غزہ جنگ بندی ہماری تاریخی کامیابی کا نتیجہ ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
تقریب حلف برداری سے قبل واشنگٹن میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم سرحد سے دراندازی کو روکیں گے، ہم امن و امان کو بحال کرینگے، تاریخی رفتار اور طاقت کیساتھ کام کرینگے، ملک کو درپیش ہر بحران کو حل کرینگے، ہمیں یہ کرنا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ افغانستان سے اپنے فوجی ساز و سامان کی واپسی چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی ہماری تاریخی کامیابی کا نتیجہ ہے، سرحد سے دراندازی کو روکیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریب حلف برداری سے قبل واشنگٹن میں ریلی سے خطاب کیا اور کہا کہ سرحدی حفاظتی اقدامات کا خاکہ پیش کریں گے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک کو بچانے کی ضرورت ہے، امریکا کو ٹک ٹاک کی نصف ملکیت حاصل کرنی چاہیئے، ٹک ٹاک کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کھربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی ہماری تاریخی کامیابی کا نتیجہ ہے، یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پہلا قدم ہے، آنے والی انتظامیہ نے تین ماہ سے کم عرصے میں یہ کامیابی حاصل کی۔
نومنتخب صدر نے کہا کہ ہم سرحد سے دراندازی کو روکیں گے، ہم امن و امان کو بحال کریں گے، تاریخی رفتار اور طاقت کے ساتھ کام کریں گے، ملک کو درپیش ہر بحران کو حل کریں گے، ہمیں یہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے اپنے فوجی ساز و سامان کی واپسی چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کیس کا ریکارڈ جاری کرنے کا وعدہ کیا اور کہا کہ آنے والے دنوں میں جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق بقیہ ریکارڈ جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر قتل سے متعلق ریکارڈ بھی جاری کریں گے، عوامی دلچسپی کی حامل دیگر دستاویزات بھی جاری کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ کریں گے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔