اسرائیل غزہ کیساتھ ہونیوالی جنگ میں اپنے تمام اہداف میں ناکام ہوا، ڈاکٹر خالد القدومی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے فریڈم فائٹرز اور عالم اسلام کو مبارک باد دیتے ہیں، پوری دنیا خصوصاً عالم اسلام کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد القدومی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے جو بھی اہداف بتائے تھے، وہ ان تمام میں ناکام ہوا، اسرائیل بطور ریاست ناقابل اعتماد ہے، وہ مذاکرات پر مجبور ہوا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے ترجمان خالد القدومی نے کہا کہ پوری دنیا کے فریڈم فائٹرز اور عالم اسلام کو مبارک باد دیتے ہیں، پوری دنیا خصوصاً عالم اسلام کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ دوسری جانب بالآخر 15 ماہ بعد غزہ کے محصور اور مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ تھم گیا۔
پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر دو بج کر پندرہ منٹ پر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوچکا ہے، جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ آج ہی کیا جائے گا۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے جنگ بندی پر عملدرآمد سوا تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، اسرائیل نے آخری لمحے تک غزہ پر فضائی حملے کرکے آج مزید 19 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ 7 اکتوبر 2023ء سے آج 19 جنوری 2025ء کے دوران 46 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق شہید فلسطینیوں میں 30 ہزار سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالم اسلام پوری دنیا
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔