عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل حکام کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل حکام کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: بانی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل حکام کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اخبار، ٹی وی کی سہولت بحالی، بیٹوں سے ٹیلی فونک گفتگو اور ذاتی معالج سے چیک اپ کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے درخواست پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چودھری عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ متفرق درخواست فائل کی ہے، ہفتہ وار بیٹوں سے بات کرائی جائے،اخبارات فراہم کیے جائیں اور ذاتی معالج کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے استدلال کیا کہ ٹرائل کورٹ نے ذاتی معالج سے متعلق کچھ نہیں لکھا، 10 جنوری 2025 کا آرڈر چیلنج کیاہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے فریقین کوجواب کیلئے نوٹس جاری کردیے، عدالت نے ہدایت کی جیل نمائندہ آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہو۔
اس کے ساتھ عدالت نے سماعت جمعرات23 جنوری تک ملتوی کردی، بانی پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کے درخواست پر آرڈر کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عمران خان کی درخواست پر کورٹ نے
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔