ورلڈ بینک سے 137 ملین کا پروجیکٹ لائیواسٹاک شعبے کو مزید مستحکم کرے گا ، ناصر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر توانائی ترقی و پلاننگ سید ناصرحسین شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اس پورے ریجن میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں بہت ہی اچھی کارکردگی کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے، چیئرمین بلاول اور وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ صاحب کے ویژن ہی کے تحت حال ہی میں ورلڈ بینک سے 137 ملین کا پروجیکٹ لائیو اسٹاک شعبے کو مزید مستحکم کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہاکہ محکمہ لائیواسٹاک کو اتنا بڑا ایکسو منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لائیواسٹاک ایکسپو کا دورہ کرکے احساس ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ آئے اور تین دنوں میں دس لاکھ سے زائد لوگوں نے مویشی نمائش دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ اس ایکسپو کے دوران کسانوں، بریڈرس اور سرمایہ داروں کا ایک دوسرے کے ساتھ ملنا اور ایک ساتھ مل کر اس شعبے میں کام کرنے کا موقع ملا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-11
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے “کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ” کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔وزیر زراعت نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں جہاں لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت ہوئی۔سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ تربیت مکمل کرنے والے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنا سکیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے یہ عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔