا ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے