سندھ میں کورونا اور انفلوئنزا کے کیسز میں اضافہ، فوری اقدامات کی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ہدایت کے مطابق تمام مراکز صحت میں کورونا اور انفلوئنزا کی سخت نگرانی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ کسی بھی کیس کا جلد پتہ چل سکے اور فوری علاج فراہم کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبہ سندھ میں کورونا اور انفلوئنزا ایچ ون این ون کے کیسز میں اضافے کے پیش نظر ڈی جی ہیلتھ سروسز سندھ نے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسیرز کو فوری اقدامات کی ہدایات جاری کر دی۔ ہدایت کے مطابق تمام مراکز صحت میں کورونا اور انفلوئنزا کی سخت نگرانی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ کسی بھی کیس کا جلد پتہ چل سکے اور فوری علاج فراہم کیا جا سکے، مشتبہ اور تصدیق شدہ کیسز کی بروقت رپورٹنگ کی جائے۔ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اسپتالوں میں عملے کیلئے حفاظتی سامان (PPE) کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ صحت کے کارکن محفوظ رہیں اور انفیکشن کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔
ویکسینیشن کے فوائد کو عوام تک پہنچانے کیلئے کمیونٹی میں شعور اجاگر کیا جائے، تاکہ لوگ ویکسینیشن کروا سکیں۔ سرکاری اور نجی صحت مراکز میں انفیکشن کنٹرول کے مؤثر اقدامات نافذ کیے جائیں، تاکہ بیماری کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔ عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے، جس میں ماسک پہننے، ہاتھ دھونے اور سماجی فاصلہ رکھنے پر زور دیا جائے، تاکہ لوگوں کو بیماری سے بچنے کے طریقوں سے آگاہ کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں کورونا اور جا سکے کیا جا
پڑھیں:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے پہلگام واقعے کو بہانا بنایا، مشاہد حسین
مشاہد حسین سید(فائل فوٹو)۔سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے۔ معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔
سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔ اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا،
بھارت وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔
احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ پانی کے معاہدے کو معطل کرے، معاہدہ میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی کرے۔